بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے خلاف تحریک چلانے والے طلبا نے ملک میں نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کے مشیر اطلاعات ناہید اسلام نے نئی سیاسی جماعت میں شمولیت کا اشارہ دیدیا
قومی شہری کمیٹی کے چیف آرگنائزر سرجیس عالم نے ڈھاکہ میں پیر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ جماعت اسلامی کی حمایت یافتہ جماعت کا رسمی طور پر 3 بجے قومی اسمبلی بھن کے احاطے میں تعارف کرایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گروپ 5 فروری سے آپ کی آنکھوں میں نیا بنگلہ دیش کے عنوان سے رائے عامہ کا سروے کر رہا ہے تاکہ اس اقدام کی حمایت کا اندازہ لگایا جا سکے۔
اتوار کی سہ پہر تک 3 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے سروے میں حصہ لیا تھا۔
سرجیس عالم نے کہا کہ جولائی انقلاب کے جذبے کے تحت لڑائی جاری رکھنے کے لیے نئی سیاسی جماعت بنائی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیے: بنگلہ دیش میں طلبا کے دباؤ پر چیف جسٹس کے علاوہ کن بڑے عہدیداروں نے استعفیٰ دیا؟
جے این سی کے چیف آرگنائزر نے کہا کہ پارٹی کے ایجنڈے اور پروگراموں کا تعین عوامی آرا اور توقعات کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سروے سے پتا چلا کہ شہری بدعنوانی سے پاک ملک، گڈ گورننس، احتساب، سماجی انصاف، مساوی مواقع، معاشی خوشحالی اور ادارہ جاتی اصلاحات کو ترجیح دیتے ہیں۔
دریں اثنا اختر حسین نے بریفنگ کے دوران کہا کہ ہماری نئی سیاسی جماعت ان نکات پر توجہ دے گی اور اپنے ایجنڈے اور پروگراموں کو عوام کی توقعات کے مطابق بنائے گی۔
سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پارٹی قیادت کا انتخاب کرتے وقت ایمانداری اولین ترجیح ہوتی ہے، پارٹی کو اندرونی جمہوریت پر عمل کرنا چاہیے، خاندان پر مبنی قیادت سے گریز کرنا چاہیے اور تمام نسلی گروہوں کی خواتین اور نمائندوں کو شامل کرنا چاہیے۔
نئی پارٹی کے لیے جولائی کے انقلاب سے وابستہ کئی نام تجویز کیے گئے جن میں سب سے عام سفارشات جن میں جناتر دل، نوٹن بنگلہ دیش پارٹی، بپلبی کیل، ناگارک شکتی، چھاترا جنتا پارٹی، بنگلہ دیش بپلبی پارٹی، ریپبلک پارٹی، اور جاتیہ شکتی شامل ہیں۔
عوام نے جدوجہد، ترقی اور اتحاد کی نمائندگی کرنے والی علامتوں کی بھی سفارش کی۔ سب سے مشہور علامتوں میں چڑھتا سورج، کتابیں، درخت، مٹھی اور قلم شامل ہیں۔ پارٹی کے حتمی نشان کا فیصلہ رجسٹریشن کے بعد کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: حکومت کا دھڑن تختہ کرنے کے بعد بنگلہ دیشی طلبا نے سیاسی جماعت بنانے کے لیے کمر کس لی
امکان ہے کہ نئی پارٹی کے کنوینر کے طور پر کام کرنے کے لیے ناہید اسلام کا عبوری حکومت کی مشاورتی کونسل سے استعفیٰ آسکتا ہے جبکہ اس بات کی توقع بھی ہے اختر حسین کو پارٹی سیکرٹری بنایا جائے۔