Jasarat News:
2025-11-14@21:08:15 GMT

ستائیسویں آئینی ترمیم اور آمریت

اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251115-03-2

 

آئین پاکستان میں 27 ویں ترمیم قومی اسمبلی میں منظور کی گئی اضافی ترامیم کے ساتھ حکومت نے ایوان بالا، سینیٹ سے دوبارہ منظور کرالی ہے ترمیم کے حق میں 64 ووٹ ڈالے گئے جن میں جمعیت علماء اسلام اور تحریک انصاف کے دو منحرف ارکان احمد ملک اور سیف اللہ ابڑو کے ووٹ بھی شامل تھے جب کہ جمعیت علماء کے چار ارکان نے مخالفت میں رائے دی۔ مجلس شوریٰ کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی ترمیمی بل پر دستخط کر دیے جس کے نتیجے میں 27 ویں ترمیم آئین کا باقاعدہ حصہ بن گئی ہے۔ حکومت نے جس سرعت سے یہ ترمیم مجلس شوریٰ کے دونوں ایوانوں سے منظور کروائی پھر صدر مملکت نے بھی اس کی تفصیلات پر غور و فکر کرنے کے نام پر کوئی وقت ضائع کیے بغیر فوری طور پر اس پر دستخط کر دیے اب اسی سرعت سے اس ترمیم کے تقاضوں کی روشنی میں عملی اقدامات بھی حکومت کی طرف سے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ جمعرات کے روز ترمیم کے آئین کا حصہ بننے کے ساتھ ہی آرمی ایکٹ 2025ء بھی قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا جس کی منظوری میں بھی قومی اسمبلی نے ذرا دیر نہیں لگائی۔ نئے آرمی ایکٹ کے تحت آرمی چیف اب بری فوج کے علاوہ فضائی اور بحری افواج کے بھی سربراہ ہوں گے جس کے لیے اب ’’چیف آف ڈیفنس فورسز‘‘ کا نیا منصب پیدا کیا گیا ہے جس کی مدت پانچ سال ہو گی جب کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہو جائے گا۔ نئے نوٹیفکیشن کے بعد آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہو گی، آرمی چیف و چیف آف ڈیفنس پاک فوج کے تمام شعبوں کی ری اسٹرکچرنگ اور انضمام کریں گے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آرمی چیف اب چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہوں گے، عہدے کی مدت 5 سال ہو گی، وزیر اعظم چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی کریں گے، ان کے تقرر کی مدت اس دن سے شروع ہو گی جب تعیناتی ہو گی جب کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952ء پاکستان ائر فورس ایکٹ 1953ء اور پاکستان نیوی آرڈیننس 1961ء میں ترامیم کثرت رائے سے منظور کیں، وزیر دفاع خواجہ آصف نے تینوں فورسز کے سروسز ایکٹ میں ترمیم کے بل پیش کیے، آرمی ایکٹ 1952ء کی 11 شقوں میں ترامیم کی گئی ہیں۔ پاکستان آرمی ایکٹ باب ون اے میں ترمیم ہوئی ہے، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹرٹیجک کمانڈ کا عہدہ شامل کیا گیا ہے۔ بل کے تحت چیف آف آرمی اسٹاف کو چیف آف ڈیفنس فورسز مقرر کر دیا گیا جو اگلے 5 برس اس عہدے پر رہیں گے۔ پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعہ 8 کی شق 2 الف کو حذف کرنے کی تجویز ہے۔ پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعہ آٹھ اے میں بڑی تبدیلی کی گئی ہے۔ 27 ویں آئینی ترمیم کی سیکشن 243 کے پیراگراف اے کی شق 4 کے تحت ترمیم تجویز کی گئی۔ ترامیم کے تحت آرمی چیف، چیف آف ڈیفنس فورسز کی سفارش پر وزیر اعظم کمانڈر نیشنل اسٹرٹیجک کمانڈ تعینات کریں گے۔ کمانڈر نیشنل اسٹرٹیجک کمانڈ کی مدت ملازمت تین سال ہو گی جب کہ انہیں تین سال کے لیے دوبارہ تعینات کیا جا سکے گا۔ چیف آف آرمی اسٹاف کی طرح کمانڈر نیشنل اسٹرٹیجک کمانڈ کا تقرر اور توسیع عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکے گی، کمانڈر نیشنل اسٹرٹیجک کمانڈ پر جنرل کی ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد کا اطلاق نہیں ہو گا اور اس مدت کے دوران وہ پاک فوج کے جنرل کے طور پر کام کرتے رہیں گے۔ وفاقی حکومت چیف آف ڈیفنس فورسز کی سفارش پر وائس چیف آف آرمی اسٹاف یا ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف کا تقرر کرے گی، اور وائس آرمی چیف اپنے اختیارات آرمی چیف کی ہدایات کے مطابق انجام دیں گے۔ کلاز 8 جی میں ترمیم کے بعد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر 2025ء سے ختم تصور ہو گا۔ اسی طرح ائر فورس اور نیوی کے بلوں میں بھی ضروری تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ ستائیسویں ترمیم کے آئین کا حصہ بننے کے بعد اعلیٰ عدلیہ میں زلزلے کی کیفیت ہے۔ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت عظمیٰ کے دو معزز جج صاحبان جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے ستائیسویں آئینی ترمیم پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے استعفے دے دیے ہیں۔ دریں اثناء لا اینڈ جسٹس کمیشن کے رکن مخدوم علی خان نے بھی کمیشن کے سربراہ کو اپنا استعفا بھجوا دیا ہے۔ ان تینوں حضرات نے اپنے استعفوں میں کی وجوہ تفصیل سے بیان کر دی ہے جب کہ حکومت نے عدالت عظمیٰ کی بالادستی کو ختم کرتے ہوئے فوری طور پر وفاقی آئینی عدالت قائم کر کے جسٹس امین الدین کو ملک کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا چیف جسٹس مقرر کر دیا ہے۔ صدر مملکت نے وزیر اعظم کی ہدایت پر ان کے تقرر کی منظوری بھی دے دی ہے، واضح رہے کہ جسٹس امین الدین خاں اپنے موجودہ تقرر کے حوالے سے 30 نومبر کو عدالت عظمیٰ سے ریٹائر ہو رہے ہیں مگر نئی آئینی عدالت کے سربراہ کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد ان کے عہدے کی مدت میں اضافہ ہو جائے گا۔ یوں موجودہ آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اور جسٹس امین الدین خاں کو نئے مناصب پر تقرر کے نتیجے میں معیاد عہدہ میں نمایاں اضافہ ستائیسویں آئینی ترمیم کا واضح فائدہ ذاتی ہے جو کم از کم ان دونوں شخصیات کو حاصل ہو گا جو اپنے اپنے اداروں کے اعلیٰ ترین مناصب پر از سر نو تعینات کیے جا رہے ہیں۔ کیا اس معیاد عہدہ کے حوالے سے از خود قسم کی توسیع کسی دوسرے اہم سرکاری منصب دار کو بھی دستیاب ہے؟ ستائیسویں آئینی ترمیم کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے کہ ترمیم کا بڑا حصہ کسی قومی مقصد یا مفاد کو پیش نظر رکھ کر اس میں شامل نہیں کیا گیا بلکہ اس کا مقصد مخصوص شخصیات کو ذاتی حیثیت میں فائدہ پہنچانے کی خاطر مجلس شوریٰ کے دونوں ایوانوں سے منظور کروایا گیا ہے۔ فی الوقت اگر اس ترمیم کی وجہ سے عدلیہ کو بحیثیت مجموعی پہنچنے والے نقصان اور اس کی بعض شخصیات کو ملنے والے مفاد سے صرف نظر بھی کر لیا جائے تو بھی یہ تاریخی حقیقت نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ 1973ء کے آئین کے نفاذ کے بعد سے اگرچہ ملک پر دوبار فوجی آمریت مسلط ہوئی جو دس دس گیارہ گیارہ برس کے طویل عرصہ تک بلاشرکت غیرے حکمران رہی مگر ان فوجی ادوار کے مطلق العنان حکمران بھی اس طرح کی ترامیم شامل کرانے اور دفاعی اداروں کو آئین میں کوئی کردار تفویض کرنے یا ان کے سربراہوں کو ہر قسم کے احتساب وغیرہ سے بالاتر اور مستثنیٰ قرار دلوانے میں کامیاب نہیں ہو سکے جو فارم 47 کی پیداوار موجودہ حکومت اور نام نہاد جمہوری اسمبلی کے ارکان نے پہلے 26 ویں اور اب 27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ان اداروں اور ان کے اہم منصب داروں کو عطا کر دیا ہے اب اگر کسی مرحلہ پر حقیقی جمہوری ادارے اس ملک میں وجود میں آ گئے تو ان کے لیے ان نوازشات کو واپس لینا، موجودہ غیر جمہوری اقدامات کا ازالہ اور آئین کا جمہوری چہرہ بحال کرنا آسان نہیں ہو گا!!

