جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ حکومت ایک پھٹی ہوئی قمیض کی طرح عجیب و غریب ہے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت ہے لیکن اس کا صدر اپوزیشن میں بیٹھا ہے اور حکومت کسی اور کی مان رہی ہے اسلام آباد میں فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لوگ سوال کرتے ہیں کہ اگر ہم فلسطینیوں کا ساتھ دیں گے تو پاکستان کی معیشت کیسے چلے گی انہوں نے جواب دیا کہ ایسی معیشت پر لعنت ہے جو یہودیوں کے رحم و کرم پر چلتی ہو انہوں نے کہا کہ جب مشرکین مکہ میں داخل نہیں ہو سکتے تھے تب بھی اللہ نے فرمایا کہ گھبراؤ نہیں اور پھر اسلام کا غلبہ ہوا فضل الرحمان نے کہا کہ معیشت کے بارے میں مشورے دینے والے خود مجھ سے بات کر چکے ہیں وہ ٹی وی پر فلسفے جھاڑتے تھے لیکن ہم نے انہیں جلسوں اور ملین مارچ کے ذریعے خاموش کرا دیا انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے مقصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے اور اگر آج پاکستان مسلمانوں کی جنگ نہیں لڑتا تو یہ قیام پاکستان کی نفی ہے مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فلسطین کے معاملے پر واضح مؤقف اپنائے اور ڈرنے کے بجائے اللہ کا حکم مانے انہوں نے کہا کہ قرآن میں اللہ کا حکم موجود ہے کہ غیر مسلموں کا داخلہ بند کرو پاکستان کو اپنے وسائل خود کے لیے استعمال کرنا ہوگا ہمیں ہمیشہ بھیک اور قرضے مانگنے کی عادت رہی ہے لیکن اب خودداری کا راستہ اپنانا ہوگا انہوں نے کہا کہ مشرف نے ایک بار کہا تھا کہ ہم امریکہ کے غلام ہیں جس پر میں نے کہا کہ غلامی کو ماننا اور غلامی کو قبول کرنا دو الگ باتیں ہیں غلامی پر سر جھکانے والا اور غلامی پر ڈٹ جانے والا ایک نہیں ہو سکتا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ 13 اپریل کو کراچی میں اسرائیل مردہ باد کے نام سے ملین مارچ ہوگا اور قوم سے اپیل کی کہ وہ جمعے کے بعد ضلعی سطح پر مظاہرے کریں تاکہ فلسطینیوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ کراچی کے جلسے میں آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا ہم خود بھی سکون سے نہیں بیٹھیں گے اور آپ کو بھی نہیں بیٹھنے دیں گے