دبئی، دبئی کی معروف رئیل اسٹیٹ کمپنی ایم ایچ ڈیولپرز نے افغان کرکٹ اسٹار راشد خان کو اپنا نیا برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کر دیا ہے۔ یہ شراکت دبئی کی مستحکم اور ترقی کرتی ہوئی معیشت کے تناظر میں کمپنی کے ترقیاتی عزائم کو اجاگر کرتی ہے۔سال 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران دبئی کی پراپرٹی مارکیٹ میں زبردست بہتری دیکھی گئی ہے، جہاں جائیداد کی قیمتوں میں سال بہ سال 15 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ لین دین کے حجم میں 20 فیصد تک کا نمایاں اُبھار آیا ہے۔ اس ترقی کی بنیادی وجوہات میں مضبوط معیشت، مؤثر حکمرانی اور سرمایہ کار دوست پالیسیاں شامل ہیں، جنہوں نے دبئی کو دنیا کی محفوظ ترین اور پُرکشش پراپرٹی مارکیٹوں میں شامل کر دیا ہے۔ایم ایچ ڈیولپرز کے سی ای او مرتضیٰ ہاشمی نے اس موقع پر کہا کہ ہم راشد خان کے ساتھ شراکت کو ایک اسٹریٹجک قدم سمجھتے ہیں، جو دبئی کی عالمی سرمایہ کاری اور پرتعیش طرز زندگی کے مرکز کے طور پر بڑھتی ہوئی حیثیت کو مزید تقویت دے گا۔ راشد کی عالمی ساکھ اور کامیابی کے لیے ان کی انتھک جدوجہد ہمارے ادارے کی اقدار سے ہم آہنگ ہے۔راشد خان، جو دنیا کے سب سے مہنگے کرکٹرز میں شمار ہوتے ہیں اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے کھلاڑی ہیں، نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یو اے ای نے افغان کرکٹ کے لیے برسوں سے ایک روحانی گھر کا کردار ادا کیا ہے، جہاں ہمیں مشکلات کے دوران ایک محفوظ پلیٹ فارم ملا۔ ایم ایچ ڈیولپرز کا حصہ بننا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دبئی تیز رفتاری سے ترقی کر رہا ہے اور وہ بھی ایک مستحکم معاشی ماحول میں۔اس اشتراک کے ذریعے، ایم ایچ ڈیولپرز دبئی کی بڑھتی ہوئی پراپرٹی مارکیٹ سے بھرپور فائدہ اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے، اور ایسے منصوبے متعارف کروانے کا خواہاں ہے جو جدید طرز تعمیر، محفوظ سرمایہ کاری اور بلند معیار کے عکاس ہوں۔راشد خان عالمی کرکٹ کے مایہ ناز کھلاڑیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ 2015 سے افغان قومی ٹیم کی نمائندگی کر رہے ہیں اور دنیا کی بڑی ٹی ٹوئنٹی لیگز میں اپنی کارکردگی سے شائقین کے دل جیت چکے ہیں۔ ان کی جارحانہ لیگ اسپن اور میچ جیتنے کی صلاحیت نے انہیں افغان کھیلوں کا عالمی سفیر بنا دیا ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دبئی کی

پڑھیں:

بون میں افغانستان قونصل خانے کے عملے نے استعفیٰ کیوں دیا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) بون میں واقع افغانستان کے قونصل خانے کے عملے نے جرمنی کی جانب سے طالبان حکومت کے مقرر کردہ دو نمائندوں کو منظوری دینے کے اقدام کو جرمنی میں مقیم افغان شہریوں کی حساس معلومات کے لیے خطرہ قرار دیا۔

ابھی تک صرف روس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے، جس نے اگست 2021 میں اقتدار سنبھالا تھا، جب امریکی قیادت میں افواج نے 20 سالہ جنگ کے بعد افغانستان سے افراتفری میں انخلاء کیا۔

تاہم، جولائی میں جرمنی کی جانب سے دو سفارت کاروں کو منظوری دینا دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔

