آرمینیائی اور آذربائیجانی حکام نے کہا ہے کہ انہوں نے جنوبی قفقاز کے ممالک کے درمیان تقریباً 4 دہائیوں سے جاری تنازع کو ختم کرنے کے لیے ایک امن معاہدے کے متن پر اتفاق کیا ہے، جسے ایک ناہموار اور اکثر تلخی سے لبریز امن کے عمل میں ’اچانک پیش رفت‘ سمجھا جارہا ہے۔
سوویت یونین کے بعد کے دونوں ممالک 1980 کی دہائی کے اواخر سے جنگوں کے ایک سلسلے سے گزر چکے ہیں جب نگورنو کاراباخ، آذربائیجان کا ایک خطہ جس میں اس وقت زیادہ تر آرمینیائی آبادی تھی، آرمینیا کی حمایت سے آذربائیجان سے علیحدہ ہو گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آذربائیجان: پاکستان کی خودمختار علاقے کاراباخ میں صدارتی انتخابات کی مذمت
آرمینیا کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ اس کی طرف سے آذربائیجان کے ساتھ امن معاہدے کے مسودے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
’امن معاہدے پر دستخط کے لیے تیار ہیں، آرمینیا جمہوریہ آذربائیجان کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کی تاریخ اور جگہ پر مشاورت شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔‘
اپنے بیان میں، آذربائیجان کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اطمینان کے ساتھ نوٹ کرتے ہیں کہ امن اور آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان بین الریاستی تعلقات کے قیام کے معاہدے کے مسودے کے متن پر مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: آذربائیجان کا قبل از وقت صدارتی انتخابات کرانے کا فیصلہ، وجہ کیا ہے؟
تاہم، معاہدے پر دستخط کرنے کی ٹائم لائن غیر یقینی ہے کیونکہ آذربائیجان نے کہا ہے کہ اس کے دستخط کے لیے ایک شرط آرمینیا کے آئین میں تبدیلی ہے، جو آذربائیجان کے مطابق اس کی سرزمین پر دعوے سے عبارت ہے۔
آرمینیا ایسے دعووں کی تردید کرتا ہے لیکن وزیر اعظم نکول پشینیان حالیہ مہینوں میں بارہا کہہ چکے ہیں کہ ملک کی بانی دستاویز کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے انہوں نے ریفرنڈم کا مطالبہ کیا ہے، تاہم اس کی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:آذربائیجان کے صدر کا دورہ، دو طرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کا سبب ہے، وزیراعظم شہباز شریف
1980 کی دہائی کے اواخر میں شروع ہونے والی دشمنی نے آرمینیا سے لاکھوں مسلمان آذری باشندوں اور آذربائیجان سے آرمینیائی باشندوں کو، جن کی اکثریت عیسائی ہے، بڑے پیمانے پر بے دخل کردیا گیا تھا۔
آذربائیجان نے ستمبر 2023 میں کاراباخ کو طاقت کے ذریعے واپس لینے کے بعد امن مذاکرات شروع کیے، جس سے علاقے کے تقریباً تمام ایک لاکھ آرمینیائی باشندوں کو آرمینیا فرار ہونے پر مجبور کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں:آذربائیجان کا مسافر طیارہ کس کے میزائل کا نشانہ بنا؟
دونوں فریقین نے کہا تھا کہ وہ طویل عرصے سے جاری تنازع کو ختم کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کرنا چاہتے ہیں لیکن اس ضمن میں پیش رفت سست اور تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔
دونوں ممالک کی ایک ہزار کلومیٹر مشترکہ سرحد بند ہے اور جہاں بہت زیادہ فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔
جنوری میں، آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے آرمینیا پر آذربائیجان کے لیے ایک ’فاشسٹ‘ خطرہ پیدا کرنے کا الزام عائد کیا جسے تباہ کرنے کی ضرورت ہے، تبصرے میں آرمینیا کے رہنما نے تازہ تنازعہ کو جواز فراہم کرنے کی ممکنہ کوشش قرار دیا۔