اسرائیلی فوج کے غیر تربیت یافتہ فوجیوں کو غزہ بھیجنے پر ان کے اہل خانہ کا شدید احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسرائیلی فوج کی جانب سے تربیت یافتہ نہ ہونے والے فوجیوں کو غزہ پٹی میں بھیجنے کے اقدام پر ان فوجیوں کے اہل خانہ نے شدید احتجاج کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے تربیت یافتہ نہ ہونے والے فوجیوں کو غزہ پٹی میں بھیجنے کے اقدام پر ان فوجیوں کے اہل خانہ نے شدید احتجاج کیا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیلی فوج نے آج (جمعہ) اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے اس فیصلے سے پیچھے ہٹ رہی ہے جس کے تحت ایک نئی کھیپ کو غزہ پٹی میں بھیجا جانا تھا، اور یہ بھی کہا ہے کہ وہ فوجی جنہوں نے اپنی تربیت مکمل نہیں کی، اب غزہ نہیں بھیجے جائیں گے۔ یہ فیصلہ فوجیوں کے اہل خانہ کی شدید دباؤ اور مخالفت کے بعد لیا گیا۔ عبرانی زبان کے چینل کان 11 نے جمعرات کی رات رپورٹ دی تھی کہ چتربازوں کی ایک بٹالین، جو ابھی تربیت کے پیش رفت مرحلے میں ہے، کو غزہ بھیجنے کے احکامات موصول ہوئے ہیں۔ اس خبر پر سوشل میڈیا پر ان فوجیوں کے اہل خانہ کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔
روزنامہ العربی الجدید کے مطابق، ان میں سے ایک فوجی کے رشتہ دار نے واٹس ایپ پر لکھا کہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ پچھلی بار کے بعد اب کیا بدلا ہے؟ اس وقت فیصلہ ہوا تھا کہ تربیت مکمل نہ کرنے والے فوجیوں کو غزہ نہیں بھیجا جائے گا۔ میں واقعی بہت ناراض ہوں۔ ایک اور فوجی کے والد نے کہا کہ یہ ایک غیر ذمہ دارانہ فیصلہ ہے؛ ان فوجیوں نے ابھی تک اپنی تخصصی تربیت بھی مکمل نہیں کی۔ یہ ایک ماہ کے اندر دوسری بار ہے کہ اسرائیل نے تربیت نہ پانے والے فوجیوں کو غزہ جنگ میں شرکت کا حکم دیا ہے۔ 21 اپریل کو کان 11 نے رپورٹ دی تھی کہ فوجیوں کی کمی کی وجہ سے گولانی اور گیواتی بٹالین کے ایسے اہلکار، جنہوں نے صرف چار ماہ کی سروس مکمل کی تھی اور ابھی تربیت میں تھے، کو میدان جنگ میں بھیج دیا گیا۔
تاہم، اہل خانہ کی شدید مخالفت کے بعد، اسرائیلی فوج نے گولانی بٹالین کے ان فوجیوں کو غزہ سے واپس بلا لیا اور دیگر بٹالینز کے تربیت یافتہ نہ ہونے والے اہلکاروں کو بھیجنے کا فیصلہ منسوخ کر دیا۔ اس سے قبل اسرائیلی اخبار ہاآرتص نے رپورٹ دی تھی کہ غزہ میں جاری جنگ میں اسرائیلی فوج اُن تجربہ کار فوجیوں کو بھی استعمال کر رہی ہے جو جنگی صدمات کے باعث ذہنی مسائل کا شکار ہیں۔ اسرائیلی وزارت جنگ کے مطابق، ماضی کی جنگوں میں زخمی ہونے والے 78 ہزار افراد زیر علاج ہیں؛ ان میں سے 26 ہزار نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں، جن میں 11 ہزار کو باضابطہ طور پر پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (PTSD) کی تشخیص ہو چکی ہے۔ موجودہ جنگ میں زخمی ہونے والوں میں سے بھی 9 ہزار افراد ذہنی صدموں کا شکار ہوئے ہیں۔