 

اداریہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: چیئرمین جوائنٹ چیفس ا ف اسٹاف کمیٹی کمانڈر نیشنل اسٹرٹیجک کمانڈ ستائیسویں ا ئینی ترمیم چیف ا ف ڈیفنس فورسز چیف ا ف ا رمی اسٹاف پاکستان ا رمی ایکٹ ویں ا ئینی ترمیم قومی اسمبلی ا رمی چیف ترمیم کے ہو گی جب ا ئین کا نہیں ہو کا عہدہ کی مدت کی گئی کے تحت گیا ہے کر دیا کے بعد

پڑھیں:

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج طلب  

( روزینہ علی)ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پرپاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج طلب کر لیا گیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج دن 12 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم نمبر 2 میں ہوگا،چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اجلاس کی صدارت کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری اپنے ارکان کو ستائیسویں ترمیم کے حوالے اعتماد میں لینے کے ساتھ ساتھ حکمت عملی سے بھی آگاہ کریں گے۔

کیمیکل انجینئرنگ کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر محمد علی انتقال کرگئے

متعلقہ مضامین

  • حیدرآبادمیں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا ء کا انوکھا احتجاج
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری
  • قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کے بعد آرمی ایکٹ 2025کی منظوری دے دی، آرمی چیف کا بطور چیف آف ڈیفنس نیا نوٹی فیکیشن جاری ہو گا،نئے نو ٹی فیکیشن کے بعد آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہو گی
  • 27ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج
  • ستائیسویں ترمیم میں مزید ترامیم سینیٹ سے منظور کر لی گئیں
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کا نیا متن آج سینیٹ سے منظور کرایا جائے گا
  • ستائیسویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس محسن اختر کیانی کے دلچسپ ریمارکس
  • پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج طلب  
  • ستائیسویں آئینی ترمیم :نواز شریف بھی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے