مری میں تجاوزات کیخلاف کارروائی، جنگلات کی زمین پر تعمیر رہائشی ڈھانچہ مسمار
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
لاہور:
پنجاب میں جنگلات کی اراضی کو تجاوزات سے پاک کرنے کے لیے صوبائی حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت مری میں ایک اور فیصلہ کن کارروائی کی گئی ہے۔ ڈیڑھ کنال رقبے پر بنائے گئی رہائشی ڈھانچے کو مسمار کردیا گیا، چند ہفتے قبل مری سٹیٹ فاریسٹ کی 231 کنال اراضی واگزار کروائی گئی تھی جس کی مالیت 24 کروڑ روپے سے زائدہے۔
مری فارسٹ ڈویژن نے منگل کے روز ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن مری اور پنجاب انفیورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے اشتراک سے لارنس کالج روڈ پر ایک ایسے رہائشی ڈھانچے کے خلاف کارروائی شروع کی جو تقریباً سات تا آٹھ دہائیاں قبل جنگلات کی اراضی پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔ اندازاً ڈیڑھ کنال پر مشتمل اس تعمیر کو بھاری مشینری کی مدد سے مسمار کر دیا گیا اور زمین کی مکمل واگزاری کے لیے کارروائی بدستور جاری ہے۔ حکام کے مطابق یہ اقدام اس منظم پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے برسوں سے قائم قبضوں کا خاتمہ اور جنگلاتی خطے کی بحالی یقینی بنائی جا رہی ہے۔
محکمہ جنگلات کے ترجمان ماجد شمریز نے بتایا اس سے چند ہفتے قبل مری میں حالیہ برسوں کا سب سے بڑا آپریشن کیا گیا تھا جس میں مری سٹیٹ فاریسٹ کی تقریباً 231 کنال زمین واگزار کرائی گئی۔ یہ زمین تین دہائیوں سے زائد عرصے سے مختلف افراد کے قبضے میں تھی اور اس کی موجودہ مالیتی قدر 24 کروڑ روپے سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ اس کارروائی کے دوران رہائشی عمارتیں، تجارتی ڈھانچے، غیر قانونی پولٹری فارم اور جنگلاتی حدود پر تعمیر کی گئی تمام دیواریں منہدم کی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ اکتوبر سے نومبر تک جاری رہنے والا یہ آپریشن مری کے جنگلات کو دیرینہ قبضہ مافیا سے پاک کرنے اور خطے کے ماحولیاتی توازن کی بحالی میں ایک اہم سنگِ میل تصور کیا جا رہا ہے۔ صوبائی محکمہ جنگلات کا کہنا ہے کہ قبضہ شدہ زمین کی مسلسل بازیابی نہ صرف قانون کی عمل داری کے لیے ضروری ہے بلکہ جنگلاتی ماحول کے تحفظ کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
کے الیکٹرک اور کانٹریکٹر کے درمیان ادائیگی کا معاملہ حل نہیں ہوسکا، تنازع پھر عدالت میں پہنچ گیا
کے الیکٹرک اور کانٹریکٹر کے درمیان ادائیگی کا معاملہ حل نہیں ہوسکا، تنازع ایک بار پھر عدالت میں پہنچ گیا۔
سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے نیو جام صادق برج کی تعمیر کے دوران کے الیکٹرک کے انفراسٹرکچر کی منتقلی کے تنازعے سے متعلق درخواست پر تعمیرات کو گرانے سے روک دیا۔
ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کے روبرو نیو جام صادق برج کی تعمیر کے دوران کے الیکٹرک کے انفراسٹرکچر کی منتقلی کا تنازعہ سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
کے الیکٹرک کے وکیل بیرسٹر ایان میمن نے موقف دیا کہ کسی بھی منصوبے کی تعمیر سے قبل یوٹیلیٹی انفراسٹرکچر کی منتقلی کی جاتی ہے۔
کے الیکٹرک اور کانٹریکٹر کے درمیان انفراسٹرکچر کی منتقلی کے لئے معاہدہ طے پایا تھا۔ کے الیکٹرک کے پول کو نقصان پہنچنے سے مہران ٹاؤن اور اطراف تین روز تک بجلی کی فراہمی معطل رہی، کانٹریکٹر کےچیک باؤنس ہوگئے ہیں۔
انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچنے سے انڈسٹریل ایریا و دیگر علاقے متاثر ہونگے۔ عدالت نے کے الیکٹرک کا انفراسٹرکچر محفوظ رکھتے ہوئے پرانی تعمیرات کو گرانے سے روک دیا، عدالت نے ڈی جی ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کو ریکارڈ کے ساتھ طلب کرلیا۔