چین؛ 31 دسمبر تک شادی کرنے والوں پر حکومت نے انعامات کی بارش کردی
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
چین کی حکومت نے نوجوانوں میں شادی کے رجحان میں اضافے اور بچوں کی پیدائش کو فروغ دینے کے لیے پُرکشش اعلانات کیے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کم ترین شرح پیدائش سے نبرد آزما چین نے اپنی پالیسیوں میں تاریخی تبدیلیوں کا آغاز کردیا ہے۔
اس سلسلے میں پہلے ہی صرف ایک بچے کی پیدائش کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے تاکہ ملک میں نوجوانوں کی شرح میں اضافہ ہو۔
تاہم اب چین کے شہر نِنگبو کی انتظامیہ نے نوجوان جوڑوں کے لیے ایک اور پُرکشش پیشکش کی ہے جس میں 28 اکتوبر سے 31 دسمبر کے درمیان شادی کرنے والوں کو انعامات دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس اعلان میں کہا گیا ہے کہ 31 دسمبر تک شادی کرنے والے جوڑے ایک خصوصی واؤچر کے حقدار ہوں گے جس کی مالیت ایک ہزار یو آن ہوگی۔
ان واؤچرز کے ذریعے نئے جوڑا اپنی شادی کی شاپنگ کرسکتا ہے، فوٹوگرافی اور ہوٹل میں قیام کے اخراجات پورے کرسکتے ہیں۔
اس اقدام کا مقصد ایسے نوجوانوں کی حوصلہ افزانی کرنا ہے جو پیسوں کی کمی کے باعث شادی کرنے سے کتراتے ہیں۔
علاوہ ازیں ان جوڑوں کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے بھی علاج معالجے، پرورش میں معاونت اور غذائی ضروریات پوری کرنے کے منصوبے بھی زیر غور ہیں۔
یاد رہے کہ چین کی آبادی 1.
جس کی وجہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے برسوں سے دوسرے بچے کی پیدائش پر عائد پابندی ہے لیکن اب نوجوانوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہوگئی اور ملک میں نوجوان ملازمین کی قلت ہے۔ پورا معاشرہ عمر رسیدگی کا شکار ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
برطانیہ میں پناہ حاصل کرنے والوں کے لیے مستقل رہائش کا حصول 20 سال بعد ممکن ہوگا
برطانوی وزیرِ داخلہ شبانہ محمود پیر کے روز ملک کی پناہ گزین پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کا اعلان کریں گی، جن کے تحت برطانیہ میں پناہ حاصل کرنے والوں کو اب مستقل رہائش حاصل کرنے کے لیے 20 سال تک انتظار کرنا پڑے گا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات غیر قانونی ہجرت اور چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ آنے والوں کی تعداد میں کمی لانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ نئی پالیسی کے مطابق پناہ ملنے کے بعد اب لوگوں کو مستقل نہیں بلکہ عارضی حیثیت دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: خدمات اور وفاداری کا اعتراف، عمان کی جانب سے 45 افراد کو شہریت دینے کا شاہی فرمان جاری
موجودہ قانون کے تحت پناہ گزینوں کو 5 سال کا اسٹیٹس ملتا ہے جس کے بعد وہ مستقل رہائش کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، لیکن نئی پالیسی کے مطابق یہ ابتدائی مدت کم کر کے صرف ڈھائی سال کر دی جائے گی۔ اس مدت کے اختتام پر پناہ گزینوں کی حیثیت دوبارہ جانچی جائے گی اور اگر ان کے آبائی ممالک کو برطانیہ محفوظ قرار دے دے تو انہیں واپس جانے کا کہا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ: افغان شہریوں کو شہریت دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل
مستقل رہائش کے حصول کے لیے اب مسلسل 20 سال تک اس حیثیت کو برقرار رکھنا لازمی ہوگا۔ یہ حکمتِ عملی ڈنمارک کی سخت ترین پناہ پالیسیوں سے متاثر نظر آتی ہے، جہاں مہاجرین کو 2 سال کے لیے عارضی رہائش دی جاتی ہے اور اس کے بعد ان کی حیثیت دوبارہ زیرِ جائزہ آتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ تارکین وطن شہریت