آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کی عروج ہے، آج بے نظیر کی روح کو بہت تسکین ملے گی، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے 27ویں آئینی ترمیم پر صدر مملکت، نواز شریف اور اتحادی جماعتوں کے سربراہان و اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی عدالتوں کے قیام سے بے نظیر کی روح آج بہت خوش ہوگی۔
27ویں آئینی ترمیم کی مںظوری کے بعد قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ایوان نے قومی اتحاد و یگانگت کا مظاہرہ کیا، تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوںْ
انہوں نے کہا کہ ہمارے دیرینہ دوست عرفان صدیقی انتقال کرگئے وہ استادوں کے استاد تھے، انہوں نے درس و تدریس میں زندگی گزاری اور جب سیاست میں آئے تو پوری ذمہ داری کے ساتھ ن لیگ و نواز شریف کے ساتھ وفا نبھائی۔
وانا دہشت گردی
وزیراعظم نے کہا کہ وانا میں خوارج نے دہشت گردی کا بازار گرم کرنے کی مذموم حرکت کی اور سانحہ اے پی ایس کی یاد تازہ کردی، اللہ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ خوارج جن میں بدقسمتی سے افغانستان کے لوگ بھی شامل تھے تمام کے تمام جہنم رسید ہوئے اور تمام کیڈیٹس ٹیچر، طلبا کو بحفاظت نکالا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کامیاب آپریشن پر پوری قوم کو مبارک باد، افواج کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں، فورسز نے پیشہ وارانہ انداز سے کارروائی کی اور بڑے نقصان سے بچایا۔
کچہری دھماکا
شہباز شریف نے کہا کہ اسلام آباد میں کچہری کے باہر دہشت گردی کا واقعہ اندوہناک ہے، جس میں جوڈیشل کمپلیکس کو نشانہ بنایا گیا اور اس میں وکلا سمیت 12 افراد شہید ہوئے جبکہ چار موت و زندگی کی کشمکش میں ہیں۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تمام شہدا کو جنت میں جگہ اور زخمیوں کو مکمل شفا عطا فرمائے۔
واقعات میں خارجی ملوث
وزیراعظم نے کہا کہ ان دونوں اور دہشت گردی کے دیگر واقعات میں خارجی ہاتھ نمایاں ہے، ٹی ٹی پی، بی ایل اے افغانستان سے متحرک ہیں اور اُن کے بھارت کے ساتھ بھی روابط ہیں، سانحہ جعفر ایکسپریس سمیت دیگر شواہد کو ہم نے دنیا کے سامنے پیش کیا تو کسی نے بھی ان حقائق کو کسی نے چیلنج نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ خارجیوں کو دہشت گردی سے نہ جوڑنا ایسے ہے جیسے دن کو رات اور رات کو دن کہا جائے کیونکہ اُن کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں، خارجی عناصر کی حرکتوں کا ہمیں پورا علم ہے، پہلے بھی منہ توڑ جواب دیا اور اب بھی دیں گے اور انہیں پاکستان کے امن اور ترقی و خوشحالی میں حائل نہیں ہونے دیں گے۔
’افغان حکومت اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے‘
وزیراعظم نے کہا کہ دوحہ، استنبول میں افغان عبوری حکومت سے مذاکرات ہوئے، جس میں پاکستان شریک تھا اور ہم نے ایک ہی اپنا دیرینہ مطالبہ دہرایا کہ عبوری افغان حکومت اپنی سرزمین پر موجود ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کو روکے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری افواج ہر روز مقابلہ کرتی ہیں، جوان میجر شہید، لیفٹننٹ کرنل اور سپاہی شہید ہوتا ہے، ہمارے شہدا اپنے بچوں کو خدا حافظ کہتے ہیں اور لاکھوں بچوں کو یتیمی سے بچاتے ہیں۔
’جھوٹے سچے وعدے کر کے دہشت گردوں کو لگام نہ دینا کسی صورت برداشت نہیں‘
وزیراعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں امن قائم ہو، افغانستان اس بات پر بھی متفق ہو اور پاکستان کے ساتھ امن میں برابر شریک ہوجائے، ہم جانتے ہیں پاکستان اور افغانستان کیلیے کیا بہتر ہے، جھوٹے سچے وعدوں کے بعد دہشت گردوں کو لگام نہ دیا جائے تو یہ ہم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے چالیس سال تک لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی کی اور انہیں محسوس نہیں ہونے دیا کہ وہ پرائے ہیں، ہم نے ہمیشہ بھائیوں اور مہمانوں کی طرح رکھا اور اس عمل کو ہم نے گھروں کی واپسی تک جاری رکھا، آج چالیس سال کی مہمان نوازی کا صلہ ہمیں جو دیا جارہا ہے وہ دنیا دیکھ رہی ہے۔
