کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کی طرح  فریب دے سکتی ہے؟

جمعرات 27 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مصنوعی ذہانت عام انسانوں کی طرح  فریب دے سکتی ہے۔

جب کوئی انسان ایسی چیز دیکھتا ہے جو اصل میں نہیں ہے، تو لوگ اکثر اس تجربے کو فریب  کہتے ہیں۔  جب ایک الگورتھمک نظام ایسی معلومات پیدا کرتا ہے جو قابل فہم معلوم ہوتی ہے لیکن حقیقت میں غلط یا گمراہ کن ہوتی ہے تو کمپیوٹر سائنسدان اسے اے آئی فریب کہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے تعلیمی اداروں میں اے آئی کلاسز اہم سنگ میل

محققین نے یہ رویے مختلف قسم کے اے آئی سسٹمز میں پائے ہیں، چیٹ بوٹس جیسے چیٹ جی پی ٹی سے لے کر امیج جنریٹرز جیسے ڈیل ای کی خود مختار گاڑیاں میں اے آئی اسپیچ ریکگنیشن سسٹمز نے فریب دیا۔

جہاں کہیں بھی اے آئی سسٹمز روزمرہ کی زندگی میں استعمال ہوتے ہیں، ان کے فریب کا خطرہ ہوسکتا ہے، جب چیٹ بوٹ ایک سادہ سوال کا غلط جواب دیتا ہے تو صارف غلط معلومات کا شکار ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے ’ڈیپ سیک‘ کے بعد ’مینس‘ نامی حیران کن اے آئی ایجنٹ تیار کرلیا

کمرہ عدالتوں سے جہاں اے آئی سافٹ ویئر ہیلتھ انشورنس کمپنیوں کو سزا کے فیصلے کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اے آئی فریب کاری کے زندگی کو بدلنے والے نتائج ہو سکتے ہیں۔

خود مختار گاڑیاں رکاوٹوں، دوسری گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کا پتہ لگانے کے لیے اے آئی کا استعمال کرتی ہیں، اس لیے اے آئی کی غلط ہدایات جان لیوا بھی ہوسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں سرکاری ڈیوائسز میں ‘ڈیپ سیک’ سمیت چین کی دیگر اے آئی اپیس کے استعمال پر پابندی

ایک اے آئی چیٹ بوٹ کسی ایسے سائنسی مضمون کا حوالہ دے سکتا ہے جو موجود نہیں ہے یا کوئی ایسی تاریخی حقیقت فراہم کر سکتا ہے جو بالکل غلط ہے۔

مثال کے طور پر، 2023 کے ایک عدالتی کیس میں، نیویارک کے ایک وکیل نے ایک قانونی رپورٹ جمع کرائی جو اس نے چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے لکھی

تھی۔

جج نے بعد میں دیکھا کہ رپورٹ میں ایک کیس کا حوالہ دیا گیا ہے جسے چیٹ جی پی ٹی نے بنایا تھا، یہ کمرہ عدالتوں میں مختلف نتائج کا باعث بن سکتا ہے اگر انسان گمراہ کن معلومات کا پتہ نہ لگا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp