تاریخی ایمپریس مارکیٹ کے کلاک ٹاور کا اچھا وقت شروع
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
(رپوٹ: ایم جےکے)کراچی کی تاریخی ایمپریس مارکیٹ کا کلاک ٹاور ایک بار پھر وقت سنانے لگا ہے، برسوں تک خاموش رہنے کے بعد اس گھڑیال کی سوئیاں دوبارہ حرکت میں آگئی ہیں، اور اب شہر کے دل میں وقت کی ٹِک ٹِک کی گونج پھر سے سنائی دینے لگی ہے۔
یہ کارنامہ کراچی کے نوجوان گھڑی ساز بلال آصف نے انجام دیا، جنہوں نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اس قدیم گھڑی کو ازسرِ نو فعال کیا،
بلال کے مطابق گھڑی کی پرانی مشینری مکمل طور پر ناکارہ ہوچکی تھی اور اس کے بیشتر پرزے زنگ کی تہہ سے خراب ہوگئے تھے تاہم انہوں نے اپنے ہنر اور نئی ٹیکنالوجی سے ایک نیا نظام تیار کیا جس میں ڈیجیٹل مشینری، بیٹری اور سولر پاور سسٹم شامل ہے، اس اپ گریڈ کے بعد کلاک ٹاور نہ صرف دوبارہ چل پڑا ہے بلکہ ماحول دوست توانائی سے خودکار طور پر کام بھی کر رہا ہے۔
یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ایمپریس مارکیٹ برطانوی دورِ حکومت میں 1889 میں تعمیر کی گئی تھی، اور اسی وقت اس تاریخی گھڑیال کو نصب کیا گیا تھا، آج ایک صدی سے زائد گزرنے کے بعد کراچی کے ایک باصلاحیت نوجوان نے اس ورثے کو نئی زندگی دے کر نہ صرف ماضی سے جڑا ایک باب دوبارہ روشن کر دیا بلکہ شہر کے تاریخی حسن کو بھی بحال کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
دوستوں کو انکار نہیں کر سکتے،طالبان سے دوبارہ مذاکرات ہوسکتے ہیں، خواجہ آصف
اسلام آباد(نیوزڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ طالبان سے دوبارہ بات ہو سکتی ہے کیوں کہ پاکستان اپنے دوستوں کو انکار نہیں کر سکتا۔
جیو نیوز سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ ترکیہ کی حکومت اور ترک قوم ہماری محسن ہے۔ ترکیہ اور قطر کے مشکور ہیں۔ ترک صدر طیب اردوان کی ذاتی دلچسپی کا مشکور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ان دونوں دوست ملکوں کو کوئی امکان نظر آیا ہے تو وہ رابطہ کر رہے ہیں جس پر دوبارہ بات ہو سکتی ہے۔ اگر ہمارے دوست کابل سے کوئی چیز حاصل کرنے کے بعد آفر کر رہے ہیں تو ہم بھائیوں کو انکار نہیں کر سکتے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ انہیں آج اپنے اُس بیان پر پچھتاوا ہے، جو انہوں نے کابل میں طالبان کی کامیابی پر دیا تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ طالبان زبانی کلامی تمام مسائل کو مانتے تھے مگر لکھ کر دینے کو تیار نہیں۔ کابل کی حکومت ایک اکائی نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی آئے گی، جو 27ویں ترمیم میں رہ گیا ہے وہ 28ویں میں آ جائے گا۔