Express News:
2025-12-01@14:35:17 GMT

پاکستانی سیاست اور مہنگائی

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

پاکستانی سیاست پر اس وقت ابہام اور افواہوں کا راج ہے۔ حکومتی ایوانوں میں اندرونی خلفشار کی افواہیں، سیاسی لیڈروں کی مبہم باتیں اور یوٹیوبرز کی بغیر ثبوت باتیں، سیاسی موسم کو ترو تازہ رکھے ہوئے ہیں۔ مہنگائی کا عفریت بے قابو ہے جس نے ہر پاکستانی کی زندگی اجیرن کر دی ہے، حکومت کے مثبت اقدامات بھی وہ ثمرات نہیں دے پا رہے جن کی توقع کی جارہی ہے۔ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال پر گہری نظر ڈالیں تو کئی ایسے عوامل ہیں جو بحث و مباحث کا باعث بن رہے ہیں۔

اپوزیشن کی ناراضگی برقرار ہے اور وہ موجودہ حکومت کو اپنی ترجمان حکومت نہیں سمجھتے۔ اگرچہ پاک بھارت جنگ کے بعد افواج پاکستان کی حمایت میں قوم متحد نظر آئی ہے لیکن حکومت سے ا پوزیشن کی ناراضگی واضح ہے۔ اس ناراضگی کا حکومت کو بخوبی علم ہے اور اس ناراضگی کا تدارک کرنا حکومت کی ذمے داری ہے۔ اس وقت عوام کی سب سے بڑی پریشانی مہنگائی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات سے لے کر روزمرہ کی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے۔

حکومت نے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں جن میں سبسڈی دینا، درآمدات کو منظم کرنا اور مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلیاں شامل ہیں۔ تاہم ان اقدامات کے ثمرات ابھی تک عوام تک واضح طور پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس کا براہ راست اثر عوام کی قوت خرید پر پڑ رہا ہے۔ جب تک عوام کو اپنی زندگی میں بہتری محسوس نہیں ہوگی حکومت کے حق میں عوامی رائے سازی مشکل ہی رہے گی۔

حکومت اور اس کے اتحادیوں کے درمیان کھینچا تانی اور بعض اوقات پالیسیوں پر غیر یقینی کی کیفیت یہ سب حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔ عوام ایسے حکمرانوں پر زیادہ اعتماد کرتے ہیں جو متحد ہوں جن کی پالیسیاں واضح ہوں اور جو ایک سمت میں ملک کو لے کر چل رہے ہوں۔ جب حکومتی ایوانوں میں ہی بے چینی اور عدم اطمینان کا تاثر ابھرتا ہے تو لا محالہ اس کا اثر عوامی تاثر پر بھی پڑتا ہے۔

حکومتی اتحادی وقتاً فوقتاً حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کر کے اپنی ناراضی کا اظہار کرتے رہتے ہیں لیکن پھر کوئی بڑا بیچ میں پڑ جاتا ہے اور یہ ناراضگی وقتی طور پر دور ہو جاتی ہے گو کہ حکومت کو مقتدرہ کی بھر پور حمائیت حاصل ہے لیکن حکومت کو اپنی رٹ مضبوط بنانے اور عوامی تاثر بہتر بنانے کے لیے از خود کام کرنا ہے، سیاسی میدان میں سیاست دان ہی کھیلتے اچھے لگتے ہیں اور سیاست دانوں کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ انھوں نے ایک لمبی اننگز کھیلنی ہوتی ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ عوام ان کے ساتھ ہوں۔

پاکستانی سیاست میں اپوزیشن کا کردار بھی حکومت کی عوامی پذیرائی پر اثرانداز ہوتا ہے۔ اگر اپوزیشن مضبوط اور متحرک ہو تو وہ حکومتی کمزوریوں کو اجاگر کرتی ہے اور عوام کو متبادل فراہم کرتی ہے۔ اس وقت پاکستانی سیاست میں ایک شدید تناؤ کی کیفیت ہے جس میں اضافہ ہی دیکھنے میں آرہا ہے ۔اسمبلیوں میں اپوزیشن اراکین کی آواز کو دبانے کے لیے جو حربے استعمال کیے جارہے ہیں، وہ جمہوریت کے پنپنے سے زیادہ جمہوریت کو کمزور کررہے ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی معطلی اور بعد ازاں ان کی رکنیت کے خاتمے کے لیے اسپیکر کا الیکشن کمیشن سے رجوع کرنا معاملات کو مزید تلخ بنا رہا ہے ۔حکومتی عہدیداروں کو وسیع القلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپوزیشن کے ساتھ مکالمے کے دروازے کھلے رکھنے چاہئیں، یہی عمل ملک اور جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں ہے ۔ہمارے ملک کی یہ بدقسمتی رہی ہے کہ سیاسی تاریخ میں کوئی بھی وزیر اعظم اپنی آئینی مدت مکمل نہیں پایا۔ کسی نہ کسی حیلے بہانے سے اس کی حکومت کو ختم کر دیا گیا یا اسے حکومت سے الگ کر دیا گیا۔ اسلام آباد کے اقتدار کے ایوانوں کی غلام گردشوں میں کیا کچھ نیا ہونے والا ہے یا یہ صرف افواہیں ہی ہیں لیکن سیانے کہتے ہیں کہ ہر افواہ کے پس پردہ کچھ نہ کچھ حقیقت ضرور ہوتی ہے ۔ اسلام آباد کا موسم گو کہ حبس زدہ ہے لیکن ابھی تک سیاسی موسم میں اتنی حبس عود نہیں کر آئی کہ یہ حبس زدہ موسم حکومت کی سانس ہی بند کر دے ۔ البتہ ایک واضح بے چینی دیکھنے سننے میںضرور آرہی ہے ۔

معلوم نہیں کہ مملکت پاکستان کا موسم کب خوشگوار ہو گا جس میں عوام اور حکمران چین کی بانسری بجائیں گے ۔ پاکستان کی سیاست کو اس نہج پر لے جانا جہاں استحکام اور عوامی فلاح کا راج ہو ایک مشکل لیکن ضروری کام ہے۔ یہ تبھی ممکن ہے جب حکومت، اپوزیشن اور تمام اسٹیک ہولڈرز ملک و قوم کے وسیع تر مفاد کو ذاتی اور سیاسی مفادات پر ترجیح دیں۔ بصورت دیگر بے یقینی کا یہ بھنور ملکی ترقی اور جمہوریت کے بقاء کے لیے مزید چیلنجز پیدا کرتا رہے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستانی سیاست حکومت کو حکومت کی ہے اور کے لیے

پڑھیں:

بند کمرہ فیصلوں سے خیبرپختونخوا عوام کو نقصان پہنچا: سہیل آفریدی

 

پشاور:( نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ بند کمروں کے فیصلوں سے خیبرپختونخوا کے عوام کو نقصان پہنچا۔پشاور میں بابر سلیم سواتی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ ضلع خیبر کے علاقہ تیراہ میں میری ذاتی زمین نہیں خاندانی زمین ہے، میرے حوالے سے باتیں توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہاں کارکردگی کے باعث ہمیں تین مرتبہ حکومت ملی، قبائلی اضلاع کا شیئر اور صوبے کے دستیاب وسائل پر کارکردگی دکھائی تب ہی حکومت میں آئے، قبائلی اضلاع کو 2018 میں کے پی میں ضم کیا گیا لیکن فنڈز نہیں دیے گئے، این ایف سی ایوارڈ کا 2018 سے 2025تک خیبرپختونخوا کا حصہ نہیں دیا جا رہا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ کارکردگی سے متعلق سوال تو وفاقی حکومت سے کرنا چاہیے ، 25 لاکھ سے زائد لوگ پاکستان چھوڑ کر جاچکے ہیں، کاروباری طبقہ ملک چھوڑ رہا اور پریشان ہے، منگل کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرائی گئی تو اُس کے بعد لائحہ عمل بنایا جائے گا،4 نومبر سے عمران خان کو آئسولیشن میں رکھا گیا ہے،اُن سے بہنوں اور ذاتی معالج کی ملاقات نہیں کرائی جارہی ہے۔

سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ امن و امان کےلئے جو حل ہم بتارہے ہیں اِس سے اَمن بحال ہو گا، بند کمروں کے فیصلوں سے خیبرپختونخوا کے عوام کو نقصان پہنچا، 2018 میں دہشت گردی کے خاتمے کا اعلان ہوا تو اُس کے بعد دہشت گرد واپس آئے، جب کہ اُن کا کہنا تھا پارلیمانی پارٹی اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ این ایف سی میٹنگ میں شرکت کریں گے۔
بابر سلیم سواتی
سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ دیرپا امن کےلئے خیبرپختونخوا حکومت کی بات ماننی پڑے گی، اس ملک میں مختلف ادارے ہیں فوج کو انڈیا نہیں بلکہ پاکستان کی فوج سمجھتے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ پورے پاکستان سے ممبران اسمبلی ، صحافی ،کاروباری افراد نیشنل فورم پر جاتے ہیں ،کسی بھی فورم میں اداروں کے سربراہ آتے ہیں ہمارے ممبران اسمبلی سے عہدیدار ہونے کی حیثیت سے فورم میں شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی حکومتی تخمینے سے زیادہ ریکارڈ، ماہانہ شرح 6.15فیصد ہوگئی
  • کے پی حکومت سیاست کی بجائے اپنے صوبے پر تو جہ دے:محسن نقوی
  • آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے بعد مسلم لیگ ن اپوزیشن لیڈر بنانے کے لیے متحرک
  • حقیقی عوامی سیاست کی بنیاد بھٹو نے رکھی وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی
  • بند کمرہ فیصلوں سے خیبرپختونخوا عوام کو نقصان پہنچا: سہیل آفریدی
  • حکومتی اتحاد کے ایم این ایز کیلیے 43 ارب کے ترقیاتی فنڈز جاری
  • پاکستانی قوم فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کی مکمل حمایت کرتی ہے، سردار عبدالرحیم
  • بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات پی ٹی آئی قیادت کا سیاسی حق ہے: لیاقت بلوچ
  • بانی پی ٹی آئی جیل سے ہی حکومت مخالف تحریک شروع کرنے کے خواہاں ہیں: رانا ثناء اللہ
  • ٹک ٹاک حکومت عوامی مسائل سے لاتعلق ہے، عطا تارڑ کی کے پی حکومت پر کڑی تنقید