صدر، وزیراعظم یا کوئی جرنیل، آئین سے کوئی بھی بالاتر نہیں، حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے ملتان ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں پارٹیاں وراثت پر چلتی ہوں وہاں آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کوئی انوکھی بات نہیں، ملک میں آئین اور جمہوریت کے خلاف نظام چل رہا ہے، ہم سب کو بحیثیت قوم جمہوریت کو آگے لے کر چلنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آئین پاکستان میں حاکمیت اعلی صرف اللہ کی ہے۔ کوئی بھی آئین سے بالاتر نہیں، 27ویں ترمیم سے عدلیہ اقلیت اور حکومت اکثریت میں آگئی ہے۔ عدلیہ کو زیر اور سرنگوں کرنے کا پورا بندوبست کیا گیا ہے، یہ لوگ پہلے بھی عدلیہ کو نہیں مانتے تھے اب بے توقیر کرکے خاتمے پر کمر بستہ ہوگئے ہیں۔ صدر، چیف آف سٹاف یا کوئی اور بڑا محاسبے سے مستثنیٰ نہیں۔ یہ ترمیم آئین سے متصادم ہے اور کسی صورت بھی قابل قبول نہیں، ہماری تاریخ روشن اور تابناک ہے، محاسبہ کا نظام اس قدر ضروری ہے کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بھی اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کیا تھا۔ نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرے تو اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ پہلی قومیں اس لئے تباہ ہوئیں کہ وہ غریبوں کو پکڑ لیتے اور امیروں کو چھوڑ دیتے تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سید ذیشان اختر امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب، ثنا اللہ سہرانی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی جنوبی پنجاب، صہیب عمار صدیقی امیر جماعت اسلامی ضلع ملتان، صدر ڈسٹرکٹ بار ملک امجد علی ڈوگر، سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار ملک عدنان احمد، صدر اسلامک لائرز موومنٹ اطہر عزیز ایڈووکیٹ اور صدر آئی ایل ایم ملتان رفیع رضا ایڈووکیٹ بھی موجو دتھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جس ملک میں پارٹیاں وراثت پر چلتی ہوں وہاں آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کوئی انوکھی بات نہیں۔ ملک میں آئین اور جمہوریت کے خلاف نظام چل رہا ہے۔ ہم سب کو بحیثیت قوم جمہوریت کو آگے لے کر چلنا ہے۔ پاکستان میں وکیلوں اور جماعت اسلامی کے انتخابات وقت پر ہوتے ہیں۔ جبکہ جمہوریت کا راگ الاپنے والے اپنی پارٹیوں میں بھی انتخابات نہیں کرواتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سودی معیشت ہے۔ معیشت کا یہ نظام دولت مندوں کو مزید دولت مند اور غریب کو مزید غریب بنا رہا ہے۔ حکومت کا دعوی ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غربت میں کمی ہوئی مگر عالمی بنک کی رپورٹ ہے کہ پچھلے تین سال میں غربت میں مزید اضافہ ہوا ہے، غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا غریب کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ملک میں چینی اور آٹا مافیا کا راج ہے جو کسان کے ہاتھ کچھ نہیں آنے دیتا۔ گزشتہ مالی سال میں تنخواہ دار طبقہ نے 500 ارب ٹیکس ادا کیا ہے۔ یہ کیسا نظام ہے جس میں غریب اور تنخواہ دار طبقہ پر زیادہ، جاگیرداروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں پر کم بوجھ ڈالا جاتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے تقرر کا اختیار وزیر اعظم کو دینا بڑا لمیہ ہوگا‘ حافظ نعیم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251112-01-16
