کاز لسٹ منسوخ کرنے کے بجائے عدالت کو بارود رکھ کر اڑا دیتے، جسٹس اعجاز اسحاق کا اظہار برہمی

بدھ 19 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے کیسوں کی کاز لسٹ منسوخ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

متوقع سماعت کے موقع وکیل نیازی اللہ نیازی اور شعیب شاہین عدالت میں پیش ہوئے واضح رہے کہ مشال یوسفزئی کا کیس جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں مقرر تھا جب کہ رجسٹرار آفس نے جیل ملاقات کے کیسزپر لارجر بینچ بننے کے بعد آج کی کازلسٹ منسوخ کردی تھی.

عدالتی حکم کے باوجود بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر مشال یوسف زئی کی جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی کازلسٹ منسوخ ہونے پر عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار اور ایڈوکیٹ جنرل کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق سے قانونی امور سے متعلق ذمہ داری واپس

ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اسلام آباد ہائیکورٹ سلطان محمود نے عدالت کو بتایا کہ چیف جسٹس آفس سے کہا گیا تھا کہ لارجر بینچ تشکیل دیدیا گیا ہے لہذا اب اس کیس کی کازلسٹ منسوخ کردیں۔

جسٹس اعجاز اسحاق نے دریافت کیا کہ کیس منتقلی کے لیے متفرق درخواست کس قانون کے تحت دائر کی گئی، کیا ریاست جج کی مرضی کے بغیر کیس لارجر بینچ کو منتقل کرنے کی حمایت کرتی ہے، یہ کرنے کے بجائے آپ میری عدالت کی بنیادوں میں بارود رکھ کر اڑا دیتے۔

جسٹس اعجاز اسحاق کا کہنا تھا کہ بنیادی سوالات طے کیے بغیر ہر 10 سال بعد بنیادی اصولوں پر اسی مقام پر کھڑے ہو جاتے ہیں، ہم نے ترقی کیا کرنی ہے اس سے بڑی حماقت نہیں کیونکہ قانون کی عملداری کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں .

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی لسٹ کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

جسٹس سردار اعجازاسحاق کا موقف تھا کہ یہ ان کی ذات یا اختیارات کا مسئلہ نہیں بلکہ ہائیکورٹ کی توقیر کا معاملہ ہے، کیا اس طرح عوام کا نظام انصاف پر یقین برقرار رہے گا۔

پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ اس کیس میں ریاست اور جیل سپرنٹنڈنٹ تو متاثرہ فریق بھی نہیں تھے، ہمیں کل کیا انصاف ملے گا، مشال یوسف زئی بولیں؛ ہمارے ساتھ باہر یہ سلوک ہے تو عمران خان اور بشریٰ بی بی کے ساتھ جیل میں کیا روا رکھا جاتا ہوگا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ آپ دوسری بات کررہے ہیں، ہمیں تو اپنے ادارے کی فکر ہوگئی ہے، آپ کی طرف جاتا گائیڈڈ میزائل اب ہماری طرف آرہا ہے، بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا.

مزید پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایک اور فیصلہ، سینیارٹی تبدیل کرنے کے خلاف 5 ججوں کی ریپریزنٹیشن مسترد

عدالت نے کیس کی کازلسٹ منسوخ اور دوسرے بینچ کو منتقل کرنے پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے بھی جواب طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا چیف جسٹس کے پاس ایک جج کے پاس زیرسماعت کیس اس کی مرضی کے بغیر دوسرے جج کو منتقل کرنے کا اختیار ہے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کیا آپ کرپشن اور اقربا پروری کے دروازے کھول رہے ہیں، یہ عدالت کو گمراہ کرنے کے بھی مترادف ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ رولز میں نہیں ہے کہ جج کی مرضی کے بجائے چیف جسٹس کیس ٹرانسفر کر دے۔

جسٹس اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ ریاست یہ چاہتی ہے کہ ججز بس اس کی مرضی کے مطابق فیصلے کریں، اگر یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا تو ان کا بطور جج عوام کو انصاف فراہم کرنے کا اعتماد ختم ہو جائے گا۔

عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp