پارٹی پالیسی کے خلاف ورزی پر سینیٹر سیف اللہ ابڑو کو شوکاز نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)تحریک انصاف نے 27 ویں آئینی ترمیم کے لئے پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ۔ 7 روز میں تحریری وضاحت طلب کر لی گئی۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر علی ظفر کی جانب سے جاری شوکاز نوٹس میں سیف اللہ ابڑو سے کہا گیا ہےکہ آپ کو ستائیسویں آئینی ترمیم کی مخالفت کی ہدایت دی گئی تھی ۔ پارلیمانی پارٹی کا تحریری فیصلہ پہنچایا کہ کوئی ترمیم کی حمایت نہیں کرے گا۔ آپ نے پارلیمانی لیڈر کی ہدایت سے بھی انحراف کیا اور ستائیسویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا ۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی میرانشاہ روڈ پر اسٹنٹ کمشنر کے قافلے پر فتنہ الخوارج کے حملے کی پرزور مذمت
نوٹس کے متن کے مطابق پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر کیوں نہ آپ کے خلاف نااہلی کا ریفرنس دائرکیا جائے؟ 7 روز میں جواب نہ دیا تو پارٹی سربراہ تادیبی کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ کا27ویں ترمیم پراہم فیصلہ آ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے 27 ویں ترمیم اور آئینی عدالتوں کے ججز کی تقرری اور وفاقی آئینی ججز کو فریق بنانے کے نکتے پر دائر درخواست کے خلاف تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں ججز کو فریق بنانے کی استدعا مسترد کردی اور ججز سے متعلق ریمارکس بھی حذف کرنے کا حکم دیا۔
تحریری حکم نامے میں لکھا گیا کہ درخواست گزار ججز کے نام نکال کر دس یوم میں ترمیمی درخواست جمع کروا سکتے ہیں، اگر مقررہ وقت میں ترمیمی درخواست جمع نہ ہوئی تو درخواست عدم پیروی پر طے کرنے کے لیے مقرر جائے گی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار نے 27 ویں ترمیم کے ساتھ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقرری کو چیلنج کیا ہے،اگر جج کی تقرری کے خلاف درخواست قابلیت کی بنیاد پر ہو تو آئین کا آرٹیکل199(5) رکاوٹ نہیں ہے، درخواست میں ججز کی تقرری سے متعلق انکوائری کی استدعا نہیں کی ہے۔
حکم نامے میں لکھا گیا کہ یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ ججز کی تقرری 27 ویں ترمیم کی بنیاد پر ہوئی،ججز کی تقرری پر اعتراض قابلیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ 27 ویں ترمیم پر ہے،جب تک ترمیم موجود ہے ججز کی تقرری پر اعتراض نہیں بنتا۔
عدالت نے لکھا کہ اِس پلیٹ فارم کو وفاقی آئینی عدالت کے ججز کے خلاف بیانات کے لیے استعمال کی اجازت نہیں دے سکتے، درخواست قانونی نکات تک محدود ہونی چاہیے۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar