تاجکستان کے وزیر دفاع کی پاک فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
تاجکستان کے وزیر دفاع کرنل جنرل صابرزادہ امام علی عبدالرحیم نے جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں جنرل ساحر شمشاد مرزا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (CJCSC) سے ملاقات کی۔
دونوں جانب سے دوطرفہ دلچسپی کے وسیع امور، خاص طور پر موجودہ عالمی اور علاقائی سیکیورٹی ماحول پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اعلیٰ حکام نے دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون کے دائرہ کار اور سطح کو مزید بڑھانے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کیساتھ عسکری تعلقات کے لیے خدمات، جنرل ساحر شمشاد مرزا کو اعزاز سے نوازا گیا
چیئرمین JCSC نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان بطور بھائی ممالک دفاعی تعلقات کو مضبوط کرنے اور خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے میں مثبت طور پر مصروف عمل ہیں۔
وزیر دفاع تاجکستان نے دہشتگردی کے خلاف اقدامات اور امن کے لیے پاک فوج کی پیشہ ورانہ کارکردگی اور کامیابیوں کو سراہا۔
اس سے قبل تینوں مسلح افواج کے ایک دستے نے دورہ کرنے والے مہمان کے اعزاز میں گارڈ آف آنر پیش کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
JCSC پاکستان تاجسکتان تاجکستان جنرل ساحر شمشاد کرنل جنرل صابرزادہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تاجسکتان تاجکستان
پڑھیں:
خط لکھنے والے جج کی قانون اور آئین کی پاسداری کی تاریخ ذاتی طور پر جانتا ہوں، پہلے گریبان میں جھانکیں فیرچٹھیاں پاؤ: وزیر دفاع
اسلام آباد (نیٹ نیوز) وزیردفاع خواجہ آصف نے 27 ویں ترمیم کے تحت صدر اور دیگر کو دئیے جانے والے آئینی استثنیٰ کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی ہے اور خط لکھنے والے جج کی قانون اور آئین کی پاسداری کی تاریخ ذاتی طور پر جانتا ہوں۔ ایکس پر بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ ‘ استثنیٰ جو پارلیمنٹ دے رہی ہے اس پر اعتراض ہے، خطوط لکھے جا رہے ہیں، عدلیہ کی ری سٹرکچرنگ، جس میں ان کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی ہے۔ اختیارات کوئی اور ادارہ نہیں لے رہا ہے، اس پر اعتراضات ہیں۔ جسٹس منیر سے لے کر جسٹس نسیم حسن شاہ اور جسٹس ارشاد حسن خان اور پانامہ جج صاحبان نے جو جرائم کیے تھے، کیا خط لکھنے والوں کو اپنے ادارے کی وہ تاریخ یاد نہیں یا وہ بھولنے کے مریض ہیں’۔ عدلیہ نے نہ صرف بھٹو کو پھانسی دی بلکہ آئین کے قتل عام کے بار بار مرتکب ہوئی، جو انصاف کا تقاضا کرتا ہے، انہیں خود بھی انصاف کرنا چاہیے، اپنے گریبان میں پہلے جھانکیں فیر چٹھیاں پاؤ’۔