جرمنی: ہیمبرگ شہر کے سیورج میں وائلڈ پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شمالی شہر ہمبرگ کے سیوریج کے نمونے میں وائلڈ پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق جرمن حکام نے تصدیق کی ہے کہ شمالی شہر ہمبرگ کے سیوریج کے نمونے میں وائلڈ پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے، جس کے بعد ماہرین پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے اور مزید نمونے لینے کا عمل بھی تیز کر دیا گیا ہے۔
جرمنی کے صحت کے ادارے رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ (آر کے آئی) نے بتایا کہ سیوریج کے ایک ٹیسٹ میں پولیو وائرس کی موجودگی سامنے آئی ہے، جو دنیا سے پولیو ختم کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ ہے۔
وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ سیوریج میں وائرس ملنا اس بات کا ثبوت ہے کہ نگرانی کا نظام صحیح چل رہا ہے، اب تک پولیو کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا۔
جرمنی میں وائلڈ پولیو وائرس کا یہ پہلا سراغ 30 سال بعد ملا ہے، 2021 میں ماحولیاتی نمونے لینے کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور تب سے یہ پہلا کیس ہے، عالمی ادارۂ صحت کے مطابق 2010 کے بعد یورپ میں بھی پہلی بار ایسا ہوا ہے۔
حکام کے مطابق مثبت نمونہ 6 اکتوبر کے ہفتے میں لیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ چونکہ زیادہ تر لوگ ویکسین لگوا چکے ہیں اس لیے عام عوام کے متاثر ہونے کا خطرہ بہت کم ہے اور اب تک پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔
آر کے آئی نے کہا کہ لگتا ہے کہ یہ وائرس کسی ایک ایسے شخص سے آیا جو اس وقت ہمبرگ میں موجود تھا اور یہ واقعہ غیر معمولی ضرور ہے مگر حیرت انگیز نہیں۔
پولیو ایک ایسا وائرل مرض ہے جو فالج یا موت کا سبب بن سکتا ہے، لیکن ویکسین سے اس کا بچاؤ ممکن ہے، وائلڈ پولیو اب صرف افغانستان اور پاکستان میں پایا جاتا ہے۔
برلن میں چاریٹے ہسپتال سے تعلق رکھنے والی ماہر بیئٹے کامپمان نے کہا کہ یہ واقعہ ویکسی نیشن کی اہمیت کو ثابت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی پولیو ہو تو ہر جگہ اس کا خطرہ موجود رہتا ہے اور پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے مسلسل فنڈنگ کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پولیو وائرس کی موجودگی نے کہا کہ
پڑھیں:
ساحل کے قریب امریکی بحریہ کی موجودگی: وینزویلا نے مقابلے کیلیے فوج تعیناتی شروع کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وینزویلا نے منگل کے روز اپنے ساحل کے قریب امریکی بحری موجودگی کے خلاف ایک بڑے پیمانے پر ملکی فوجی تعیناتی کا اعلان کیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق واشنگٹن کی جانب سے کریبیئن اور مشرقی پیسفک میں فوجی مہم چلائی جا رہی ہے، جس میں بحری اور فضائی افواج کو تعینات کیا گیا ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ اس کا مقصد منشیات کی اسمگلنگ کو روکنا ہے۔
لیکن اس آپریشن نے کراکس میں خدشات پیدا کر دیے ہیں کہ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کو ہٹانا امریکا کا حتمی مقصد ہے۔
امریکی اعداد و شمار کے مطابق واشنگٹن کی افواج نے ستمبر کے اوائل سے بین الاقوامی پانیوں میں 20 جہازوں پر حملے کیے جن میں 76 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
تاہم، امریکا نے اب تک یہ ثبوت پیش نہیں کیا کہ یہ جہاز منشیات کی اسمگلنگ میں استعمال ہوئے یا ملک کے لیے خطرہ بنے۔
وینزویلا کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ وہ زمینی، بحری، فضائی، دریائی اور میزائل افواج کے ساتھ ساتھ سول ملیشیا کو بھی تعینات کرے گی۔
ریاستی ٹی وی نے مختلف ریاستوں میں فوجی رہنماؤں کے تقاریر کرتے ہوئے مناظر دکھائے، اس قسم کے اعلانات وینزویلا میں عام ہیں، لیکن ضروری نہیں کہ یہ فوری طور پر زمینی فوجی تعیناتی میں بدل جائیں۔
گزشتہ ہفتے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے ساتھ جنگ کے امکان کو کم دکھایا، لیکن کہا تھا کہ مادورو کے دن گنے جا چکے ہیں۔
واشنگٹن نے منگل کو دنیا کے سب سے بڑے ایئر کرافٹ کیریئر کو لاطینی امریکا کے علاقے میں بھیجا، جس سے فوجی تعیناتی میں اضافہ ہوا ہے، جس پر وینزویلا نے خبردار کیا ہے کہ یہ مکمل جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔
ایک بیان میں، یو ایس نیول فورسز جنوبی کمانڈ نے کہا کہ یو ایس ایس جیرالڈ فورڈ، جسے تقریباً 3 ہفتے قبل منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے تعینات کرنے کا حکم دیا گیا تھا، وہ کمانڈ کے علاقے میں داخل ہو گیا ہے، جو کہ لاطینی امریکا اور کریبیئن کو شامل کرتا ہے۔