افغانستان کو ساتھ چلنے کی مشروط پیش کش
وزیراعظم نے افغان عبوری حکومت کو پیش کش کی کہ آئیں، صدق دل سے بیٹھے اور دہشت گردوں کو لگام دیں، ہم پوری طرح آپ کے ساتھ چلیں گے، خطے میں امن قائم ہو تاکہ ترقی اور خوش حالی ہو۔
آئینی ترمیم
وزیراعظم نے کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری پر صدر مملکت کا خصوصی شکریہ، نواز شریف یہاں آئے اور کارروائی میں شریک ہوئے، بلاول بھٹو، خالد مقبول، چوہدری سالک حسین، عبدالعلیم خان، خالد مگسی صاحب، اعجاز الحق، اے این پی کے بھتیجے ایمل ولی اور حلیف جماعتوں کے تمام اراکین کا شکریہ جنہوں نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیے۔
’آئینی عدالت کا معرض وجود میں آنا میثاق جمہوریت کی عروج ہے‘
شہباز شریف نے کہا کہ اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، سیکریٹری قانون، اسپیکر اور تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آئینی ترمیم پر بھرپور مشاورت ہوئیں، یہ ترامیم اب آئین کا حصہ بن گئیں ہیں
میثاق جمہوریت میں واضح آئینی عدالت کا لکھا تھا، آج 19 سال بعد یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوا، بے نظیر کی روح کو تسکین مل رہی ہو گی، اللہ نے آج نواز شریف کو بھی سرخرو کیا، آئینی عدالت کا معرض وجود میں آنا میثاق جمہوریت کی عروج ہے۔
’ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلیے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا‘
وزیراعظم نے کہا کہ آج اپوزیشن کو 19 سالوں میں آئینی عدالت کے حوالے سے یاد نہ آیا، آج انہیں یہ کورٹ تکلیف دے رہی ہے مگر میں سمجھتا ہوں اختلاف اپوزیشن کا حق ہے اور ہم اس کا احترام کرتے ہیں تاہم گالی گلوچ اور الزام تراشی کو ختم کرنا ہوگا، ملک کی ترقی اور کوشحالی کیلیے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ معرکہ حق کی عظیم فتح اور سفارتی محاذ پر ناکامی کے بعد مودی آج بھی بے بسی کا شکار ہے، ایسے میں ہمیں قومی یکجہتی اور اتحاد کو فروغ دینا چاہیے۔
’چیف جسٹس کا شکریہ، وہ نیک نام اور شاندار کارکردگی کے حامل ہیں‘
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا شکریہ، جنہوں نے بھرپور معاونت کی اور کورٹس نے فیصلے کیے اور قومی خزانے میں اربوں روپے آچکے ہیں، یحییٰ آفریدی نیک نام چیف جسٹس ہیں، شخصیت اور کارکردگی شاندار ہے، اُن کی مدد ملی اور اس فورم سے اُن کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
’چیف جسٹس ہی آئینی عدالت اور اداروں کی سربراہی کریں گے‘
انہوں نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ 27ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہی آئینی عدالت اور اداروں کی سربراہی کرتے رہیں گے۔
’معرکہ حق میں کامیابی کے بعد غیرملکی سربراہان پانچ قدم آگے بڑھ کر استقبال کرتے ہیں‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معرکہ حق کی شاندار کامیابی کے بعد کسی بھی ملک کے سربراہ پانچ قدم آگے چل کر استقبال کرتے ہیں، ایک ملک سوا سال پہلے گیا تو واجبی استقبال ہوا اور معمولی باتیں ہوئیں، مگر جب معرکہ حق کے بعد حال میں وہاں گیا تو جو منظر دیکھا وہ ناقابل بیان ہے، وہی سربراہ تھے جنہوں نے آگے بڑھ کر گلے لگایا جبکہ پہلے وہ واجبی ملاقات کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عزت اللہ نے ہمیں عطا کی، یہ جرات، اخلاق، اللہ پر اعتماد، فجر کے وقت دعا مانگنے اور بہادری کا نتیجہ ہے کہ پاکستان سفارتی اور عسکری محاذ پر دہائیوں میں وہ عزت نصیب نہیں کرسکا۔
’فیلڈ مارشل کا عہدہ بحری اور فضائی سربراہان کیلیے بھی ہوگا‘
