پی ٹی اے نے وی پی این سروس لائسنسنگ کا آغاز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے وی پی این سروس لائسنسنگ کا آغاز کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی اے نے وی پی این سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو لائسنس جاری کرنے کا آغاز کر دیا ہے۔
پی ٹی اے نے وی پی این سروسز کے اجرا کیلئے پانچ سے زائد مختلف کمپنیوں کو کلاس لائسنس جاری کر دیے ہیں۔
پی ٹی اے سے لائسنس یافتہ کمپنیاں اب قانونی ومجاز مقاصد کے لیے وی پی این سروس فراہم کر سکیں گی۔ صارفین بھی اب رجسٹریشن، لائسنس یافتہ کمپنیوں سے براہ راست حاصل کر سکیں گے۔
اس اقدام کا مقصد محفوظ اور قانونی وی پی این سروسز کی فراہمی کو منظم بنانا ہے۔ یہ اقدام صارفین کی سہولت، ریگولیٹری بہتری اور سائبر سیکیورٹی کے فروغ کے لیے کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی این سروس پی ٹی اے
پڑھیں:
حقوق کے لیے نئی جدوجہد کا آغاز کردیا ہے، بشریٰ آرائیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بدین(نمائندہ جسارت) آل لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام یونین کی مرکزی چئیرمین بشریٰ آرائیں اور مرکزی صدر نور فاطمہ دورہ کے موقع پر لیڈیز ہیلتھ ورکرز اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے جائز حقوق کے حصول کے لیے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے سے ایک نئی جدوجہد کا آغاز کر دیا ہے اور اس جدوجہد میں سندھ بھر کے اضلاع اور چھوٹے بڑے شہروں کی ہماری بہادر لیڈیز ہیلتھ ورکرز شامل ہو کر اتحاد کا مظاہرہ کریں گی۔ یونین کی مرکزی چئیرمین بشریٰ آرائیں ،مرکزی صدر نور فاطمہ مرکزی جنرل سیکرٹری فرحت سلطانہ ، مرکزی رہنما مہوش خان نے بدین اور دیگر علاقوں کی لیڈیز ہیلتھ ورکرز عہدیدران راشدہ نظامانی ،زینت چانڈیو ،فرحت ، نور ، سلمہ، مہتاب، روخسانہ، اکبر، شہناز، علمی خاتون، لالا خاتون، ناہید زہرا، روخسانہ پیرزادہ، آسیہ، آسماء اور دیگر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 30 سال گزرنے کے باوجود لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل ملازمت، سروس اسٹرکچر، پروموشن اور ریٹائرمنٹ بینیفٹس جیسے بنیادی حقوق نہیں مل سکے۔ خاتون رہنماؤں نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام 1994 میں شروع کیا گیا تھا تاکہ ماں اور بچے کی صحت کے نظام کو بہتر بنایا جا سکے، مگر افسوس کہ آج بھی ہزاروں ورکرز عارضی بنیادوں پر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2008 میں شروع کی گئی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں سپریم کورٹ نے 2012 میں ورکرز کو مستقل کرنے کا فیصلہ دیا۔