وفاقی حکومت کا شوگر سیکٹر مکمل ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ، پنجاب میں 27 شوگر ملز نے کرشنگ شروع کردی
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کین کمشنر پنجاب کی کرشنگ شروع نہ کرنے والی ملوں کے خلاف سخت کارروائی کی دھمکی کام کر گئی اور 27 شوگرملزنے کرشنگ شروع کر دی ہے۔ ادھر وفاقی حکومت نے شوگر سیکٹر کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ اس حوالے سے تیار کی گئی سفارشات وزیراعظم شہباز شریف کو ایک دو روز میں پیش کی جائیں گی۔وفاقی وزیرغذائی تحفظ رانا تنویر نے چینی سیکٹر کی ڈی ریگولیشن کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حکومتی تجویز کے مطابق نئی شوگرملز لگانے پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں گی جبکہ امپورٹ اور ایکسپورٹ کوٹے کا نظام بھی مکمل طور پر ختم کرنے کی سفارش شامل ہے‘حکومت چاہتی ہے کہ چینی کی قیمتوں کا تعین درآمد و برآمد اور مارکیٹ فورسز کے ذریعے ہو۔ انہوں نے بتایا کہ اگر کرشنگ دسمبر کے پہلے ہفتے تک تاخیر کا شکار بھی ہوتی ہے تو ملک میں چینی کا مناسب ذخیرہ موجود ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجاب: حکومتی وارننگ کام کرگئی، 27 شوگر ملوں نے کرشنگ شروع کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب میں کرشنگ سیزن شروع نہ کرنے والی شوگر ملوں کے خلاف کارروائی کے اعلان کے بعد صورتحال میں واضح تبدیلی آئی ہے اور نصف سے زائد ملوں نے بالآخر کرشنگ کا آغاز کر دیا ہے۔
کین کمشنر پنجاب کے مطابق صوبے کی 27 شوگر ملز نے باضابطہ طور پر گنا پسائی شروع کر دی ہے، جبکہ باقی 14 ملوں کا آج موقع پر معائنہ کیا جائے گا، جس کے بعد اُن کے خلاف کارروائی کا عمل شروع ہوگا۔ حکام کا کہنا ہے کہ جو ملیں کرشنگ میں مزید تاخیر کریں گی، اُن پر 10 لاکھ روپے یومیہ جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
کین کمشنر نے بتایا کہ کرشنگ سیزن کی مؤثر نگرانی کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں تاکہ کارروائی، گنے کی خریداری اور ادائیگی کے تمام مراحل شفاف رہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ کسانوں کو ان کے گنے کی بروقت ادائیگی یقینی بنائی جائے گی اور نئی چینی مارکیٹ میں آنے سے قیمتوں میں بتدریج کمی کی توقع ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کا مقصد مل مالکان کی تاخیری حکمت عملی کا خاتمہ اور بازار میں چینی کی مستحکم فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