انہوں نے کہا کہ حکومت نے عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا اعزاز دیا تو اسے پوری قوم نے سراہا، جس کو آج آئینی کا حصہ بنادیا ہے، فیلڈ مارشل کا عہدہ صرف بری نہیں بلکہ بحری اور فضائی سربراہان بھی ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ قومیں اپنے شہدا اور غازیوں کی عزت کرتی ہیں، ہم اپنے ہیروز کو عزت دینا اور دلانا جانتے ہیں، ہم نے اس عمل کو آئین کا حصہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے مضبوط ہوں تو وفاق مضبوط ہوگا، چار اکائیاں مل کر ہی پاکستان بنتا ہے، سوال پیدا نہیں ہوتا کہ اٹھارہویں ترمیم یا این ایف سی میں بغیر مشاورت کے کوئی تبدیلی کی جائے، صوبوں کی ترقی سے ہمیں خوشی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور وفاق کو مضبوط کرنے والی چیز کے ساتھ ہوں، یہ نقطہ نظر سالوں سے ہے، وفاق کو کمزور کرنے والی چیز کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو وہ وفاق کیلیے اچھی نہیں ہے، کالا باغ ڈیم شاندار معاشی منصوبہ ہے مگر اس سے وفاق کمزور ہوگا تو 100 کالا باغ ڈیم بھی ہوں مگر میں اس کے حق میں نہیں ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ افواج، فورسز دہشت گردی کا مقابلہ کررہی ہیں، فوجی جوان، افسر، قانون نافذ کرنے والے ادارے، رینجرز، پولیس قربانیاں دے کر ملک میں امن قائم رکھے ہوئے ہیں، افواج پاکستان کسی بھی جگہ پر واقعے کے بعد فوری حرکت میں آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج اور رینجرز کے اخراجات وفاق برداشت کرتا ہے مگر ہم اس معاملے پر علیحدہ بیٹھیں گے اور اس پر بات کریں گے اور اتفاق نہ ہوا تو پھر کوئی بات نہیں ہے۔ یہاں اُن کا اشارہ اخراجات کی ادائیگی صوبوں کی طرف تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ بیٹھ کر بے شمار معاملات کو طے کرنا ہے، جیسے کسٹم ڈیوٹی صوبوں کے پاس جمع ہونے کا ذکر آئین میں نہیں بلکہ اس حوالے سے صدارتی آرڈیننس جاری ہوا، ہمیں دکھوں اور سکھوں کو ملکر لے کر چلنا اور انہیں ختم کرنا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شہباز شریف نے کہا کہ شکریہ ادا کرتا ہوں وزیراعظم نے کہا کہ ا ئینی عدالت کا انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت کا شکریہ ادا نے کہا کہ ا نواز شریف معرکہ حق چیف جسٹس کے ساتھ کے بعد کی اور
پڑھیں:
پی پی اور (ن) لیگ نے جمہوریت کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا، ساجد ترین
اپنے بیان میں ساجد ترین نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں وہ نقصان، جو ضیاء الحق اور پرویز مشرف بھی نہیں پہنچا سکے، وہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں کے ہاتھوں ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں وہ نقصان، جو ضیاء الحق اور پرویز مشرف بھی نہیں پہنچا سکے، وہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں کے ہاتھوں ہوا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں نے جمہوریت کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا اور قومی اداروں کو کمزور کیا۔ سیاسی کارکن سب کچھ قربان کر سکتا ہے، لیکن اپنا نظریہ قربان نہیں کرسکتا۔ نظریاتی سیاست ہی عوام کی اصل نمائندگی کرتی ہے، مگر بدقسمتی سے آج کے سیاسی منظرنامے میں نظریے کی جگہ مفادات نے لے لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی واضح ہدایت پر بی این پی نے ہمیشہ اصولی سیاست کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں 26ویں آئینی ترمیم کے دوران پارٹی کی جانب سے ووٹ بیچنے پر سینیٹر نسیمہ احسان اور قاسم رنجو کو پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ بی این پی نے اس وقت 26ویں ترمیم کو مسترد کیا تھا، اور اب 27ویں آئینی ترمیم کو بھی مسترد کرتی ہے۔ کیونکہ یہ ترامیم صوبوں کے حقوق کو محدود کرنے کی کوشش ہیں۔ بی این پی ہمیشہ بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی رہی ہے اور آئندہ بھی کسی سودے بازی کے بغیر اپنی اصولی جدوجہد جاری رکھے گی۔