اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سینیٹر فیصل واوڈا نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی پورٹ کی 40 ارب مالیت کی سرکاری زمین 5 ارب میں دی گئی۔ چیئرمین سینیٹر فیصل واوڈا کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ نے بھی شرکت کی۔ وزارت بحری امور اور منسلک محکموں کے کام اور کارکردگی کے بارے میں وزارت کے سیکرٹری ظفر علی شاہ نے بریفنگ دی۔ سیکرٹری میری ٹائم نے کہا کہ ملک میں 25 سال کے بعد میری ٹائم پالیسی متعارف کرائی جا رہی ہے، کراچی پورٹ کے قوانین 100 سال پرانے ہیں، پورٹ قاسم کے قوانین 50 سال پرانے ہیں، صنعتوں کی آلودگی شپنگ انڈسٹری کو نقصان پہنچا رہی ہے، ملک میں صرف 12 کمرشل بحری جہاز ہیں، کراچی پورٹ کے ترسیل کو ٹریفک کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ کے پی ٹی میں ایک ڈرائیور کی تنخواہ بھی ساڑھے تین لاکھ روپے ہے، ساڑھے تین لاکھ روپے اور وہ ڈالرز میں بھی دیے جاتے ہیں، 80 کروڑ روپے ان کے میڈیکل کے لیے دیا جاتا ہے۔ پرویز رشید نے کہا کہ ٹی اے ڈی اے کا جملہ حذف کردیں، ہمیں بھی کے پی ٹی میں ملازمت ملنی چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی فیصل واوڈا نے کہا کراچی پورٹ کی زمین کی الاٹمنٹ کے سودے فوری روکے جائیں۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ کراچی پورٹ میں زمین کا الاٹمنٹ شفاف کریں گے، کراچی پورٹ میں زمین کی الاٹمنٹ میں میگا سکینڈل ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بورڈ کی اجازت کے بغیر یہ زمین کیسے کسی کو منتقل کی گئی۔ وفاقی وزیر اور سیکرٹری نے اس معاملے پر لاعلمی کا اظہار کر دیا۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ کئی کئی ارب ڈالر ہم نے قرضے لئے ہوئے ہیں، اس ریکوری سے واپس ہوجائیں گے، یہ کمیٹی تگڑی ہے ،ہمارے اقدامات بھی تگڑے ہوں گے۔