فلسطینیوں کی جبری جلاوطنی جنگی جرم قرار
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مقبوضہ فلسطین میں فلسطینیوں کی مستقل جلاوطنی کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ صیہونی رژیم کا مغربی کنارے پر حاکمیت کا دعوا اور اس کے کچھ حصوں کا الحاق بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ایک بیانیہ جاری کیا جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ گھروں کی مسماری، املاک کی ضبطی اور فلسطینیوں کے خلاف آباد کاروں اور اسرائیلی سیکورٹی فورسز کے جاری حملے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے منظم انداز کا حصہ ہیں۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے فلسطینیوں اور ان کی املاک کے خلاف حملے بند کرنے اور ان حملوں کے ذمہ داروں کو جوابدہ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے اور فلسطینیوں کو اپنے حق خود ارادیت کے استعمال کے لیے بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اسں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں میں اپنی غیر قانونی موجودگی ختم کرنی ہو گی، آبادکاری کی تمام سرگرمیاں روکنی ہوں گی اور آباد کاروں کو وہاں سے نکالنا ہو گا۔ اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2025ء کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے میں 1500 سے زائد فلسطینی اجازت نامے نہ ہونے کے بہانے اپنے مکانات مسمار ہو جانے کی وجہ سے بے گھر ہو چکے ہیں۔
الجزیرہ نیوز چینل کے مطابق رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں میں ایک ہفتے کے دوران 4 بچوں سمیت 30 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جبکہ سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنین، نور شمس اور طول کرم پناہ گزین کیمپوں میں تقریباً 1460 عمارتیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صیہونی آباد کاروں نے رام اللہ کے قریب خیربیت ابو فلاح گاؤں میں ایک گھر کو آگ لگا دی جس سے چھ افراد کا ایک خاندان بے گھر ہو گیا۔ 4 سے 10 نومبر کے درمیان غاصب صیہونی فورسز نے مغربی کنارے میں تین بچوں سمیت چار فلسطینیوں کو شہید کیا جس سے اس سال کے آغاز سے اب تک اسرائیل کے ہاتھوں شہید ہونے والے بچوں کی کل تعداد 45 ہو گئی ہے۔ یہ واقعات 7 اکتوبر 2023ء کو غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی حمایت یافتہ آباد کاروں کے روزانہ حملوں میں اضافے اور مقبوضہ مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی شہروں اور قصبوں پر مسلسل حملے کے درمیان سامنے آئے ہیں۔ فلسطین کے طبی ذرائع کے مطابق مغربی کنارے میں ہونے والے ان حملوں کے نتیجے میں 1 ہزار 71 فلسطینی شہید اور 10 ہزار کے قریب زخمی ہونے کے علاوہ 1 ہزار 600 بچوں سمیت 20 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے آباد کاروں
پڑھیں:
اسرائیل! مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے باہر نکلے، اقوام متحدہ
اپنی ایک رپورٹ میں ہیومن رائٹس کا کہنا تھا کہ سال کے آغاز سے اب تک صیہونیوں نے ویسٹ بینک میں 45 بچوں کو شہید کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس نے کہا کہ مقبوضہ سرزمین سے فلسطینیوں کی مستقل بے دخلی جنگی جرائم کی حد تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا مغربی کنارے پر خودمختاری کا دعویٰ اور اس کے کچھ حصوں کو اپنے ساتھ ملا لینا، بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ہیومن رائٹس نے اپنے جاری بیان میں مزید کہا کہ غاصب صیہونی آباد کاروں و فورسز کا فلسطینیوں کے گھروں کو تباہ کرنا اور اموال کو لوٹنا انسانی حقوق کے نظام کی پامالی ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والی تازہ ترین رپورٹس کے مطابق، سال 2025ء کی ابتداء ہی سے مغربی کنارے میں اجازت نہ ہونے کے بہانے کئی گھروں کو گرانے کے عمل کی وجہ سے، 1500 سے زیادہ فلسطینی خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق، صرف ایک ہفتے کے دوران غاصب صیہونی آبادکاروں کے حملوں میں 4 بچوں سمیت 30 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر میں جنین، نور شمس اور طولکرم کے کیمپوں میں تقریباً 1460 عمارتوں کو تباہ ہوتے دکھایا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 4 سے 10 نومبر کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے ویسٹ بینک میں 3 بچوں سمیت 4 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی سال کے آغاز سے اب تک صیہونیوں نے ویسٹ بینک میں 45 بچوں کو شہید کیا۔ فلسطینی ہسپتالوں سے متعلق ذرائع نے خبر دی کہ مغربی کنارے میں ان حملوں کے نتیجے میں 1071 فلسطینی شہید ہوئے اور تقریباً 10 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق "فولکر ٹورک" نے فلسطینی عوام پر صیہونی حملوں کی فوری بندش كا مطالبہ کیا۔ انہوں نے كہا كہ ان جرائم کے مرتکب کرداروں کو کٹہرے میں لانا چاہئے۔