امریکا نے بحیرہ کیریبیئن میں فوجی آپریشن شروع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251115-01-7
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر بحیرہ کیریبیئن میں ’سدرن اسپیئر‘ کے نام سے فوجی آپریشن شروع کر دیا، جس کے دوران ممکنہ طور پر وینزویلا کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی نے جرمن نشریاتی ادارے کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ فوجی آپریشن کے آغاز کا اعلان امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے جمعرات کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ ایکس’ پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ امر یکا مغربی نصف کرہ میں منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کیلیے ’ سدرن اسپیئر ’ کے نام سے فوجی آپریشن شروع کر رہا ہے اور اس کا مقصد ہمارے وطن کا دفاع کرنا اور ہمارے نصف کرہ سے منشیات کی سمگلنگ میں ملوث دہشت گردوں کو نشانہ بنانا ہے تاکہ امریکا کو ان منشیات سے محفوظ رکھا جائے جن کے استعمال سے امریک لوگ مر رہے ہیں۔ امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوجی حکام نے وینزویلا کے خلاف فوجی کارروائی کے متعدد آپشن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیش کیے ہیں تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فوجی ا پریشن
پڑھیں:
امریکا کے ویزا قواعد میں تبدیلی، موٹاپے اور شوگر کے شکار افراد کو ویزا نہیں میلےگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ خارجہ نے دنیا بھر کے امریکی سفارتخانوں کو ایک نیا مراسلہ جاری کیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ امریکا میں داخلے یا مستقل رہائش کے خواہشمند افراد کو بیماری کی بنیاد پر ویزا دینے سے اجتناب کیا جائے گا۔
اس نئے فیصلے کے تحت موٹاپے، ذیابیطس، کینسر، دل کے امراض اور دیگر سنگین طبی مسائل میں مبتلا افراد ممکنہ طور پر ویزا کے اہل نہیں ہوں گے، کیونکہ ان کے علاج کے اخراجات امریکی سرکاری وسائل پر اضافی بوجھ ڈال سکتے ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پبلک چارج رول کے تحت ایسے افراد کا ویزا اس بنیاد پر مسترد کیا جا سکتا ہے کہ وہ امریکا آ کر سرکاری صحت کی سہولیات پر انحصار کر سکتے ہیں یا ان کے علاج میں مہنگائی کے مسائل پیدا ہوں گے۔ تاہم، اگر کسی فرد کے لیے یہ ثابت ہو جائے کہ وہ اپنی بیماری کے علاج کے اخراجات خود برداشت کر سکتا ہے، تو ویزا دینے پر غور کیا جا سکتا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق یہ فیصلہ عوامی وسائل کے تحفظ اور صحت کی سہولیات کے بہتر استعمال کے لیے کیا گیا ہے۔ امریکا میں تقریباً 10 کروڑ سے زائد افراد موٹاپے کے شکار ہیں جبکہ 3 کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد ذیابیطس کا شکار ہیں، اس لیے اس پالیسی کے اثرات وسیع اور عالمی سطح پر اہمیت کے حامل ہیں۔
مراسلے میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق تمام قسم کے ویزا درخواست دہندگان پر ہوگا، چاہے وہ اسٹوڈنٹس، مزدور، یا مستقل رہائش کے خواہشمند ہوں، اور ہر درخواست کو انفرادی بنیادوں پر جانچا جائے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ صرف وہ افراد ویزا حاصل کریں جو اپنی صحت کی ذمہ داری خود اٹھا سکتے ہیں۔