دنیا میں آبادی کا تبدیل ہوتا توازن اور صنفی بحث نئی بات نہیں ہے، جو گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے اور یہ بحث بنیادی طور پر تعلیم، ملازمت اور سیاست میں برابری پر مرکوز رہی ہے۔

غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آبادی کے حوالے سے اب ایک اور مسئلہ سامنے آ رہا ہے جس نے سائنس دانوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کی ہے کہ کئی ممالک میں خواتین کی تعداد مردوں سے بڑھ گئی ہے۔

اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ کوئی اچانک آنے والی تبدیلی نہیں ہے بلکہ عمر رسیدگی، ہجرت کے رجحانات اور بدلتی ہوئی طرزِ زندگی کے باعث بتدریج وقوع پذیر ہوئی ہے۔

اقوام متحدہ کا ادارہ برائے معیشت اور سماجی امور اور ورلڈ بینک کی 2024 کی آبادیاتی رپورٹ کے مطابق دنیا میں چند ایسے خطے ہیں جہاں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے۔

آبادی کے لحاظ سے جن ممالک میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے ان میں یہ ممالک شامل ہیں؛

مشرقی یورپ میں لیٹویا، لِتھوانیا اور یوکرین جیسے ممالک میں خواتین کی شرح مردوں سے کافی زیادہ ہے، دیگر یورپی ممالک میں روس اور بیلاروس میں بھی خواتین مردوں سے زیادہ ہیں، ایشیا میں نیپال اور ہانگ کانگ شامل ہیں اور جنوبی افریقہ میں لیسوتھواورنمیبیا میں خواتین کی تعداد مردوں سے کافی زیادہ ہے۔

مالدووا سرفہرست ہے جہاں خواتین کی شرح تقریباً 53.

98 فیصد ہے، دوسرے نمبر پر لیٹویا، تیسرے نمبر پر آرمینیہ ہے جہاں خواتین آبادی کا 53.61 فیصد ہیں، چوتھے نمبر پر 53.57 فیصد خواتین کے ساتھ چوتھے اور یوکرین پانچویں نمبر پر ہے۔

جن ممالک میں خواتین کی آبادی زیادہ ہے، ان میں چھٹے نمبر پر جارجیا، ساتویں نمبر پر بیلاروس، آٹھویں نمبر پر لتھوانیا، نویں نمبر پر جزیرہ نما ملک تونگا اور دسویں نمبر پر 52.51 فیصد آبادی کے ساتھ سربیا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خواتین کی تعداد مردوں سے ممالک میں خواتین کی مردوں سے زیادہ جہاں خواتین زیادہ ہے

پڑھیں:

موسمیاتی خطرات میں پاکستان مستقل طور پر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، مصدق ملک

وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کی عالمی گرین ہاؤس گیسز میں شراکت ایک فیصد سے بھی کم ہے، لیکن موسمیاتی خطرات میں پاکستان مستقل طور پر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔

برازیل کے شہر بیلیم میں جاری COP30 کے موقع پر منعقدہ ہائی لیول کلائمیٹ فنانس ڈائیلاگ میں خصوصی ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی بحران محض مالی معاونت کا معاملہ نہیں بلکہ موسمیاتی انصاف کا تقاضا ہے۔

موجودہ عالمی موسمیاتی مالی معاونت کا بڑا حصہ وہ قرضے ہیں جو بنیادی طور پر تعلیم، صحت، انسانی ترقی اور دیگر پائیدار ترقیاتی اہداف کے لیے مختص تھے، لیکن انہیں اب قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے استعمال کرنا پڑتا ہے ،جس سے طویل المدتی ترقیاتی اہداف شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گرین ٹرانزیشن اور موسمیاتی لچک پر مبنی ترقی کے لیے پرعزم ہیں۔ پاکستان اپنے نیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹریبیوشنزپر عمل پیرا ہے۔ تاہم ترقی پذیر ممالک کے آگے بڑھنے کے لیے شراکت داری اور منصفانہ مالی معاونت ناگزیر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • الٹرا پروسیسڈ غذاؤں سےخواتین میں آنت کے کینسر کے خطرات
  • الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کی کثرت، خواتین میں آنتوں کا کینسر بڑھنے کا انکشاف
  • موسمیاتی خطرات میں پاکستان مستقل طور پر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، مصدق ملک
  • جنوبی کوریا؛ آن لائن جنسی جرائم ، 3000 سے زائد افراد گرفتار
  • جنوبی کوریا؛ آن لائن جنسی جرائم میں ملوث 3000 سے زائد افراد زیرِ حراست
  • باغوں کا شہر لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں آج بھی دوسرے نمبر پر
  • دنیا کے 70 فیصد کاربن اخراج کے ذمہ دار 10 ممالک کو 85 فیصد گرین فنانس  ملتا ہے، مصدق ملک
  • زیادہ پروسیسڈ خوراک کھانے والی خواتین میں رسولیوں کا امکان بڑھ جاتا ہے، ماہرین کا انتباہ
  • غزہ کی 11 بہادر لڑکیوں نے 99 فیصد نمبر لے کر انٹر میں ٹاپ پوزیشن حاصل کرلیں