اے پی پی کے 10 ملازمین و افسروں عدالت سے بری
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
اسلام آباد(صغیر چوہدری ) سرکاری نیوز ایجنسی کے 10 ملازمین اور افسروں کو عدالت نے بری کردیا سول جج و جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ خان کنڈی نے تھانہ آبپارہ مبینہ تشدد کیس میں نامزد اے پی پی (قومی خبر رساں ایجنسی) کے 10 ملازمین و افسران کو دفعہ 249 کے تحت درخواست پر باعزت بری کر دیا۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں قرار دیا کہ مقدمے میں نہ کوئی ثبوت موجود ہے اور نہ ہی کوئی ایسی شہادت ہے جس سے ملزمان پر الزام ثابت ہو سکے۔بدھ کو دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ مدعی مقدمہ فرقان راؤ کا وکیل پیش نہیں ہوا ،جس پر فاضل جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ مدعی مقدمہ یا اس کا وکیل دونوں ہر سماعت پر عمومی طور پر غیر حاضر رہتے ہیں جبکہ عدالت نے ہدایت کی کہ آج ساڑھے گیارہ بجے دوبارہ سماعت ہو گی اور ملزمان کی بریت کی درخواست پر دلائل مکمل کئے جائیں گے۔وقفے کے بعد جب دوبارہ سماعت ہوئی تو اس،دوران بھی مدعی مقدمہ کا وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوا جبکہ وکیل کے سٹاف ممبر نے استدعا کی کہ ان کا وکیل مصروف ہے تاہم عدالت نے سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا مقدمہ ہے جس میں مدعی اور اس کا وکیل عدالت سے راہِ فرار اختیار کر رہے ہیں جبکہ 10 ملزمان صبح سے عدالت میں موجود ہیں،ان کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے، سزا سے پہلے سزا دی جا رہی ہے۔ سماعت کے دوران ملزم سمیع اللہ کے وکیل معروف قانون دان رانا روحیل ایڈووکیٹ نے ایف آئی آر پڑھ کر سنائی۔ اس موقع پر فاضل جج نے استفسار کیا کہ ’’غیر متعلقہ غنڈے کیا ہوتے ہیں؟‘‘ جس پر وکیل نے بتایا کہ یہ تمام ملزمان سرکاری افسران ہیں جبکہ مدعی فرقان راؤ خود ایک ارب روپے سے زائد کرپشن کیس میں نامزد ہے اور سپیشل جج سینٹرل سے ضمانت پر ہے، اس نے بدنیتی پر یہ مقدمہ درج کرایا۔عدالت نے سرکاری پراسیکیوٹر کو طلب کیا اور اسے دلائل دینے کی ہدایت کی۔ سرکاری وکیل نے فائل کا جائزہ لینے کے بعد عدالت کو آگاہ کیا کہ تفتیشی کی طرف سے جمع کرائے گئے چالان میں واضح طور پر لکھا ہے کہ نہ کوئی ریکوری ہوئی ہے، نہ کوئی ثبوت موجود ہے اور نہ ہی ایسے شواہد سامنے آئے ہیں جو الزام کو ثابت کر سکیں، ملزمان کے پاس اسلحہ کی موجودگی کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملا۔ فاضل جج شائستہ خان نے دلائل مکمل ہونے حکم جاری کیا کہ ملزمان کو باعزت بری کیا ھاتا ہے ،من گھڑت اور بے بنیاد ایف آئی آر دی گئی ہیں جس سے عدالت کا وقت ضائع ہوا ہے ،میں تمام ملزمان کو ہدایت کرتی ہوں کہ وہ اپنے بچوں کا خیال رکھیں ۔سماعت کے موقع پر اے پی پی ایمپلائز یونین کے سابق صدر خضر ملک نے فاضل جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح انصاف پر مبنی جلد فیصلہ آپ نے جاری کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ،ہم آپ کے شکر گزار ہیں جس پر فاضل جج نے کہا کہ میرا کام قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہے اور میرا ضمیر مطمئن ہے کہ میں نے انصاف فراہم کیا ہے
.