اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ دہشتگردی کرنے والے مٹھی بھر لوگ ہیں جنہیں ختم کرنے کی صلاحیت ہماری سیکیورٹی فورسز کے پاس موجود ہے۔
پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو ان کا کہنا تھا کہ ان خاندانوں کیساتھ اس مشکل وقت میں اظہار افسوس اور دلی ہمدردی کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیکیورٹی فورسز ان معاملات کو اچھے طریقے سے ڈیل کر رہی ہیں، جب کوئی شخض مسلح ہو کر بات کرے تو اس سے سیاسی بات نہیں ہوسکتی، مسلح لوگوں کیساتھ طاقت سے ہی بات ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عمران خان 3 سال فوج کے خلاف رہے، اب مدد مانگ رہے ہیں، ملک احمد خان
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ جب تک آپ انتشار کو ختم نہ کریں ڈائیلاگ نہیں ہوسکتے، سیاسی گرہوں میں بھی انتشار آ جاتا ہے۔ جب سیاسی گرہوں میں انتشار آجاتا ہے تو وہ سیاست سے بہت دور چلے جاتے ہیں۔
ملک احمد خان نے کہا کہ 9 مئی کے واقعے میں بیرونی شرپسند عناصر ملوث تھے اور کل جعفر ایکسپریس کے واقعے میں بھی بیرونی شرپسند عناصر ملوث تھے۔
انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کے تحت کون اپنی افواج پر ایسے حملے کرتا ہے، کیا ان کی 2018 کی حکومت افواج پاکستان کی مرون منت نہیں تھی؟
یہ بھی پڑھیے: 15 سال بعد پنجاب کے عوام پانی کی بوند بوند کو ترسیں گے، اسپیکر ملک احمد خان نے خبردار کردیا
انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کندہوں پہ چھڑ کے آپ حکومت میں آئے 30 افراد کی پارٹی کو 130 افراد کی پارٹی بنایا گیا، صوبہ پنجاب محاذ بنایا گیا اور جنرل فیض نے اہم کردار ادا کیا جو ڈھکی چھپی بات نہیں
انہوں نے پانی اور نہروں کے تنازعے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی تقسیم کا معاملہ حساس معمالہ ہے، پارلیمانی حثیت کے لوگ ایک دوسرے کے مدعا کو سمجھیں، سندھ کے لوگ پنجاب کے ایشو کو سمجھیں اور پنجاب کے لوگ سندھ کے ایشو کو سمجھیں۔
اسپیکر پنجاب اسلمبلی کا کہنا تھا کسی کے حقوق بھی صلب نہیں ہونے چاہیے اور قومی اسمبلی میں سب کی نمائندگی ہے وہاں بیٹھ کر مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