لاہور (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سے بڑا المیہ کیا ہوگا کہ اب آئینی عدالت کا چیف جسٹس وزیر اعظم مقرر کریں گے۔ چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ چیف جسٹس عدالت عظمیٰ کردیا گیا۔حکومت اپنے مفادات کے لیے آئین کا حلیہ بگاڑ رہی ہے۔ جماعت اسلامی 26ویں ترمیم کے وقت بھی آئین کے ساتھ تھی اور آج بھی ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان عدل لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صدر لاہور بار ایسوسی ایشن چودھری مبشر رحمن ایڈووکیٹ،نائب صدر ملک سیف کھوکھر ایڈووکیٹ اور صدر اسلامک لائرز موومنٹ کلیم جاوید بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور جماعت اسلامی کی جدوجہد ملک میں آئین و قانون کے تحفظ کے لیے ہے۔اگر متفقہ آئین کو اسی طرح بازیچہِ اطفال بنایا جاتا رہا تو یہ قومی یکجہتی کے لیے خطرناک ہوگا۔ملکی سلامتی اور فیڈریشن کی سا لمیت کے لیے ضروری ہے کہ آئین کی حفاظت کے لیے قوم متحد ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ ہم ان شاء اللہ آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کرا کر رہیں گے۔ 26 ویں آئینی ترمیم کے وقت بھی ہمارا موقف واضح تھا، اب 27 ویں ترمیم بارے بھی آنیاں جانیاں لگی رہیں لیکن جماعت اسلامی کا موقف وہی ہے جو26ویں ترمیم کے وقت تھا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آئین میں دو ٹوک انداز میں لکھا ہے حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے۔آئین اور اسلام کسی شخص کو خواہ وہ کتنے ہی اعلیٰ منصب پر کیوں نہ ہو اسے استثنا نہیں دیتا۔ خلفائے راشدین نے عدالتوں میں پیش ہوکر آئین و قانون کی بالادستی کی بہترین مثال قائم کی۔اسلام بڑے سے بڑے طاقتور کو بھی استثنا نہیں دیتا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کیاجائے۔مسلط نظام پاکستانی عوام کے بچوں کو تعلیم نہیں دے رہا۔ امیر اورغریب میں خلیج وسیع ہورہی ہے اور یہ تقسیم اسکولوں میں بھی پہنچ گئے ہے۔تعلیم،صحت اور روزگار حکومت کی کسی ترجیح میں نہیں۔حکمران دعوے کرتے ہیں کہ معیشت بہتر ہورہی ہے جبکہ عام آدمی کی زندگی ابتر ہوگئی ہے۔اسٹاک ایکسچینج اوپر جارہی ہے اور عوام کی حالت بگڑتی جارہی ہے۔آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزانے پر مجبور ہے۔شہباز شریف اسٹاک ایکسچینج کے مطابق کہتے ہیں معیشت درست سمت جارہی ہے جبکہ محلے کی دکان پر جائیں تو اندازہ ہوگا کہ ملک میں مہنگائی کس قدر بڑھ چکی ہے اور عام آدمی کن مسائل سے دوچار ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم ان شخصیات کے ہاتھوں دھوکا کھاتی ہے جن کو مصنوعی طور پرلیڈر بنایا جاتا ہے۔ ہمیں ظلم و جبر کے اس نظام کو بدلنے کے لیے طویل جہدوجہد کرنا ہوگی۔ کبھی نعروں اور کبھی کسی خاندان کے ہاتھوں قوم کو یرغمال بنا دیا جاتا ہے۔ یہاں خاندانوں کی جماعتیں ہیں اور چند خاندان عشروں سے عوام کا استحصال کررہے ہیں۔پیسے والا سینیٹر بنتا ہے پھر ان سینیٹرز کو خرید لیا جاتا ہے۔جس کے سر پر اسٹبلشمنٹ کا ہاتھ ہوتا ہے وہ زندہ باد اور باقی مردہ باد۔2015 سے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہوئے۔اب لوکل گورنمنٹ ایکٹ لے کر آئے ہیں تاکہ غیر جماعتی الیکشن کرائے جاسکیں۔ یہ پُرفریب سیاست اور نظام عام آدمی نہیں اشرافیہ کے مفاد میں اس کو بدلنے کی تحریک نومبر کے آخری ہفتے مینار پاکستان سے شروع کریںگے۔اس لیے وکلا اور پوری قوم سے کہتے ہیں کہ وہ اجتماع عام میں شریک ہو کر تبدیلی کے ہمرکاب بن جائیں۔
لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن بار ایسوسی ایشن کے زیراہتمام ایوان عدم میں قومی کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں