بلوچوں کو لاحاصل جنگ میں دھکیلا گیا: وزیراعلیٰ بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
—فائل فوٹو
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچوں کو لاحاصل جنگ میں دھکیلا گیا، ریاست نے معافی کا دروازہ کھلا چھوڑا ہے، جو واپس آنا چاہتا ہے اسے راستہ دیں گے۔
اسلام آباد میں ممبر قومی اسمبلی جمال رئیسانی کے ہمرا پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ 100 کے قریب دہشت گردوں نے ڈیرہ بگٹی میں حکومت پاکستان کے سامنے ہتھیار ڈالے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 19-2018 میں بھی ان لوگوں نے پہاڑوں کا رخ کیا تھا، آج یہ پھر واپس آئے ہیں تو ہم نے انہیں گلے لگالیا۔ عسکریت پسندوں کا ہتھیار ڈالنا خوش آئند پیشرفت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ریاست، آرمڈ فورسز اور فیلڈ مارشل کے خلاف بیانیہ بنایا گیا، ہر وقت احتجاج چھوڑ کر وہ کردار ادا کریں جس سے خیبرپختونخوا کے عوام کو ریلیف مل سکے۔
نور علی چاکرانی کے ساتھ اس کے 100 سے زائد ساتھی بھی قومی دھارے میں شامل ہوگئے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ آپ کا عہدہ اجازت نہیں دیتا کہ افواج پاکستان کو برا بھلا کہیں، آئین اس کی اجازت نہیں دیتا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ مجھے بالکل پسند نہیں کہ ایک ساتھی سیاستدان کو ملک دشمن یا سیکیورٹی تھریٹ قرار دیا جائے لیکن کیا ہمیں اپنی رویوں پر غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کی سو فیصد توثیق کرتا ہوں، کیا دہشت گردوں کو اسلام آباد تک پہنچنے کی اجازت دے دیں؟
ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے سہیل آفریدی قابل احترام ہے، سہیل آفریدی صاحب آپ کے صوبے کو اس وقت ترقی کی ضرورت ہے، آپ کا کام ہر وقت مزاحمت اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف پروپیگنڈا میں الجھنا نہیں، میرا مشورہ ہے کہ آپ صوبے کی بہتری کے لیے وفاق سے تعاون کریں۔
انہوں نے کہا کہ آج ضرورت ہے کہ قوم اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہو، بلوچستان کے لوگ اپنی فوج کے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ افغان عبوری حکومت نے دنیا سے وعدہ کیا کہ وہ دہشت گردوں کو پناہ نہیں دیں گے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں یہ آپریٹ کر رہے ہیں۔ ایک دلیر سپہ سالار اور منظم فوج کی موجودگی میں دہشت گرد کچھ نہیں کرسکتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ مذہب کا نام استعمال کر کے منصوبہ بندی کرتے ہیں جس میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حالات اپنے علاقائی، جغرافیائی وجوہات کی بنا پر ہیں، ایسی صورتحال میں یہ جنگ صرف ہماری نہیں ہے، عدلیہ اور اداروں سمیت سب کی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ جمال رئیسانی کا پہلے بھائی اور پھر باپ شہید ہوا تو کیا انہوں نے پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا؟ پاپولر بیانیے کی بجائے اپنے رویوں پر غور کریں۔
انہوں نے کہا کہ سیاست سے ریاست زیادہ اہم ہونی چاہیے، بلوچستان میں کوئی ملٹری آپریشن نہیں ہو رہا، بلوچستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہورہا ہے، جنہوں نے طے کرلیا ہے کہ وہ بندوق سے ہی لڑیں گے ان کے لیے پالیسی واضح ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی نے کہا نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
دہشت گرد قوم پر اپنا نظام مسلط نہیں کر سکتے، فوج کے ساتھ ہیں: وزیراعلیٰ بلوچستان
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشت گرد قوم پر اپنا نظام مسلط نہیں کر سکتے، بلوچستان کے لوگ اپنی فوج کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے۔اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ پرسوں ڈیرہ بگٹی میں 100کے قریب دہشت گردوں نے ریاست کے سامنے سرنڈر کیا، ہمیں پہاڑوں سے واپس آکر سرنڈر کرنے والوں کو ویلکم کرنا چاہئے، اگر کوئی یہ سوچ لے کہ ریاست زیادہ اہم ہے تو ہمیں اس کا ویلکم کرنا چاہئے۔سرفرازبگٹی کا کہنا تھا کہ ریاست پاکستان اوراس کا پرچم زیادہ اہم ہے، ریاست پاکستان کیلئے ہم ذاتی مسائل سائیڈ پر رکھ دیتے ہیں، ایک سال میں دہشت گردی کے 900واقعات ہوئے، جن میں 205 سکیورٹی اہلکار اور 6 افسران شہید ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں فخر ہے کہ بلوچستان کے 2شہدا افسران بھی دہشتگردی کی جنگ میں شہید ہوئے، 280سویلین کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا، خدانخواستہ تشدد کے ذریعے پاکستان کوتوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے، فورسز نے 760دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، افغان بارڈر پر 50،50 دہشت گرد بھی مارے گئے۔انہوں نے کہا کہ افغان نگران حکومت نے دوحہ معاہدے میں وعدہ کیا تھا کہ ہماری سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، افغان حکومت ساری دنیا کے سامنے وعدہ خلافی کررہی ہے، بلوچ کو لاحاصل جنگ میں ڈالا گیا ہے، آپ وائلنس کے ذریعے یہ جنگ نہیں جیت سکتے، فیلڈمارشل نے تدبر، دلیری سے اپنے سے 10گنابڑے دشمن کے عزائم خاک میں ملائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پورا پاکستان دہشت گردی کے خلاف متفق ہے، افغانستان جیسا ملک کئی دہائیوں سے عدم استحکام کا شکار ہے، خیبرپختونخوا اوربلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات کی تعداد زیادہ ہے، بلوچستان حکومت دہشتگردی کے خلاف جنگ میں لیڈ لے چکی ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ ہم سب کی ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ایک جماعت شہرت کا بیانیہ لے کر چلتی ہے، ضمنی انتخابات میں پنجاب میں اس جماعت کی شہرت کا بیانیہ سب نے دیکھ لیا، ابو جہل کا بیانیہ بھی زیادہ پاپولر تھا، ہمیں ریاست کو کمزور کرنے والے بیانیے کو ترک کرنا ہوگا، ہمیں آج اپنے رویوں پر غور کرنا ہوگا۔سرفرازبگٹی نے کہا کہ پاپولر لیڈر کے اپنے بیٹے لندن میں اورپاکستان کے بیٹے افواج کے جوان ملک کی خاطر خون دے رہے ہیں، روزانہ کتنے کرنل اورفوجی افسران پاکستان کی خاطر شہادتیں دے رہے ہیں، ہمیشہ سیاست سے زیادہ ریاست اہم ہونی چاہیے، ریاست ہوگی تو سیاست بھی ہوگی اورصحافت بھی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ یہاں بلوچستان میں دو قسم کے نوجوان ہیں، ایک وہ نوجوان ہیں جنہوں نے ریاست کے خلاف بندوق اٹھالی ہے، ریاست کا دل بہت بڑا ہے، ریاست نے معافی کا دروازہ کھلا چھوڑا ہوا ہے، جو ریاست کے سامنے سرنڈر کرنا چاہتا ہے ہم اس کا ویلکم کریں گے، اس لڑائی کو محرومی سے جوڑ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ریاست، مسلح افواج اور فیلڈ مارشل کے خلاف بیانیہ بنایا گیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی میرے لیے قابل احترام ہیں، سہیل آفریدی کے صوبے کے لوگوں کو اس وقت گورننس،ڈویلپمنٹ کی ضرورت ہے، آپ اپنے لوگوں کے حقوق پر وفاقی حکومت سے ڈائیلاگ کریں۔بلوچستان کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئین پاکستان میں واضح لکھا ہے آپ بطور وزیراعلیٰ آرمڈ فورسز کے خلاف احتجاج نہیں کرنے سکتے، باقی تین صوبے پرامن طریقے سے اپنا کام کررہے ہیں، باقی تینوں صوبوں کا فوکس بہتری ہے، سہیل آفریدی کو مشورہ ہے وہ اپنے کام پر فوکس کریں۔