وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نئی سولر پینل پالیسی کی منظوری کے لیے جلد اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے ایک سمری پیش کرنے جا رہے ہیں۔ جس کے تحت چھتوں پر نصب کیے جانے والے نئے سولر پینلز سے بجلی ساڑھے 9 سے 10 روپے فی یونٹ کےریٹ پر خریدی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:سال 2025 میں سولر پینلز کی قیمتیں کیا رہنے کا امکان ہے؟
ان کی جانب سے مزید یہ بھی کہا گیا کہ حکومت اپنی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے پہلے سے نصب چھتوں کے سولر پینلز کے معاہدوں کا احترام جاری رکھے گی اور ان سے بجلی 27 روپے فی یونٹ کے نرخ پر خریدتی رہے گی۔
سولر پینل کی اس نئی پالیسی سے عوام کو کیا فائدہ ہوگا؟
اس حوالے سے ڈائریکٹر ری انرجی سلیوشنز محمد اشفاق سرور نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزرا کے صرف سیاسی بیان ہوتے ہیں۔ 27 روپے بہت زیادہ ہے۔ جو کہ کبھی اتنے روپے میں یونٹ فروخت ہی نہیں کیا گیا۔ اور نئے سولر صارفین کے لیے 9 سے 10 روپے جو رکھا گیا ہے۔ اس میں کنزیومر کو کسی قسم کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے۔ کیونکہ اگر یہ 10 روپے میں سولر صارفین سے فی یونٹ بجلی لے رہے ہیں۔ تو وہ وہی بجلی اسی ایریا کے صارفین کو تقریباً 41 روپے میں بیچ رہے ہیں۔ اس میں کنزیومر کو تو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ لوگوں کے سولر کے پیسے بھی بہت دیر سے جا کر پورے ہونگے۔ ورنہ تو چند ہی برسوں میں لوگوں کہ انوسٹمنٹ ان کو واپس مل جاتی تھی۔
فیصلہ کس کے لیے نقصان دہ ہے؟
سولر انرجی کمپنی کے سی ای او محمد حمزہ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ان صارفین کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے جو نیٹ میٹرنگ کے ذریعے کچھ ریلیف حاصل کر رہے تھے۔ اب وہ صارفین جو سولر لگانے کا ارادہ کر رہے تھے ان کو نہ ہونے کے برابر فائدہ ہوگا۔ اور وہ اس خیال کو ترک ہی کر دیں گے کہ وہ سولر لگوائیں۔
یہ بھی پڑھیں:سولر صارفین سے سپلائی ہونے والی بجلی کی قیمت کم کرکے 10 روپے فی یونٹ مقرر کردی گئی
پوری دنیا میں حکومت کی جانب سے جتنا ہو سکے ریلیف دیا جاتا ہے۔ مگر پاکستان میں چیزیں ہمیشہ الٹی سمت میں چلتی ہیں۔ حکومت آدھی سے بھی کم قیمت پر یونٹ خریدتی ہے، مگر اس کے بدلے صارفین کو تو کچھ بھی نہیں مل رہا۔
ابھی صرف ڈرافٹ بنایا گیا ہے
سولر سگما کمپنی کے مالک محمد نثار کا کہنا تھا۔ کہ ابھی تو حکومت کی جانب سے صرف ڈرافٹ بنایا گیا ہے۔ لیکن کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی ہے۔ لیکن حکومت کی جانب سے سولر پینل استعمال کرنے والوں سے پہلے جو وعدے کیے گئے تھے اگر نبھاتے ہیں تو وہ بہت اچھا ہوگا۔ حکومت کو چاہیے سولر انرجی کو پروموٹ کرنے کے لیے ریٹس برقرار رکھے جائیں، لیکن پاکستان میں اس کی خریداری قیمت کمی ہو رہی ہے۔ جبکہ پوری دنیا میں سولر پینل کے انسینٹیو دیے جا رہے ہیں۔
عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کی پالیسیز سے تو عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اور یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ نقصان ہوتا ہے۔ بس کنزیومرز کا پے بیک پریڈ طویل ہو جاتا ہے۔