صحافت سے منسلک کوئی بھی شخص پیکا ایکٹ ترمیمی بل سے متاثر نہیں ہوگا، وزیراطلاعات

جمعہ 24 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیراطلاعات عطاتارڑ نے کہا ہے کہ صحافت سے منسلک کوئی بھی شخص پیکا ایکٹ ترمیمی بل سے متاثر نہیں ہوگا، نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کے رولز صحافیوں کی مشاورت سے بنیں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کی پریس گیلری میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا پہلے ہی پیمرا کے تحت ریگولیٹڈ ہے، پیمرا کی کونسل آف شکایات ہے، الیکٹرانک میڈیا کی کوئی بھی بات پیمرا کے زمرے میں آتی ہے، الیکٹرانک میڈیا کے رولز اینڈ ریگولیشنز موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل منظور، صحافتی تنظیموں کو کیا اعتراضات ہیں؟

عطاتارڑ نے کہا ہے ڈیجیٹل میڈیا کے اوپر کوئی شخص کسی کو واجب القتل قرار دے، جیسے ایک شخص نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کا سر کاٹ کے جو لائے گا، میں اس کو اتنے روپے دوں گا، کسی کے بچے کی کوئی تصویر لگائے، ہتک عزت کرے، ڈیجیٹل میڈیا پر کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ آج الیکٹرانک میڈیا کے ملازمین کو تنخواہیں کیوں لیٹ مل رہی ہیں، سنو ٹی وی کے ساتھ کیا کچھ ہورہا ہے، میں کوشش کروں گا کہ سنو ٹی وی کے کسی ملازم کو نہ نکالا جائے، حقائق پر بات کرنی چاہیے، پیکا ایکٹ میں کہاں لکھا ہے کہ الیکٹرانک میڈیا پر اور پرنٹ میڈیا پر مزید سختی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، صحافیوں کا واک آؤٹ

ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل میڈیا کے اوپر صحافت کے نام پر بغیر پریس کلب کی ممبرشپ کے، بغیر کسی صحافت کی تنظیم اور بغیر صحافت کے پیشے سے منسلک ہوئے جو لوگ کیمرہ نکال کے اپنے ویوز بڑھاتے ہیں، کوئی نہ کوئی پلیٹ فارم تو ہوگا جس کو وہ جواب دہ ہوں گے۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ اگر کسی اخبار کے صحافی کے واجبات لیٹ ہیں تو آئی ٹی این ای موجود ہے، وہ آئی ٹی این ای میں جاتا ہے اس کو چیک مل جاتا ہے، آئی ٹی این ای اخبارات کو کہتی ہے کہ واجبات ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں: پیکا ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش، فیک نیوز پر 5 سال کی سزا ہوگی

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا کے اوپر کیا وجہ ہے کہ آپ کسی کو واجب القتل قرار دیں، کسی پر توہین رسالت کا الزام لگائیں،  کہیں کہ کسی کا گھر توڑ دو، آگ لگا دو، کوئی اتھارٹی اس کا نوٹس نہیں لے سکتی، پیکا ایکٹ میں پہلی بار سوشل میڈیا کو ڈیفائنڈ کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا ہے کیا، ہر وہ آن لائن پلیٹ فارم یا ویب ایپلیکیشن جس کے ذریعے انفارمیشن ٹرانسمیٹ کی جاتی ہے، اس کو سوشل میڈیا کے طور پر ڈیفائنڈ کیا گیا ہے۔

عطاتارڑ نے کہا کہ صحافت سے منسلک کوئی بھی شخص پیکا ایکٹ سے متاثر نہیں ہوگا، یہ بل اس لیے لایا گیا ہے کہ جو پورنو گرافی یا ڈیپ فیک ویڈیوز کا مسئلہ ہے، ایف آئی اے کی اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ یہ مسئلے حل کرسکے، جو نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی لائی جارہی ہے، اس کے رولز صحافیوں کی مشاورت سے بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو ڈیجیٹل رائٹ پروٹیکشن اتھارٹی بنائی جارہی ہے اس میں ایک ممبر ورکنگ جرنلسٹ ہوگا، جو کسی صحافتی ادارے، تنظیم اور پریس کلب کے ساتھ منسلک ہوگا اور وہ باقاعدہ صحافت کی تعریب کے زمرے میں آئے گا، یہ نہیں ہوگا کہ میرا دل کرے کہ میں فون نکال کے ویڈیو ریکارڈ کرنا شروع کروں اور کہوں کہ میں صحافی ہوں جو مرضی ریکارڈ کروں۔

یہ بھی پڑھیں: کس چینل اور کس اخبار کو کتنے ارب کے اشتہارات ملے؟ وزیراطلاعات عطاتارڑ نے بھید کھول دیا

انہوں نے مزید کہا کہ ایک ترمیمی بل میں ورکنگ جرنلسٹ کو ٹارگٹ کرنے کی کوئی شق موجود نہیں ہے۔

’آپ مجھے یہ بتائیں کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ الیکٹرانک میڈیا کی اسپیس کم ہوتی جائے، وہ تنخواہیں اور انکریمنٹ نہ دے سکے، چینل بند ہونے کے دھانے پہ آجائیں، اخبارات کی سوکولیشن اتنی کم ہوجائے کہ وہ غائب ہوجائیں اور وہ بھی تنخواہیں نہ دے سکیں مگر جس کے پاس ایک موبائل کیمرا ہے، وہ پاکستان کو ٹیکس نہیں دیتا، جتنے ڈالر آتے ہیں کیا وہ پاکستان کی اکانومی میں آتے ہیں، ہر کسی کا ایجنٹ امریکا، یوکے، یورپ میں بیٹھا ہے۔‘

وزیراطلاعات نے کہا کہ جو ویلاگر، یوٹیوبر دن کا 40 لاکھ روپے کما رہا ہے، وہ اس کیمرہ مین اور ٹیکنیشن سے کما رہا ہے جن کو ان کا ادارہ پے نہیں کرتا، یہ کون سا انصاف ہے کہ ملک کے باہر ہی ڈالر ادا ہوجائیں اور وہی پر پراپرٹی لے لی جائے اور ریاست پاکستان کو ایک پھوٹی کوڑی بھی نہ ملے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp