Jasarat News:
2025-11-14@00:19:58 GMT

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نفسانیت
وحدت کلمہ کے باوجود نفسانیت کی بنا پر، جو تفرقہ رونما ہوتا ہے اس کی وجہ بھی دراصل یہ ہوتی ہے کہ نفسانیت خود ایک کلمہ ہے، جو کلمۂ اسلام کی ضد واقع ہے اور جو اس کلمے اور جو اس کلمے کا معتقد ہوتا ہے وہ باقی تمام امور میں دوسروں سے متفق ہونے کے باوجود اپنا راستہ الگ بناتا ہے۔ پس جب آپ نے کل شہادت ادا کی کہ آپ سب ایک ہی عقیدہ، ایک ہی نصب العین، اور ایک ہی راہ عمل رکھتے ہیں۔ یعنی آپ کا کلمہ واحد ہے تو آپ خود بخود ایک جماعت بن گئے اور میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ مجھ میں یا آپ میں سے کسی میں وہ نفسانیت ہو، جو غیر سبیل المومنین کے اتباع پر کسی کو آمادہ کرلے۔ اب کہ آپ کی جماعتی زندگی کا آغاز ہو رہا ہے۔ تنظیم جماعت کی راہ میں کوئی قدم اٹھانے سے پہلے آپ کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اسلام میں جماعتی زندگی کے قواعد کیا ہیں۔
٭—٭—٭

رائے پر اصرار
جماعتی مشورے میں کسی شخص کو اپنی رائے پر اتنا مصر نہ ہونا چاہیے کہ یا تو اس کی بات مانی جائے ورنہ جماعت سے تعاون نہ کرے گا یا اجماع کے خلاف عمل کرے گا۔ بعض نادان لوگ بربنائے جہالت اس کو حق پرستی سمجھتے ہیں، حالانکہ یہ صریح اسلامی احکام اور صحابۂ کرامؓ کے متفقہ تعامل کے خلاف ہے۔ خواہ کوئی مسئلہ کتاب و سنّت کی تعبیر اور نصوص سے کسی حکم کے استنباط سے تعلق رکھتا ہو یا دنیوی تدابیر سے متعلق ہو، دونوں صورتوں میں صحابۂ کرامؓ کا طرز عمل یہ تھا کہ جب تک مسئلہ زیر بحث رہتا۔ اس میں ہر شخص اپنے علم اور اپنی صوابدید کے مطابق پوری صفائی سے اظہار خیال کرتا اور اپنی تائید میں دلائل پیش کرتا تھا۔ مگر جب کسی شخص کی رائے کے خلاف فیصلہ ہوجاتا تو وہ یا تو اپنی رائے واپس لے لیتا تھا یا اپنی رائے کو درست سمجھنے کے باوجود فراخ دلی کے ساتھ جماعت کا ساتھ دیتا تھا۔ جماعتی زندگی کے لیے یہ طریقہ ناگزیر ہے ورنہ ظاہر ہے کہ جہاں ایک ایک شخص اپنی رائے پر اس قدر مصر ہو کہ جماعتی فیصلوں کو قبول کرنے سے انکار کردے، وہاں آخر کار پورا نظام جماعت درہم برہم ہوکر رہے گا۔
٭—٭—٭

کرنے کا کام کیا ہے؟
میری انتہائی کوشش یہ ہے کہ ہر شخص جو جماعت میں داخل ہو وہ اس بڑے پروگرام کو سمجھے اور اس پر عمل درآمد کرے جو شعوری مسلمان ہونے کے ساتھ آپ سے آپ اس کی زندگی کے لیے بے قرار پاجاتا ہے۔ مجھے حیرت ہوتی ہے جب میں اپنے رفقا سے بسا اوقات اس قسم کی باتیں سنتا ہوں کہ ’’ہمارے لیے کرنے کا کام کیا؟‘‘ میں پوچھتا ہوں کہ کیا اپنی تمام کمزوریوں کو آپ دور کرچکے ہیں اور اپنے نفس کو کامل طور پر اللہ کا بندہ بنانے میں کامیاب ہوچکے ہیں؟ کیا ان تمام حقوق کی ادائیگی سے بھی آپ فارغ ہوچکے ہیں جو اللہ اور اس کے دین کی طرف سے آپ کے دماغ پر آپ کے دل پر، آپ کے اعضاء اور جوارح پر، آپ کی ذہنی و جسمانی قوتوں پر اور آپ کے مملوکہ اموال پر عاید ہوتے ہیں؟ اور کیا آپ کے گردوپیش کوئی انسان بھی خدا سے غافل یا گمراہ یا دین سے ناواقف یا اخلاقی پستیوں میں گرا ہوا باقی نہیں رہا ہے جس کی اصلاح کا فرض آپ پر عاید ہوتا ہو؟ اگر ایسا نہیں ہے تو آپ کے اندر یہ تخیل آ کہاں سے گیا کہ آپ کے لیے کرنے کا کوئی کام نہیں رہا ہے اور اپ کو کچھ اور کام بتایا جائے جس میں آپ مشغول ہوں۔ یہ سارے کام تو اَن ہونے پڑے ہیں جو آپ سے ہر وقت شدید انہماک چاہتے ہیں، اور اگر آپ ان کو اس طرح انجام دینا چاہیں جیسا کہ ان کا حق ہے تو آپ کو ایک لمحہ کے لیے دم لینے کی فرصت بھی نہیں مل سکتی۔
(روداد جماعت اسلامی، اول)

سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ گلزار

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اپنی رائے کے لیے

پڑھیں:

نگران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کیلئے اتفاق رائے ہو گیا، سرکاری ذرائع کا دعویٰ، اپوزیشن لیڈر کی تردید

رات گئے اسلام آباد میں وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان اور اپوزیشن لیڈر کاظم میثم شریک ہوئے۔ اجلاس میں نگران وزیر اعلیٰ کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کے معاملے پر اسلام آباد میں اہم بیٹھک ہوئی ہے اور سرکاری ذرائع کا دعویٰ ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نگران وزیر اعلیٰ کے نام پر اتفاق رائے ہو گیا ہے تاہم اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے تردید کی ہے۔ تفصیلات کے رات گئے اسلام آباد میں وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان اور اپوزیشن لیڈر کاظم میثم شریک ہوئے۔ اجلاس میں نگران وزیر اعلیٰ کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نگران وزیرا علیٰ کسی سیاسی و مذہبی جماعت سے نہیں ہو گا۔ سرکاری ذرائع نے دعویٰ کیا کہ حکومت حزب اختلاف کے درمیان اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ دریں اثنا اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ کیلئے ہم نے ابھی نام دینے ہیں، ابھی تک کوئی نام فائنل نہیں ہوا۔ رات گئے ہونے والے اجلاس کے بعد آج وزیر اعلیٰ کے ساتھ دوبارہ مشاورت ہونی ہے تھی مگر ابھی تک ان کے ساتھ ملاقات نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اچھی شہرت کے حامل شخصیت کو وزیر اعلیٰ بنانے کی تجویز دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نگران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کیلئے اتفاق رائے ہو گیا، سرکاری ذرائع کا دعویٰ، اپوزیشن لیڈر کی تردید
  • قومی اسمبلی اجلاس؛ پاکستان آرمی ایکٹ اور پاکستان ایئر فورس ایکٹ ترمیمی بل کثرتِ رائے سے منظور
  • ٹرمپ کی H-1B ویزا حمایت پر اپنی ہی جماعت میں مخالفت کی لہر
  • 27ویں ترمیم ہو رہی ہے، اسلامی نظریہ کونسل بھی اپنے اختیارات میں اضافہ کرا لیتی: جسٹس محسن
  • 18ویں ترمیم کسی کاباپ بھی ختم نہیں کرسکتا:بلاو ل زرداری
  • محمد علی مرزا کیس: اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے معطل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • جسٹس اطہر کا بھی چیف جسٹس کو خط،عوامی رائے دبانے کیلیے عدالت عظمیٰ کے استعمال پر اظہار افسوس
  • جسٹس اطہر کا چیف جسٹس کو خط، عوامی رائے کو دبانے کیلئے سپریم کورٹ کے استعمال پر اظہار افسوس
  • معرکہ حق میں کامیابی کے بعد فوج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی ضروری تھی، رانا ثنا