کیا پینشنرز پر ٹیکس عائد ہونے والا ہے؟

جمعرات 1 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستانی معیشت کو گزشتہ چند سالوں سے سخت مشکلات کا سامنا ہے، آمدن سے زائد اخراجات اور پھر قرضوں کی واپسی، قرضوں پر سود کی ادائیگی، حکومتی اخراجات اور پھر سب سے بڑھ کر ریٹائرڈ ملازمین کو ماہانہ پینشن کی ادائیگی جیسے اخراجات معیشت کو سنبھلنے ہی نہیں دیتے۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب: سرکاری ملازمین کے لیے نئی پنشن پالیسی میں خاص کیا ہے؟

رواں سال کے بجٹ میں سول اور ملٹری پینشن کی ادائیگی کے لیے 882 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، تنخواہ وصول کرنے والوں سے تو حکومت ٹیکس وصول کر لیتی ہے تاہم پینشنرز سے ٹیکس وصولی کا کوئی نظام موجود نہیں، تاہم اب ایف بی آر پینشنرز سے بھی 5 فیصد تک ٹیکس وصول کرنے پر غور کر رہا ہے۔

وزارت خزانہ اور ایف بی آر اس تجویز پر غور کر رہی ہے کہ آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں پینشنرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے، تجویز سامنے آ رہی ہے کہ ماہانہ ایک لاکھ سے زائد پینشن لینے والوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے اور کم پینشن وصول کرنے والوں پر 2 فیصد جبکہ زیادہ پینشن وصول کرنے والوں سے 5 فیصد تک ٹیکس وصول کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:سری لنکا میں تنخواہوں اور پنشن کے لالے پڑ گئے

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق ایف بی آر کو اپنی ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکامی ہو رہی ہے، اس لیے ایف بی آر غور کر رہا ہے کہ ٹیکس نیٹ میں مزید لوگوں کو شامل کیا جائے اور پہلے سے بھاری ٹیکس ادا کرنے والے تنخواہ درا طبقے پر بوجھ نہ ڈالا جائے۔ ایک تجویز تو یہ بھی سامنے آ رہی ہے کہ ماہانہ 60 ہزار پینشن وصول کرنے والوں سے بھی 2 فیصد پینشن وصول کی جائے۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں اس وقت ایسے ریٹائرڈ افسران بھی ہیں جن کی ماہانہ پینشن 5 لاکھ، 10 لاکھ، حتیٰ کہ 14 لاکھ روپے سے بھی زیادہ ہے۔

ریٹائرڈ ججز کی پینشن 10 سے 14 لاکھ روپے سے زائد ہے، 32 ایسے ریٹائرڈ جج ہیں کہ جن کی ماہانہ پینشن 10 سے 14 کے درمیان ہے۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ، لاہور، سندھ اور پشاور ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ 6 چیف جسٹس ایسے ہیں کہ جن کی ماہانہ پینشن 16 لاکھ روپے سے بھی زائد ہے، 95 ریٹائرڈ افسران کی ماہانہ پینشن 5 لاکھ روپے سے زائد جبکہ 3 ہزار 81 ریٹائرڈ افسران ایسے ہیں کہ جن کی ماہانہ پینشن 2 لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp