ایف سی ہیڈکوارٹر حملہ، تحقیقات میں کافی پیش رفت ہوچکی، آئی جی
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
فائل فوٹو
انسپکٹر جنرل (آئی جی) آف پولیس خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کرنے 3 دہشتگرد آئے تھے، تحقیقات میں کافی پیش رفت ہوچکی ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ تینوں دہشت گردوں کی تصاویر مل چکی ہیں۔ ان کے فنگر پرنٹس نادرا کو بھیج دیے ہیں، دہشت گردوں کی شناخت کے لیے نادرا نے کام شروع کردیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق موٹرسائیکل سوار 3 دہشت گردوں نے ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا، ایک حملہ آور نے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ دو حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے اندر داخل ہوئے۔
ذوالفقار حمید نے کہا کہ دہشت گردوں کے زیراستعمال موٹرسائیکل کو تحویل میں لے لیا گیا ہے، موٹرسائیکل سے فنگر پرنٹس حاصل کرلیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لگ رہا ہے کہ تینوں دہشتگرد افغان شہری ہیں، پتا لگا رہے ہیں کہ دہشت گرد کس راستے سے پشاور میں داخل ہوئے۔ دہشتگردوں نے جہاں رات گزاری اس کی شناخت کرلی گئی ہے۔
آئی جی خیبر پختونخوا نے کہا کہ ابھی تک کسی سہولت کار کو حراست میں نہیں لیا، رواں سال حملوں میں اضافہ ہوا مگر ان کو پسپا کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ؛ شواہد کے مطابق دہشت گرد افغان تھے، آئی جی خیبر پختونخوا
پشاور:آئی جی خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے کے دستیاب شواہد کے مطابق دہشت گرد افغان تھے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی کے پی کے نے کہا کہ کل 3 خود کش حملہ آور آئے تھے۔ دہشت گردوں کو اسی وقت ختم کر کے حملہ پسپا کیا گیا۔ تحقیقات کے لیے فنگر پرنٹس نادرا کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ پورے شہر کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک جو شواہد دستیاب ہیں، ان سے یہی محسوس ہو رہا ہے کہ دہشت گرد افغان تھے۔ واقعے پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ دہشت گردوں کی موٹرسائیکل تحویل میں لے کر تحقیقات کی جا رہی ہے، موٹرسائیکل سے فنگر پرنٹس حاصل کرلیے گئے ہیں۔
آئی جی پولیس نے بتایا کہ رواں سال حملوں میں اضافہ ہوا مگر انہیں پسپا کیا گیا۔ مختلف اضلاع کو جدید اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ دہشت گردوں کی حکمت عملی میں تبدیلی آئی ہے، کل آپ نے پولیس رسپانس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھ لیا ہے۔ اینٹی ڈرون سمیت جدید ٹیکنالوجی پولیس کو فراہم کی جا رہی ہے۔ تھانے سے لے کر افسران لیول تک بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی کے لیے کام کررہے ہیں۔
واقعے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پتا لگا رہے ہیں کہ دہشت گرد کس راستے سے پشاور میں داخل ہوئے ؟۔ دہشتگردوں نے جہاں رات گزاری، اس کی شناخت کرلی گئی ہے ۔ ابھی تک سہولت کاروں کی کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ۔