الخدمت سندھ کے تحت یوم معذوراں کے حوالے سے تقریبات
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کی جانب سے 3دسمبر عالمی یومِ معذوراں کی مناسبت سے حیدرآباد،سانگھڑاور دادوسمیت سندھ بھر میں خصوصی تقریبات کا اہتمام کیاگیا ، جن کا مقصد معذور اور خصوصی افراد کے مسائل کو اجاگر کرنا اور معاشرے میں اْن کے حقوق و ضروریات کے بارے میں آگاہی پیدا کرناتھا۔ ان تقریبات میں مستحق افراد میں ویل چیئرز، سفید چھڑیاں اور دیگر معاون تحائف تقسیم کیے گئے۔اس موقع پرشرکاسے خطاب کرتے ہوئے مقررین کاکہناتھاکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 1 ارب سے زایدافرادمعذوری کے ساتھ زندگی گزار نے پرمجبور ہیں، جو مجموعی عالمی آبادی کا 16 فیصد ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں اس وقت تقریباً 3 کروڑ افراد کسی نہ کسی قسم کی معذوری کا شکار ہیں،جن میں سے بڑی تعداد پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھتی ہے اور انہیں مناسب طبی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔مقررین کامزیدکہناتھاکہ الخدمت ہر معذور فرد کو معاشرے کا باوقار اور بااختیار شہری بنانے کے لیے کوشاں ہے،یہی وجہ ہے کہ الخدمت فاؤنڈیشن اپنے شعبہ سماجی خدمات پروگرام کے تحت اب تک 50 ہزار سے زاید معذور افرادکو وہیل چیئرز فراہم کرچکی ہے۔ہماری مخیرحضرات سے اپیل ہے کہ وہ بھی اس کارِ خیر میں الخدمت کا ساتھ دیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گٹروں کے ڈھکن لگاتے ہی نشہ کرنے والے افراد چوری کرلیتے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترجمان سندھ حکومت نادر نبیل گبول نے کہا ہے کہ گٹر کے ڈھکن باقاعدگی سے لگائے جاتے ہیں، مگر اکثر نشہ کرنے والے افراد انہیں چوری کر لیتے ہیں۔
نیپا چورنگی کے افسوسناک واقعے میں جس کی بھی غفلت ثابت ہوئی اسے سخت سزا ملنی چاہیے اور کوشش ہے کہ ایسے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔
نادر گبول نے اپوزیشن جماعتوں سے اپیل کی کہ اس معاملے کو سیاست کی نذر نہ کیا جائے اور عوامی مسائل حل کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ بیٹھا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت تمام سوک ایشوز کے لیے ون ونڈو آپریشن لانے کا پلان رکھتی ہے اور ٹاؤنز کو ترقیاتی عمل کے لیے فنڈز بھی دیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق سوئی سدرن نے لیاری ٹاؤن کو روڈ کٹنگ کی مد میں ڈیڑھ ارب روپے دیے ہیں، جبکہ گلشن ٹاؤن کو بھی اربوں روپے ملے ہیں۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر نے کہا کہ حادثہ جس مقام پر ہوا، وہ جگہ گزشتہ تین سال سے کھدائی کا شکار ہے جہاں بی آر ٹی پراجیکٹ چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹاؤن چیئرمین کی براہِ راست ذمہ داری نہیں بنتی، پھر بھی ہمارے چیئرمین اور کونسلرز موقع پر موجود رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے وسائل سے 30 ہزار مین ہول کور تیار کر کے لگائے، حادثے کے بعد لوگوں سے پیسے جمع کرکے مشینری لائی گئی اور 15 گھنٹے کی کوشش کے بعد بچے کی لاش نکالی گئی۔
منعم ظفر نے مزید کہا کہ کراچی میں کوئی منصوبہ وقت پر مکمل نہیں ہوتا اور شہر کے مسائل سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے باوجود اختیارات منتقل نہیں ہوئے، ٹاؤنز کو صرف تنخواہوں کے فنڈ دیے جاتے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ نہیں دیا جاتا۔
ان کے مطابق جن ٹاؤنز کو سوئی سدرن کی جانب سے روڈ کٹنگ کے پیسے دیے گئے، وہاں کام مکمل کیا جا چکا ہے اور باقی علاقوں میں کام جاری ہے۔