وزیردفاع خواجہ آصف نے افغان نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے اور اگر وہ اپنے لیے سستی راہداری تلاش کرتے ہیں تو پاکستان کے لیے یہ کسی نقصان کے بجائے ایک ریلیف کی بات ہوگی۔

پاکستان کو معاشی نقصان نہیں ہوگا

میڈیا رپورٹ کے مطابق خواجہ آصف نے کہا کہ جتنا مال کراچی پورٹ سے افغانستان کے لیے بُک ہوتا ہے وہ پاکستان کے راستے سے گزرتا ہے، اگر افغان تاجر ایران، ترکیہ، ترکمانستان یا بھارت سے مال منگوانا چاہتے ہیں تو انہیں اس کی مکمل آزادی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وانا حملہ ناکام بنادیا، دہشتگردوں نے اے پی ایس پشاور کا پلان بنایا ہوا تھا، وزیر دفاع خواجہ آصف

وزیر دفاع کے مطابق اس فیصلے سے پاکستان کو کوئی معاشی نقصان نہیں ہوگا۔

آمد و رفت کم ہونے سے دہشت گردی میں کمی ممکن

وزیر دفاع نے کہا کہ اگر افغانستان سے آمد و رفت کم ہوگی تو پاکستان میں دہشتگردی بھی کم ہوگی۔ ان کے مطابق تجارت کے نام پر یا کسی بھی طرح دہشتگردی کے پھیلاؤ میں کمی آئے گی اور بارڈر مینجمنٹ مزید مؤثر ہو جائے گی۔

افغانستان کے فیصلے کو ’بلیسنگ اِن ڈسگائز‘ قرار

خواجہ آصف نے کہا کہ اگر افغانستان متبادل راستے تلاش کرتا ہے تو یہ پاکستان کے لیے ’بلیسنگ اِن ڈسگائز’ (نعمت غیر مترقبہ) ہوگی۔ ان کے مطابق ایسا فیصلہ پاکستان کے حق میں بہتر ثابت ہوگا اور کسی نقصان کا باعث نہیں بنے گا۔

افغان حکومت کی پاکستان سے تجارت ختم کرنے کی ہدایت

خیال رہے کہ افغانستان کے نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر نے افغان تاجروں کو پاکستان کے ساتھ تجارت ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق ملا برادر نے کہا کہ تمام افغان تاجر اور صنعت کار پاکستان کے بجائے دیگر ممالک کے تجارتی راستے اختیار کریں۔

تاجروں کو 3 ماہ کی مہلت

ملا برادر نے خبردار کیا کہ اگر کسی تاجر نے پاکستان کے ساتھ تجارت جاری رکھی تو حکومت اس کے ساتھ تعاون نہیں کرے گی۔

انہوں نے پاکستان سے درآمد شدہ ادویات کے معیار کو ناقص قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ درآمد کنندگان کو 3 ماہ کی مہلت دی جاتی ہے تاکہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے تجارتی کھاتے بند کر دیں۔

تاجر اور وزیر دفاع کا تعلق تجارت اور سیکیورٹی سے

خواجہ آصف نے اس معاملے پر مزید کہا کہ وہ جہاں سے سستی راہداری ملے گی، وہ وہاں جائیں گے، اور پاکستان کے لیے یہ ریلیف ثابت ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں، اسلام آباد اور وانا حملوں کا ایسا جواب دیں گے کہ دنیا دیکھے گی، خواجہ آصف

وزیر دفاع کے مطابق اگر افغانستان ایسا فیصلہ کرتا ہے تو پاکستان میں آنے جانے کی ٹریفک کم ہوگی، جس سے دہشتگردی کی سرگرمیاں بھی کم ہوں گی اور بارڈر مینجمنٹ بہتر ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک افغان تجارت پاکستان خواجہ آصف ملا عبدالغنی وزیردفاع.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک افغان تجارت پاکستان خواجہ ا صف ملا عبدالغنی وزیردفاع افغانستان کے خواجہ آصف نے پاکستان کے خواجہ ا صف اگر افغان وزیر دفاع نے کہا کہ کے مطابق کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

