اسلام آباد(آئی پی ایس ) بریتھ پاکستان کے نام سے انٹرنیشنل کلائمیٹ چینج کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی، کانفرنس میں جہاں دیگر شعبوں کے لوگوں نے اپنا موقف پیش کیا وہیں پر کلائمیٹ جسٹس پر بھی بات ہوئی اور پاکستان کی عدلیہ نے بھی اپنا موقف پیش کیا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر پونی جج جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے 9 نکات پیش کیے، اس کے علاوہ اسلامک انوائرمنٹلزم اور پاکستان میں کلائمیٹ قوانین پر بات ہوئی، انہوں نے کہا کہ کلائمیٹ فائنانس خیرات نہیں، قانونی اور اخلاقی حق ہے جو ادا کرنا چاہئے،
موسمیاتی تبدیلیوں سے فوڈ، انرجی، ہیلتھ سکیورٹی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔فاضل جج نے نو نکات میں بتایا کہ پہلے نمبر پر موسمیاتی تبدیلیوں کے حل کے لیے ایڈپٹیو جورسپوڈنس پر توجہ دینا ہوگی، اس کے بعد آزاد اور قابل عدلیہ کی ضرورت ہے، اس کے ساتھ نیچر فائنانس کی طرف جانا ہوگا اور ساتھ ہی کلائنٹ سائنس کو سمجھنا ہوگا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے موسمیاتی سفارت کاری پر بھی زور دیا اور کہا کہ خاص طور پر جن ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نقصان ہو رہا ہے ان کے درمیان رابطہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ ان مسائل کو حل کیا جاسکے۔