شامی صدر احمد الشرع عالمی سطح پر نمایاں، ملکی سطح پر چیلنجز کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
شامی کے صدر احمد الشرع وہ پہلے شامی رہنما ہیں جنہوں نے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 6 ماہ کے دوران تین ملاقاتیں کی ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ بتدریج عالمی سطح پر پذیرائی اور حمایت حاصل کررہے ہیں۔
تاہم ماہرینِ سیاست کے مطابق احمد الشرع کے سب سے بڑے چیلنج ان کے اپنے ملک کے اندر ہیں، جو بالآخر ان کی کامیابی یا ناکامی کا تعین کریں گے۔
مزید پڑھیں: سابق القاعدہ کمانڈر سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات، ٹرمپ نے شامی صدر کو طاقتور رہنما قرار دیا
پیر کے روز ٹرمپ اور احمد الشرع کے درمیان بند دروازوں کے پیچھے ہونے والی ملاقات امریکی شامی تعلقات میں ایک نیا موڑ قرار دی جا رہی ہے۔ وہ تعلقات جو عشروں پر محیط اسد خاندان کے دورِ حکومت میں زیادہ تر اتار چڑھاؤ کا شکار رہے۔
صدر ٹرمپ نے شامی صدر احمد الشرع کو ایک مضبوط رہنما قرار دیتے ہوئے ان کے ماضی کے متنازعہ کردار کا دفاع کیا اور وعدہ کیا کہ واشنگٹن شام کی کامیابی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرےگا۔
ملاقات کے دوران اقتصادی اور سلامتی کے معاملات زیرِ بحث آئے، شامی صدر احمد الشرع کی سب سے بڑی ترجیح وہ پابندیاں ختم کرانا تھا جو ان کے پیشرو بشار الاسد کے دورِ حکومت میں لگائی گئی تھیں۔
اگرچہ ’سیزر ایکٹ‘ کے تحت عائد پابندیاں صرف امریکی کانگریس ہی ختم کر سکتی ہے، لیکن احمد الشرع نے ان پابندیوں کی 180 دن کے لیے معطلی حاصل کرلی۔
جہادی تنظیموں سے خود کو الگ کرنے اور دہشتگرد گروہوں سے ناتا توڑنے کے بعد احمد الشرع نے امریکا کی قیادت میں قائم عالمی اتحاد میں شمولیت اختیار کی، جس کا مقصد داعش کو شکست دینا اور مشرقِ وسطیٰ میں غیر ملکی جنگجوؤں کے داخلے کو روکنا ہے۔ یوں شام داعش مخالف اتحاد میں شامل ہونے والا 90 واں ملک بن گیا۔
شامی صدر احمد الشرع نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ان کا دورہ امریکا کے ساتھ تعاون کے ایک نئے دور کی شروعات ہے۔
صدر ٹرمپ جو احمد الشرع کی نازک عبوری حکومت کی حمایت کررہے ہیں، اب ان مذاکرات کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں جو شام اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ سلامتی معاہدے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
مبصرین کے مطابق شامی صدر اپنے ملک کی تنہائی ختم کرنے اور اسے عالمی برادری میں دوبارہ ضم کرنے کے لیے ایک مختلف سوچ کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ تاہم ان کی اصل آزمائش داخلی ہے کہ وہ شفاف، جامع اور قابلِ اعتبار سیاسی عمل شروع کر پاتے ہیں یا نہیں، فرقہ وارانہ تشدد پر قابو پاتے ہیں یا نہیں، اور قومی مفاہمت کو فروغ دیتے ہیں یا اس میں ناکام رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کے بعد امریکا نے بھی شامی صدر احمد الشرع پر پابندیاں ختم کر دیں
یہاں ایک سوال یہ ہے کہ شام میں کس نوعیت کا سیاسی نظام ابھرے گا۔ ایک نیا آمرانہ ڈھانچہ جس کی کچھ جھلکیاں پہلے ہی نظر آ رہی ہیں، یا پھر انتخابات کے ذریعے قائم ہونے والی جمہوریت؟ مبصرین کے مطابق حکومت کے پاس تاحال کوئی واضح وژن نہیں ہے۔
ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ آیا حکومت جنگ کے بعد تعمیرِ نو کے عمل کو کامیابی سے سنبھال سکے گی یا نہیں؟ یہ تمام چیلنجز شامی صدر احمد الشرع کی قیادت کا امتحان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احمد الشرع امریکا چیلنجز کا سامنا شامی صدر صدر ٹرمپ عالمی سطح پر نمایاں وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احمد الشرع امریکا چیلنجز کا سامنا عالمی سطح پر نمایاں وی نیوز شامی صدر احمد الشرع کے لیے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کو بیس بال میچ میں شائقین کی جانب سے شدید مخالفت اور نعرے بازی کا سامنا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ واشنگٹن کمانڈرز اور ڈیٹرائٹ لائنز کے درمیان ہونے والے این ایف ایل کے ریگولر سیزن میچ میں شریک ہو کر تقریباً نصف صدی بعد یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے صدر بن گئے۔
