
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 6 بجلی کمپنیوں کی جانب سے اوور بلنگ کے نام پر عوام سے 21 ارب روپے اضافی وصول کیے جانے اور ملوث افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں پی اے سی کے 21 ارب روپے کی اوور بلنگ کے آڈٹ پیرا کا جائزہ لیا گیا۔
رکن بلال احمد نے کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میٹر ریڈر اوور بلنگ کرے اور اسے چھوڑ بھی دیا جائے، 6 بجلی کمپنیوں میں مسلسل اوور بلنگ ہو رہی ہے۔
رکن کمیٹی حنا ربانی کھر نے کہا کہ بجلی کمپنیاں غریب لوگوں کو اووربلنگ کرتی ہیں، ہمارے حلقوں میں ایک ایک غریب شخص پر 50 ہزار روپے اووربلنگ کی گئی، پی اے سی اووربلنگ پر کمپنیوں کے خلاف سخت ایکشن لے۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے کہا کہ اووربلنگ پر کن کے خلاف اور کیا ایکشن لیے گئے تفصیلات فراہم کریں، ایکس ای این اور ایس ڈی او کا کیا کام ہے وہ تو فیلڈ میں نہیں ہوتے، یہ کیا کرتے ہیں گاڑیوں میں گھومتے ہیں بھاری تنخواہیں لیتے ہیں۔
سی ای او گیپکو نے کہا کہ ایکس ای این اور ایس ڈی او اپنے علاقے کے ذمہ دار افسر ہوتے ہیں، انسانی غلطی کی وجہ سے کبھی کبھار اووربلنگ ہو جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پی اے سی میں 9ڈسکوز سے 877 ارب روپے ریکور نہ ہونے کا انکشاف
رکن کمیٹی نے کہا کہ کیا دو نمبری کرنے والے ایکس ای این اور ایس ڈی او کے خلاف کارروائی ہوئی؟
رکن کمیٹی حنا ربانی کھر نے کہا کہ میپکو میں اووربلنگ کے بار بار واقعات ہو رہے ہیں،
صرف ایک شعبے کی وجہ سے پورا ملک بیٹھ گیا۔
آڈٹ حکام نے کہا کہ میپکو میں 152 لوگ اووربلنگ میں ملوث نکلے تھے، اووربلنگ میں ملوث ملازمین اور افسران کو وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