امام علی ع اور حضرت زہرا کی سیرت میں گھرانہ کی تربیت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںپروگرام دین و دنیا
امام علی ع اور حضرت زہرا کی سیرت میں گھرانہ کی تربیت
مہمان : حجہ الاسلام و المسلمین علی عظیم شیرازی
میزبان : محمد سبطین علوی
تاریخ: 23 مئی 2025
موضوعات گفتگو:
امام علیؑ و بی بی فاطمہؑ کی ازدواجی زندگی کے اصول
موجودہ دور میں ازدواجی مشکلات
سیرت کی روشنی میں موجودہ دور میں ازدواجی مشکلات کا حل
خلاصہ گفتگو
حضرت علیؑ اور حضرت فاطمہ زہراؑ کی ازدواجی زندگی محبت، قربانی، سادگی اور باہمی احترام کا مثالی نمونہ تھی۔ ان کے درمیان اعتماد، مشورہ اور دینی ہم آہنگی نے ان کے رشتے کو مضبوط بنایا۔ آج کے دور میں جہاں ازدواجی زندگی خود غرضی، عدم برداشت اور دنیاوی توقعات کا شکار ہے، وہاں اس پاکیزہ جوڑے کی سیرت ایک عملی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ اگر میاں بیوی ایثار، صبر اور محبت کو اپنائیں، گھر کے کام اور ذمہ داریاں بانٹیں، اور دین کو اپنی زندگی کا مرکز بنائیں، تو بہت سے جھگڑے خود بخود ختم ہو سکتے ہیں۔ امام علیؑ کا فرمان "فاطمہؑ نے کبھی مجھے ناراض نہیں کیا" اور بی بی کا قول "میں نے کبھی علیؑ کو ناراض نہیں کیا" آج کے جوڑوں کے لیے سبق ہے کہ خوشگوار ازدواجی زندگی کی بنیاد نفس پر نہیں، بلکہ اللہ کی رضا پر ہونی چاہیے
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ازدواجی زندگی امام علی
پڑھیں:
کراچی پولیس کے ڈرائیوروں کے لیے ای ٹکٹنگ تربیتی مہم کا آغاز
کراچی پولیس نے اپنے ڈرائیوروں کو نئے ای-ٹکٹنگ نظام سے روشناس کرانے کے لیے تربیتی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ نظام، جسے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 27 اکتوبر کو متعارف کرایا، ٹریفک خلاف ورزیوں کی نگرانی ریئل ٹائم کیمروں کے ذریعے کرتا ہے اور چالان براہِ راست خلاف ورزی کرنے والوں کے گھروں پر بھیجے جاتے ہیں۔
نظام کے آغاز کے اگلے دن، 28 اکتوبر کو کراچی ٹریفک پولیس نے 2,650 سے زائد الیکٹرانک چالان جاری کیے، جن کی مالیت تقریباً ایک کروڑ 25 لاکھ روپے تھی۔
سندھ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ٹریننگ کی ہدایت کے مطابق یکم نومبر سے شروع ہونے والی تربیت کا مقصد ڈرائیورز کی مہارتیں بہتر بنانا اور انہیں نئے ٹریکس قانون سے آگاہ کرنا ہے۔ مختلف محکموں کے 925 ڈرائیور دو سیشنز میں یہ تربیت حاصل کریں گے۔
تربیت میں حصہ لینے والے اہلکاروں کی تفصیل یہ ہے: کراچی رینج: 500، ٹریفک پولیس: 100، ٹی اینڈ ٹی: 100،آر آر ایف: 50،اسپیشل پروٹیکشن یونٹ/سی پیک: 25،کرائم اینڈ انویسٹی گیشن: 25،سی ٹی ڈی: 25،اسپیشل برانچ: 50،ڈی آئی جی ٹریننگ: 50
یہ تربیتی سیشنز سندھ بوائز اسکاؤٹ ایسوسی ایشن کے اسکاؤٹس آڈیٹوریم میں منعقد ہوں گے۔
دوسری جانب، اس نظام کے نفاذ کو چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا کہ سڑک کے بنیادی ڈھانچے اور ملکیت کی تصدیق کے حفاظتی اقدامات کے بغیر اس کا نفاذ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان نے بھی اس نظام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے شہریوں پر مالی بوجھ قرار دیا ہے۔
کراچی ٹریفک پولیس کے ڈی ایس پی ایڈمن کاشف کے مطابق، یہ نظام کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ پہلے مرحلے میں 1,076 کیمروں کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے اور مستقبل میں کل 12,000 کیمرے شہر بھر اور ٹول پلازوں پر نصب کیے جائیں گے۔
چالان وصول ہونے کے بعد اسے پاکستان پوسٹ کے ذریعے متعلقہ پتے پر بھیجا جائے گا۔ خلاف ورزی کی ادائیگی کے لیے کل وقت 21 دن ہے، اور اگر 14 دن کے اندر رقم ادا کر دی جائے تو 50 فیصد چھوٹ ملے گی۔ تاہم، اگر 21 دن میں ادائیگی نہ کی گئی تو 22ویں دن کل رقم دگنی ہو جائے گی۔