میچ کے دوران جب ٹرمپ کا چہرہ اسٹیڈیم کی بڑی اسکرین پر دکھایا گیا، شائقین نے تالیوں کے بجائے شدید نعرے بازی کی۔ ہاف ٹائم میں جب اسٹیڈیم میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تعارف کرایا گیا تو بھی شائقین نے احتجاج جاری رکھا۔ اسی دوران ایک تقریب میں ٹرمپ نے فوجیوں کو حلف پڑھایا، جس پر بھی شائقین نے مخالفت کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بی بی سی کی ٹرمپ مخالف رپورٹ پر تنازع، ادارے کی قیادت بحران کا شکار
میچ کے آغاز سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ ایئر فورس ون سے جوائنٹ بیس اینڈریوز پہنچے۔ اس موقع پر انہوں نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ’میں تھوڑا دیر سے پہنچا ہوں۔ ہم اچھا میچ دیکھیں گے۔ ملک کی صورتحال بہتر ہے، اور ڈیموکریٹس کو معاملات کھولنے چاہئیں‘۔
BREAKING: Trump was just viciously BOOED at the Washington Commanders Detroit Lions game.
I’ve never heard a president booed this loudly in my life. Holy cow! pic.twitter.com/leRnDUOtbv
— Brian Krassenstein (@krassenstein) November 9, 2025
تاریخی اعتبار سے، این ایف ایل کے ریگولر سیزن میچ میں صدر کی موجودگی صرف دو مرتبہ ہوئی ہے، ریچرڈ نکسن نے 1969 میں اور جمی کارٹر نے 1978 میں شرکت کی تھی۔ ٹرمپ اس لحاظ سے پہلے موجودہ صدر ہیں جنہوں نے اس طرح کے میچ میں شرکت کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے ذریعے ایک ثالث نے کمانڈرز کے مالک گروپ کو بتایا کہ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ٹیم کے نئے سٹیدیم کا نام ان کے نام پر رکھا جائے، جو کہ تقریباً 4 ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا جائے گا اور سابقہ RFK اسٹیڈیم کی جگہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ’ ڈیموکریٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھروسہ نہیں کرتے‘، امریکا میں 38 روزہ حکومتی شٹ ڈاؤن برقرار
براڈکاسٹ کے دوران صدر نے کہا ’یہ ایک خوبصورت سٹیدیم ہوگا، جس میں میں شامل ہوں اور تمام منظوری کے مراحل مکمل کر رہے ہیں۔ ٹیم کے مالک جوش ہیرس اور ان کی ٹیم شاندار کام کر رہی ہے‘۔
یہ دورہ ٹرمپ کے متعدد بڑے کھیلوں کے ایونٹس کے دورے کا تسلسل ہے، جن میں گالف کا رائیڈر کپ، موٹر ریسنگ کا ڈے ٹونا 500 اور ٹینس کا یو ایس اوپن شامل ہیں۔ انہوں نے براڈکاسٹ کے دوران کہا، مجھے یہ بہت پسند ہے۔ یہ زندگی کا ایک چھوٹا آئینہ ہے اچھا، برا اور بدصورت۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود ظہران ممدانی کامیاب، ’کیا امریکی صدر کمزور ہورہے ہیں؟‘
میچ سے پہلے، دفاعی وزیر پیٹ ہیگسیتھ نے ٹیم کے مالک اور فوجی اہلکاروں کے ساتھ تقریب میں شرکت کی۔ وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ میچ دیکھ رہے تھے، جن کے ہمراہ وائٹ ہاؤس کی چیف آف اسٹاف سوزی وائلز، ایجوکیشن سیکریٹری لنڈا مک مَہون اور ریپبلکن سینٹر اسٹیو ڈینس بھی موجود تھے۔
ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں این ایف ایل اور کھلاڑیوں کے درمیان تنازعہ بھی سامنے آیا تھا، جب انہوں نے قومی ترانے کے دوران گھٹنے ٹیکنے والے کھلاڑیوں کی مخالفت کی تھی، جو 2016 میں کولن کیئپرنک کے احتجاج سے شروع ہوئی تھی۔ صدر نے زور دیا تھا کہ کھلاڑی ترانے کے دوران کھڑے رہیں اور مالکان سے کہا تھا کہ احتجاج کرنے والے کھلاڑیوں کو نکالا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرمپ کے خلاف نعرے ڈونلڈ ٹرمپ