جرمن حکومت کے ترجمان اسٹیفن کورنیلیئس نے اس وقت کہا تھا کہ یہ تقرری افغان حکام کے ساتھ مجرم افغان شہریوں کو ان کے وطن واپس بھیجنے سے متعلق مذاکرات کے بعد ہوئی۔

(جاری ہے)

یہ ملک بدریاں اگست 2024 سے دوبارہ شروع ہوئیں۔

ان نئے نمائندوں کو آئندہ ملک بدری کی پروازوں کی ہم آہنگی میں مدد دینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، کیونکہ جرمنی تارکین وطن پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔

جرمنی میں تارکین وطن ایک ایسا سیاسی موضوع ہے جس نے بہت سے ووٹرز کو انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت پر مجبور کیا ہے۔

اجتماعی استعفے کا اعلان

بون میں افغان قونصل خانے کے قائم مقام قونصل، حامد ننگیالے کبیری، نے قونصل خانے کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو میں عملے کے اجتماعی استعفے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا، ''طالبان کی غیر قانونی حیثیت اور افغان عوام کے بنیادی حقوق کی وسیع خلاف ورزیوں کے پیشِ نظر، یہ فیصلہ ناقابل قبول ہے اور شہریوں کے حساس دستاویزات اور معلومات کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

‘‘

انہوں نے کہا کہ تمام دستاویزات، سامان اور دیگر اثاثے جرمن وزارتِ خارجہ کے حوالے کر دیے جائیں گے۔

کبیری نے مزید کہا، ''ہم پرامید ہیں کہ جلد ایک آزاد افغانستان دیکھنے کو ملے گا، جو قانون کی حکمرانی کے تحت ہوگا اور عوام کی مرضی سے ابھرے گا۔‘‘

جرمنی کا ردعمل

جرمن وزارتِ خارجہ نے اس حوالے سے رائے دینے سے انکار کیا، جبکہ برلن میں افغان سفارت خانے سے بھی فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا۔

جرمنی میں تقریباً 4 لاکھ 42 ہزار افغان شہری مقیم ہیں، جہاں حال ہی تک تارکینِ وطن کے لیے نسبتاً کھلا دروازہ اور وسیع پناہ گزین ڈھانچہ موجود رہا ہے۔

روس نے جولائی میں طالبان کی نئی حکومت کو تسلیم کیا، جو طالبان انتظامیہ کے لیے اپنی عالمی تنہائی کو کم کرنے کی ایک اہم پیش رفت تھی۔

چین، متحدہ عرب امارات، ازبکستان اور پاکستان پہلے ہی کابل کے لیے سفیروں کا تقرر کر چکے ہیں، جو طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم کیے جانے کی طرف ایک قدم ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • غیر قانونی افغان شہریوں کی واپسی کے لیے طالبان کے ساتھ بات کر رہے ہیں، بیلجیم
  • امیر بالاج ٹیپو قتل کیس میں اہم پیشرفت، مرکزی ملزم دبئی سے گرفتار
  • 21 سالہ ٹک ٹاک اسٹار اپنے گھر میں مردہ پائی گئیں؛ موت کی وجہ سامنے آگئی
  • سیاست کے کندھوں پر ایشیا کپ کا جنازہ
  • ایشیا کپ، کلدیپ یادو نے پاکستان ٹیم کی تعریف کردی
  • بون میں افغانستان قونصل خانے کے عملے نے استعفیٰ کیوں دیا؟
  • ایشیا کی دوسری بہترین ٹیم کے لقب پر افغان ٹیم کے کپتان ناراض
  • دبئی کے کیفے میں دنیا کا مہنگا ترین کافی کپ فروخت، نیا عالمی ریکارڈ قائم
  • دبئی کے کیفے نے مہنگے ترین کافی کپ کا عالمی ریکارڈ حاصل کرلیا
  • صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ عالمی ظلم و جبر کی نشانی ہیں، علامہ راشد سومرو