دو ججز کے استعفے کے بعد سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 22 ہوگئی۔ فوٹو: سپریم کورٹ / ویب سائٹ 

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس میں 2 ججز نے شرکت نہیں کی، فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ کے 19 میں سے17ججز شریک ہوئے۔

جسٹس منیب اختر اور جسٹس عائشہ ملک نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

صدر آصف زرداری نے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ کے استعفے منظور کر لیے

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ نے گذشتہ روز استعفے دیے تھے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ کے ججز کی مجموعی تعداد 24 تھی، دو ججز کے استعفے کے بعد سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 22 ہوگئی، تین ججز کے آئینی عدالت منتقل ہونے کے بعد ججز کی تعداد 19رہ گئی۔

خیال رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ کے استعفے منظور کر لیے۔ دونوں ججز نے گذشتہ روز استعفے دیے تھے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے کے استعفے اور جسٹس ججز کی

پڑھیں:

دو ججز کے استعفے پر وزیر مملکت قانون کا ردعمل: پارلیمان کا اختیار چیلنج نہیں کیا جا سکتا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کا استعفیٰ دینا ان کا حق ہے، تاہم اپنے خطوط میں عدلیہ پر حملے کا تاثر دینا غیر آئینی اور افسوس ناک ہے۔

بیرسٹر عقیل نے کہا کہ اگر ججز کو کوئی گلہ تھا تو وہ چیف جسٹس سے بات کر سکتے تھے، مگر انہوں نے خط و کتابت کے بعد براہ راست استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا،یہ اقدام کئی حوالوں سے غیر آئینی بھی کہا جا سکتا ہے۔

وزیر مملکت نے مزید کہا کہ پارلیمان کو آئینی ترامیم اور قانون سازی کا مکمل اختیار حاصل ہے اور اداروں کے درمیان حدود واضح طور پر متعین ہیں،سپریم کورٹ اسی آئین کے تحت قائم ہے، اس لیے 27ویں آئینی ترمیم کو کسی کے خلاف اقدام قرار دینا درست نہیں۔

ان کے مطابق آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتی نظام میں بہتری آئے گی اور آئین خود یہ اجازت دیتا ہے کہ وقت اور حالات کے مطابق اس میں تبدیلی کی جا سکے، عدالتوں کو سیاسی محاذ آرائی کا حصہ نہیں بننا چاہیے بلکہ فیصلے خالصتاً قانون اور انصاف کے مطابق ہونے چاہییں۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اپنے استعفے میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم آئین پاکستان پر سنگین حملہ ہے اور اس ترمیم نے سپریم کورٹ کو  ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ آئین، جس کی پاسداری کا انہوں نے حلف لیا تھا، اب اپنی اصل روح کھو چکا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس، جسٹس منیب اور جسٹس عائشہ شریک نہ ہوئے
  • 27 ویں آئینی ترمیم: چیف جسٹس نے فل کورٹ اجلاس آج بلا لیا
  • ججز کے استعفے کئی حوالوں سے غیر آئینی اقدامات کہے جا سکتے ہیں، وزیر مملکت برائے قانون
  • دو ججز کے استعفے پر وزیر مملکت قانون کا ردعمل: پارلیمان کا اختیار چیلنج نہیں کیا جا سکتا
  • قانون سازی پارلیمان کا استحقاق، ججز کے استعفے غیر قانونی ہیں، بیرسٹر عقیل
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 27ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے فُل کورٹ اجلاس کل طلب کر لیا
  • 27ویں آئینی ترمیم؛ چیف جسٹس یحیی آفریدی نے فل کورٹ اجلاس بلا لیا
  • 27ویں آئینی ترمیم؛جسٹس صلاح الدین پنہور کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط، فل کورٹ بلانے کا مطالبہ