بانی پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف حکومت کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کے پیش ہونے پر سوال اٹھا دیا ،جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ اگر توہین عدالت کی کارروائی شروع ہو تو اٹارنی جنرل آفس پروسیکیوٹر ہوتا ہے،
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ پھر تقسیم، معاملات ججز کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دینے تک کیسے پہنچے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس مقدمہ میں سینیئر وکیل سلمان اسلم بٹ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں لیکن وہ آج دستیاب نہیں ہیں۔
جس پر جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ توہین عدالت کے کیس میں درخواست گزار کا کام صرف معلومات دینا ہوتا ہے، معلومات عدالت تک پہنچ گئی ہیں اب حکومت کا کام ختم ہوگیا۔
مزید پڑھیں: مخصوص نشستوں کا معاملہ، سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر
عدالت نے سلمان اسلم بٹ کی عدم پیشی پر سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ حکومت نے جون 2022 میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست لانگ مارچ کو مقررہ مقام سے 4 کلومیٹر آگے جناح ایونیو تک لانے پردائرکی گئی تھی۔