تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی مسلسل ناکامیوں، سیاسی انتشار اور بڑھتے جبر نے ہزاروں اسرائیلیوں کو شدید مایوسی میں دھکیل دیا ہے اور بہت سے لوگ یہاں سے ہجرت کو بہتر راستہ سمجھنے لگے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جعلی صیہونی ریاست کی بنیادیں ہلنا شروع ہو گئی ہیں، عبرانی میڈیا کے مطابق ہزاروں اسرائیلی ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ عبرانی اخبار "دی مارکر" نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ دو برسوں میں قابض اسرائیل کے اندر ایک غیر معمولی بیرون ملک نقل مکانی کی لہر اٹھی ہے جس میں بڑی تعداد میں اسرائیلی شہری ریاست چھوڑ کر باہر جانے لگے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ فرار اس وجہ سے بڑھا ہے کہ حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ پر حملوں کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بنجمن نیتن یاھو کی سربراہی میں قابض حکومت اپنی سکیورٹی ناکامیوں کی ذمہ داری سے نظریں چرانے کی خاطر 7 اکتوبر کے واقعات کی آزاد تحقیقاتی کمیٹی کے قیام سے انکار کر رہی ہے اور اس کے بجائے عدلیہ، پولیس اور ذرائع ابلاغ کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی مسلسل ناکامیوں، سیاسی انتشار اور بڑھتے جبر نے ہزاروں اسرائیلیوں کو شدید مایوسی میں دھکیل دیا ہے اور بہت سے لوگ یہاں سے ہجرت کو بہتر راستہ سمجھنے لگے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت کے قیام کے بعد ہر ماہ اوسطاً 6 ہزار 16 اسرائیلی ملک چھوڑ رہے ہیں جو گذشتہ چار برسوں کی نسبت تقریباً دگنا اضافہ ہے۔ اسی طرح خالص نقل مکانی یعنی جانے والوں میں سے واپس آنے والوں کو منہا کرنے کے بعد ماہانہ اوسط 3 ہزار 910 افراد بنتا ہے جبکہ اس سے قبل یہی شرح 1 ہزار 146 افراد ماہانہ تھی۔ اعداد و شمار مزید بتاتے ہیں کہ ہجرت کرنے والوں میں زیادہ تر پڑھے لکھے نوجوان شامل ہیں اور تل ابیب سے نقل مکانی میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مرکزی اعداد و شمار بیورو کے مطابق تل ابیب سے سنہ 2024ء میں ہجرت کی شرح 14 فیصد رہی جبکہ سنہ 2010ء میں یہ شرح 9.

6 فیصد تھی۔ اس کے برعکس مقبوضہ القدس گورنری میں ہجرت کی شرح میں کمی آئی ہے جو سنہ 2010ء میں 11.8 فیصد تھی جبکہ سنہ 2024ء میں یہ گھٹ کر 6.5 فیصد رہ گئی۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ سیاسی بحران کے تسلسل، اندرونی دراڑوں کی گہرائی اور حکومتی اداروں پر عوامی اعتماد کے تیزی سے زوال پانے کی وجہ سے ہجرت کی یہ لہر مزید تیز ہو سکتی ہے، جبکہ حکومت مسلسل 7 اکتوبر کی ناکامیوں اور اپنی تاریخ کی سب سے طویل اور مہنگی جنگ کے نتائج کی تحقیق سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہ حکومت کے مطابق گیا ہے

پڑھیں:

2025ء  میں پاکستان پر 53 لاکھ سے زائد خوفناک سائبر حملوں کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

رواں سال 2025 کے پہلے 9 ماہ میں پاکستان کو سائبر حملوں کے ایسے شدید سلسلے کا سامنا رہا جس نے ماہرین کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 53 لاکھ سے زیادہ آن ڈیوائس حملے ریکارڈ کیے گئے جو نہ صرف عام صارفین بلکہ کارپوریٹ شعبے کے لیے بھی سنگین خطرے کی گھنٹی ہیں۔ ان حملوں کے ذریعے ایسا مہلک مال ویئر پھیلایا گیا جو ڈیٹا چوری، بلیک میلنگ اور سسٹمز کو مفلوج کرنے جیسے شدید نقصانات کا باعث بن سکتا ہے۔

عالمی سیکورٹی کمپنی کیسپرسکی کے ماہر دمتری بریزِن نے اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان حملوں میں 27 فیصد عام صارفین نشانہ بنے، جبکہ 24 فیصد کارپوریٹ ادارے مالویئر کی زد میں آئے۔

انہوں نے بتایا کہ  متاثرہ یو ایس بی ڈرائیوز، سی ڈیز، ڈی وی ڈیز اور خفیہ انسٹالرز کے ذریعے جیسے رینسم ویئر، بیک ڈورز، ٹروجنز، ورمز، پاس ورڈ چور سافٹ ویئر اور اسپائی ویئر پھیلائے گئے، جو پاکستانی صارفین اور اداروں کے لیے بڑے پیمانے پر نقصان کا سبب بن رہے ہیں۔

کیسپرسکی کے پیش کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ تاوان کی غرض سے کیے جانے والے حملے یعنی رینسم ویئر واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور یہی سائبر کرائم کی دنیا میں سب سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ایسے حملوں میں ہیکرز نہ صرف سسٹمز کو جام کر دیتے ہیں بلکہ ڈیٹا تک رسائی کی بحالی کے بدلے بھاری رقم بھی طلب کرتے ہیں، جس کا بوجھ کارپوریٹ اداروں کے ساتھ ساتھ حکومتی اداروں پر بھی پڑتا ہے۔

اسلام آباد میں سی ٹی آئی سمٹ 2025 کے بعد کیسپرسکی نے پاکستان کو درپیش سائبر صورتِ حال پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور بتایا کہ ملک کو ایکسپلائٹ حملوں، ٹارگٹڈ اٹیکس اور مالی نقصان پہنچانے والے سائبر واقعات میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ سائبر حملوں سے نمٹنے کے لیے دو سطحی حکمت عملی یعنی پریوینشن اور رسپانس بے حد ضروری ہیں۔ اس میں مضبوط تصدیقی نظام، ریموٹ ایکسس پر مؤثر پابندیاں، جدید ایکس ڈی آر ٹیکنالوجی کا استعمال، باقاعدہ اور محفوظ بیک اپ سسٹم اور صارفین کو فشنگ حملوں سے بچنے کی تربیت شامل ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان نے بروقت اور مضبوط اقدامات نہ کیے تو مستقبل میں سائبر خطرات مزید بڑھ سکتے ہیں اور ان کا مالی و معلوماتی نقصان بہت سنگین ثابت ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی کوریا؛ آن لائن جنسی جرائم ، 3000 سے زائد افراد گرفتار
  • جنوبی کوریا؛ آن لائن جنسی جرائم میں ملوث 3000 سے زائد افراد زیرِ حراست
  • بھارت: ماہانہ ایک کروڑ روپے کمانے والا موموز اسٹال
  • خوبرو سوشل میڈیا انفلوئنسر کی ماہانہ آمدن جان کر آپ حیران رہ جائیں گے
  • 2025ء  میں پاکستان پر 53 لاکھ سے زائد خوفناک سائبر حملوں کا انکشاف
  • عمران خان دورِ حکومت میں بشریٰ بی بی کے غیر معمولی اثرات اور کردار کا انکشاف
  • پنجاب میں آئمہ کرام کو ماہانہ 25 ہزار روپے وظیفہ مقرر، فنڈزطلب
  • پاکستان میں 2025کے دوران 53لاکھ سے زائد سائبر حملے رپورٹ ہونے کا انکشاف
  • رواں سال اب تک پاکستان میں 53 لاکھ سے زائد سائبر حملوں کا انکشاف