دہلی کار بم دھماکہ معاملے میں شوپیان اور پلوامہ اضلاع میں "این آئی اے" کے چھاپے
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
ذرائع نے بتایا کہ یہ کارروائی دہلی کار بم دھماکہ کیس کی تفتیش کے سلسلے میں عمل میں لائی گئی ہے، جس میں عرفان احمد کے کردار کے بارے میں تفتیش کی جارہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیان میں بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے آج صبح ایک کارروائی انجام دیتے ہوئے نادی گام علاقے میں عرفان احمد مولوی کے رہائشی مکان پر چھاپہ مارا۔ ذرائع کے مطابق این آئی اے کی خصوصی ٹیم علی الصبح شوپیان پہنچی اور عرفان مولوی کے گھر کی تلاشی لی۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ کارروائی دہلی کار بم دھماکہ کیس کی تفتیش کے سلسلے میں عمل میں لائی گئی ہے، جس میں عرفان احمد کے کردار کے بارے میں تفتیش کی جا رہی ہے۔ تاہم چھاپے کے دوران کیا کچھ ضبط کیا گیا، اس بارے میں اب تک سرکاری سطح پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ عرفان احمد، نادی گام شوپیان کے رہائشی ہیں۔ تحقیقاتی اداروں کے مطابق دہلی کار بم دھماکہ کیس میں انہیں ایک اہم کردار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
عرفان احمد کا رول مبینہ منصوبہ بندی، رابطے اور دھماکہ خیز مواد کی فراہمی تک پھیلا ہوا تھا، جس کے باعث ایجنسی نے ان کے گھر سے مزید شواہد حاصل کرنے کے لئے یہ کارروائی انجام دیا۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی اس کیس کی مختلف پہلوؤں سے جانچ کر رہی ہے اور آنے والے دنوں میں مزید چھاپوں یا گرفتاریوں کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ این آئی اے کی جانب سے کارروائی مکمل ہونے کے باوجود ابھی تک اس سلسلے میں کوئی باضابطہ پریس بیان جاری نہیں ہوا ہے۔ این آئی اے نے شوپیاں کے علاوہ پلوامہ میں بھی چھاپہ مار کاروائیاں انجام دی۔ اس دوران جانچ ایجنسی نے چندگام، کوئل، ملنگ پورہ اور سمبورہ میں دہلی دھماکہ معاملے میں مشتبہ افراد کے گھروں کی تلاشی لی اور دستاویزات کی جانچ پڑتال کی۔ اس کے علاوہ موبائل فونز اور دیگر چیزوں کی بھی جانچ پڑتال کی گئی۔
یہ چھاپہ مار کارروائی ضلع پلوامہ میں آج علی الصبح ہی شروع ہوئی اور پولیس و سی آر پی ایف کی مدد سے انجام دی گئی۔ تحقیقات ایجنسی نے ان چھاپوں کے دوران پلوامہ کے سمبورہ میں عامر رشید، ملنگ پورہ میں عامر احمد راتھر، کوئل میں ڈاکٹر مزمل شکیل اور ان کے بہنوئی فیضان احمد صوفی ولد فاروق احمد صوفی ساکن چندگام کے گھروں کی تلاشی لی۔ قابل ذکر ہے کہ دہلی دھماکہ معاملے میں تقریبا 15 لوگوں کی جان چلائی گئی۔ یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب ضلع پلوامہ کے ایک ڈاکٹر سمیت اور ایک شخص کو حراست میں لیا گیا تھا، بعد ازاں ہریانہ کے فرید آباد سے بڑی مقدار میں آتش گیر مادہ اور دھماکہ خیز مواد ضبط کیا گیا۔
واضح رہے کہ دہلی لال قلعہ کار دھماکے کی تحقیقات قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے سپرد ہے۔ اس سلسلے میں این آئی اے ملک بھر میں چھاپے مار رہی ہے۔ دھماکے کے کلیدی ملزم ڈاکٹر محمد عمر کے فون کالز اور روابط کی بنیاد پر متعدد لوگوں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ گذشتہ دنوں اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں بھی چھاپے مارے گئے اور ایک مسجد کے امام سمیت دیگر افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔ اس سے قبل جموں و کشمیر پولیس نے 27 نومبر کو شوپیان اور اننت ناگ سمیت میں مختلف مقامات پر چھاپے مار کاروائیاں انجام دیں۔ یہ چھاپے جماعت اسلامی کشمیر سے منسلک مقامات پر مارے گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دہلی کار بم دھماکہ عرفان احمد آئی اے سلسلے میں رہی ہے
پڑھیں:
کوئٹہ، پولیس پر دو دھماکے، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
قمبرانی روڈ پر پولیس ناکے کے قریب دھماکہ ہوا، جس مبینہ طور پر آئی ای ڈی کے ذریعے کیا گیا۔ جیسے ہی پولیس کی گاڑی جائے وقوعہ پر پہنچی تو دوسرا دھماکہ ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس پر دوہرے دھماکے ہوئے ہیں۔ جن میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے قمبرانی روڈ پر پولیس ناکے کے قریب دھماکہ ہوا، جس مبینہ طور پر آئی ای ڈی کے ذریعے کیا گیا۔ جیسے ہی پولیس کی گاڑی جائے وقوعہ پر پہنچی تو دوسرا دھماکہ ہوا۔ مبینہ طور پر دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل پر نصب تھا۔ پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ دھماکوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ جبکہ علاقے کا گھیراؤ کرکے سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ واقعے کی تحقیقات کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ اور سی ٹی ڈی کی ٹیمیں بھی جائے وقوعہ سے شواد اکھٹے کر رہی ہیں۔