سعودی عرب نے اپنی صحرائی جغرافیائی حدود کے باوجود پانی کے تحفظ کے ایک مؤثر اور مربوط ماڈل کی تشکیل میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت کے مطابق اس کامیابی کے پیچھے قیادت کی مسلسل حمایت اور پانی کی صفائی و ترسیل کے بڑے منصوبوں میں کی گئی بھاری سرمایہ کاری کا اہم کردار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب: پاکستان ایمبیسی میں یوم پاکستان کی رنگا رنگ تقریب
یہ بات وزارت کے پانی کے نائب وزیر، ڈاکٹر عبد العزیز الشیبانی نے انڈونیشیا میں ایک بین الاقوامی مکالمے کے دوران کہی، جس کا عنوان ’بالی سے ریاض اور اس کے بعد‘ تھا۔
یہ مکالمہ مئی میں بالی میں ہونے والے دسویں عالمی پانی فورم کی سفارشات پر عمل درآمد کے سلسلے میں منعقد کیا گیا، جس میں 160 ممالک کے سربراہان، وزراء اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے شریک ہوئے۔
ڈاکٹر الشیبانی نے سعودی عرب کے جدید آبی نظام کو ’زمین کے نیچے بہتے ہوئے دریا‘ سے تشبیہ دی اور اسے وژن 2030 کے تحت پانی کے شعبے میں قیادت کے پختہ عزم کا مظہر قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پانی کے تحفظ کو قومی ترقیاتی منصوبوں میں سرفہرست رکھا گیا ہے تاکہ پائیدار اور اعلیٰ معیار کے آبی وسائل مہیا کیے جا سکیں، جو معیشت کی ترقی اور عوام کے معیارِ زندگی میں بہتری کے لیے ناگزیر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کے کن شعبوں میں سعودی عرب کتنی سرمایہ کاری کر رہا ہے؟
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی سطح پر پانی سے جڑے پیچیدہ مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، کیونکہ پانی اب استحکام اور ترقی کے لیے ایک بنیادی عنصر بن چکا ہے۔
سعودی عرب عالمی آبی فورمز اور تجربات کے تبادلے کو اس مسئلے کے حل کی جانب ایک اہم قدم سمجھتا ہے۔
تقریر کے اختتام پر ڈاکٹر الشیبانی نے انڈونیشیا کی جانب سے دسویں عالمی پانی فورم کی کامیاب میزبانی کو سراہا اور یقین دہانی کرائی کہ سعودی عرب فورم کی قیادت سنبھالنے کے بعد بین الاقوامی سطح پر آبی تعاون کو مزید فروغ دے گا اور اس شعبے میں مزید ترقی کے لیے سابقہ کامیابیوں پر استوار کرے گا۔