اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی سینیارٹی کے تنازع نے شدت اختیار کرلی ہے، سپریم چوڈیشل کونسل کے رکن ایڈووکیٹ اختر حسین نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے، اختر حسین جوڈیشل کمیشن میں پاکستان بار کونسل کی نمائندگی کرتے تھے۔
ذرائع کے مطابق اختر حسین نے استعفیٰ ججوں کے حالیہ تبادلوں کے تناظر میں ابھرنے والے ججوں کی سینیارٹی کے معاملے پر اختلافات کی وجہ سے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 6 ججوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی
ذرائع کے مطابق اختر حسین کا موقف ہے کہ وہ ججز سینیارٹی اور تبادلوں پر پاکستان بار کے موقف سے متفق نہیں تھے، مناسب یہی سمجھا کہ مستعفی ہو جاؤں۔
چیئرمین جوڈیشل کمیشن اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو بھیجے اپنے استعفیٰ میں اختر حسین ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان بار کونسل نے انہیں آئینِ پاکستان 1973 کے آرٹیکل 175(A)(2)(vi) کے تحت 3 مرتبہ متفقہ طور پر جوڈیشل کمیشن کا رکن نامزد کیا۔
مزید پڑھیں:جوڈیشل کمیشن اجلاس : جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے بائیکاٹ کر دیا
’اعلیٰ عدلیہ میں حالیہ تعیناتیوں کے معاملے پر مزید فرائض سرانجام نہیں دے سکتا، ممبر جوڈیشل کمیشن کے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں، یقین دلاتا ہوں کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا۔‘
’میں اپنی ذمہ داریاں اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق انجام دیتا رہا، حالیہ عدالتی تقرریوں سے متعلق تنازعات کی بنا پر میں مزید کام جاری نہیں رکھ سکتا، میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی رکنیت سے مستعفی ہوتا ہوں۔‘
مزید پڑھیں:عمران خان کا چیف جسٹس کو خط، 26 نومبر واقعہ کی تحقیقات اور جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست
ایڈووکیٹ اختر حسین نے اپنے استعفیٰ کی نقل پاکستان بار کونسل کو بھی ارسال کی ہے تاکہ آئین پاکستان 1973 کے تحت ان کی جگہ جوڈیشل کمیشن کا نیا رکن نامزد کیا جا سکے۔
’یقین دلاتا ہوں کہ میں عدلیہ اور جمہوری اداروں کی ترقی اور خودمختاری کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھوں گا، آپ سے درخواست ہے کہ آئین کے مطابق میری جگہ نیا رکن نامزد کیا جائے۔‘
مزید پڑھیں:جوڈیشل کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کے لیے 10 ایڈیشنل ججز کی منظوری دیدی
’اعلیٰ عدلیہ میں حالیہ تعیناتیوں کے معاملے پر مزید فرائض سرانجام نہیں دے سکتا، ممبر جوڈیشل کمیشن کے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں، یقین دلاتا ہوں کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا۔‘