وزیر دفاع خواجہ آصف کاسخت ردعمل

وفاقی دارالحکومت کے علاقے جی الیون کچہری کے باہر منگل کو ہونے والے خودکش دھماکے میں 12 افراد شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے سخت ردعمل میں کہا ہے کہ یہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اب بھی حالتِ جنگ میں ہے۔ وزیر دفاع نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر جاری پوسٹ میں کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پاک فوج صرف سرحدی علاقوں یا بلوچستان کے دور دراز حصوں میں لڑ رہی ہے، وہ جاگ جائیں۔ آج اسلام آباد کی ضلعی کچہری میں ہونے والا خودکش حملہ ایک وییک اپ کال ہے، جو یاد دلاتا ہے کہ یہ جنگ پورے پاکستان کی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاک فوج روزانہ اپنی جانیں قربان کر رہی ہے تاکہ عوام کو تحفظ اور اعتماد کا احساس ملے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں کابل حکمرانوں سے کامیاب مذاکرات کی زیادہ امید رکھنا بے فائدہ ہے۔ ان کے مطابق افغان حکومت اگر چاہے تو پاکستان میں دہشت گردی کو روک سکتی ہے، مگر اسلام آباد تک دہشت گردی لانا ایک واضح پیغام ہے، جس کا پاکستان بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بعدازاں، خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ حملہ ریاست پاکستان کے لیے ایک واضح پیغام ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سنجیدگی سے اس خطرے کا مقابلہ کریں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں پہلے سے اندازہ تھا کہ ہم پر دباؤ ڈالنے کے لیے اس قسم کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک دہشتگردی زیادہ تر سرحدی علاقوں تک محدود تھی، مگر اسلام آباد پر حملہ ظاہر کرتا ہے کہ دشمن اب ملک کے دارالحکومت تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہ، خاص طور پر ٹی ٹی پی، کو افغان حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ کابل میں بیٹھے ان کے چیلے اب کھل کر پاکستان کے خلاف سرگرم ہیں، اور کابل حکومت یہ نہیں کہہ سکتی کہ وہ ان کی ذمہ دار نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد حملے سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ دہشتگرد یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا کوئی علاقہ ان کی زد سے باہر نہیں۔ افغان حکومت نے دراصل اس صورتحال کا درجہ حرارت بڑھا دیا ہے، اور اب ریاست پاکستان کو اس خطرے کا سخت جواب دینا ہوگا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستانی عوام اور افواج نے دہشتگردی کے خلاف بے شمار قربانیاں دی ہیں، اور اب ایک بار پھر وقت آگیا ہے کہ ہم متحد ہو کر ان عناصر کا خاتمہ کریں۔ پاکستان دہشتگردانہ کارروائیوں کا بھرپور جواب دے گا، چاہے یہ کارروائیاں سرحدی علاقوں میں ہوں یا شہری مراکز میں، ہم کسی کو برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کی تھوڑی بہت امید باقی تھی، مگر اسلام آباد کچہری دھماکے کے بعد اب حالات بالکل بدل گئے ہیں۔ اس حملے کے بعد کسی شک کی گنجائش نہیں رہی، ٹی ٹی پی دراصل افغان سرزمین پر بیٹھے دہشتگردوں کی ایک توسیع ہے، اور اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ریاست کو اب فیصلہ کن سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، کیونکہ دہشتگردی کا خطرہ پاکستان کے ہر شہر میں موجود ہے، اور اس کے خاتمے کے لیے قومی سطح پر سخت اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔ یاد رہے کہ جی الیون کچہری کے باہر منگل کی دوپہر ایک زوردار خودکش دھماکا ہوا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ حملہ بھارتی اسپانسرڈ افغان طالبان کی پراکسی تنظیم کی جانب سے کیا گیا۔ دھماکے کے بعد مبینہ خودکش حملہ آور کا سر سڑک پر پڑا ہوا ملا۔ ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو پمز اسپتال منتقل کیا، جہاں کئی زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ پولیس اور حساس اداروں نے جائے وقوعہ کو سیل کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان اپنی سلامتی، خودمختاری اور امن کی خاطر ہر خطرے کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، اور دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ آخری حد تک لڑی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے آمد ورفت کم ہوگی تو پاکستان میں دہشتگردی بھی کم ہوگی، خواجہ آصف کا تجارت بند کرنے کے بیان پر ردعمل
  • وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا نائب افغان وزیرِ اعظم کے بیان پر ردِ عمل
  • طالبان رجیم کا تاجروں کو پاکستان کیساتھ3ماہ میں تجارت ختم کرنے کا حکم
  • حالیہ دہشت گردی واقعات پر افغانستان میں کارروائی کرسکتے ہیں، خواجہ آصف
  • پاکستان سے کوئی حملہ ہوا تو فوری جوابی کارروائی ہوگی: افغان حکام کی دھمکی
  • پاکستان سے کوئی حملہ ہوا تو فوری جوابی کارروائی ہوگی، افغان حکام کی دھمکی
  • وزیر دفاع خواجہ آصف کاسخت ردعمل
  • پاکستان کی جانب سے افغان بارڈر کی بندش سے کتنے کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا؟
  • پاکستان کی جانب سے افغانستان بارڈرز کی بندش سے کتنے کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا؟