
منی پور میں مسلمان معذور نوجوان کے قتل کے واقعے سے بھارت میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتا ہوا ظلم و تشدد ثابت ہوگیا۔
بھارت اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے لیے مکمل طور پر غیر محفوظ ملک بن چکا ہے۔ بھارتی ریاست منی پور میں فرقہ وارانہ فسادات کے بعد اب نسلی اور مذہبی تشدد کا نیا دور شروع ہو چکا ہے جب کہ مودی حکومت اس کے سامنے مکمل طور پر بے بس دکھائی دے رہی ہے۔
مودی سرکار کی آشیرباد سے فرقہ وارانہ تشدد کا دائرہ میتی-کُکی تصادم سے بڑھ کر مسلم اکثریت تک پہنچ گیا ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ مسلح میتی تنظیم کے کمانڈر لانگجام کھبا سنگھ بوئی نے معذور مسلم شہری کو اغوا کر کے قتل کر دیا۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق 24 سالہ محمد چیسام عبدالقادر 11 جون کو لاپتا ہوا تھا۔ متاثرہ شخص کی لاش 17 جون کو دفن شدہ حالت میں ملی، جس کے بعد معذور مسلم نوجوان کے قتل پر مسلم کمیونٹی شدید احتجاج کررہی ہے۔
بھارتی اخبار کے مطابق پولیس نے صرف ظاہری کارروائی کے لیے 10 افراد کو گرفتار کیا، تاہم اصل ملزمان اب بھی آزاد ہیں۔ گرفتار افراد میں آرمبائی ٹینگول کے کارکنان اور عام شہری شامل ہیں۔
منی پور جیسی حساس سرحدی ریاست میں مودی سرکار کی عدم دلچسپی روز بروز بڑھتے تشدد کو ہوا دے رہی ہے۔ شہری ملیشیا کو ہاتھ میں لے کر نفرت کی سیاست پروان چڑھ رہی ہے۔
مئی 2023 سےجاری میتی اور کُکی کشیدگی میں 200 سے زائد افراد ہلاک اور 60,000 بے گھر ہو چکے ہیں جب کہ قانون و انتظامیہ مکمل ناکام ہیں۔ معذور مسلم شخص کے قتل کے واقعے نے نسلی بنیادوں پر نشانہ بنانے اور منی پور میں شدت پسند تنظیموں کی بڑھتی ہوئی لاقانونیت کے حوالے سے گہری تشویش پیدا کر دی ہے۔