اسلام آباد،وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ چائنا چیمبر آف کامرس کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251209-08-30
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہزارہ ڈویژن پاکستان کے قدرتی وسائل کا مرکز ہے‘ممتاز حسین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (پ ر)فرینڈ آف ہزارہ پاکستان سنگی گروپ کے سرپرستِ اعلیٰ گوہر گروپ آف کمپنیزحنیف گوہر خان سواتی کی جانب سے فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI) کی جانب سے مانسہرہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سید ممتاز حسین شاہ کے اعزاز میں ایک شاندار کاانعقاد کیاگیا۔تقریب میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات نے بھرپور شرکت کی جن میں FPCCI کے سابق صدر زبیر طفیل، سینئر نائب صدر شیخ خالد تواب، ایس مظہر علی ناصر، نے اپنے اپنے خطاب میں مانسہرہ چیمبر کو FPCCI ,کا باقاعدہ رکن بنے پر مبارکباد دی اور منرل کے کاروبار کو ملک بھر اور عالمی سطح پر متعارف کرانے میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔صدر مانسہرہ چیمبر آف کامرس سید ممتاز حسین شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہزارہ ڈویژن پاکستان کے قدرتی وسائل کا مرکز ہے، جہاں قیمتی معدنیات، ماربل، گرینائٹ، لائم اسٹون، اور قیمتی پتھروں کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔انہوں نے اعلان کیا کہ مانسہرہ چیمبر آف کامرس بہت جلد عالمی سطح کی معدنیات کی نمائش (Minerals Expo) منعقد کرے گا، جس میں دنیا بھر کے سرمایہ کاروں، جیولوجیکل ماہرین اور تجارتی اداروں کو مدعو کیا جائے گا۔ اس نمائش کا مقصد مقامی صنعت کو عالمی منڈی کے ساتھ جوڑنا اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔پروگرام کے میزبان حنیف گوہر خان سواتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان فطری وسائل، افرادی قوت اور زرعی استعداد کے لحاظ سے دنیا کے بہترین ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ ڈویڑن کے وسائل اور محنتی افراد پاکستان کی معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ہم FPCCI کے پلیٹ فارم سے انکے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے۔سجاد سنگی سواتی روخ رواں اور بانی فرینڈز آف ہزارہ سنگی نے اپنے خطاب میں FPCCI کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان بھر اور ہزارہ کے کاروباری طبقے کے درمیان بہتر رابطے اور مشترکہ منصوبے ملکی معیشت کو نئی سمت دے سکتے ہیں۔