ایک بیان میں اپوزیشن لیڈر سندھ نے کہا کہ ٹریفک پلان کے بغیر سڑکیں بند کرنا ایک ناقابلِ معافی جرم ہے، صوبائی حکومت فوری طور پر ایک موثر متبادل ٹریفک پلان جاری کرے اور عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لے کر ترقیاتی کاموں کی رفتار تیز کرے تاکہ کراچی کے شہریوں کی مشکلات کا فوری ازالہ ہو سکے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے یونیورسٹی روڈ پر جاری ترقیاتی کاموں کے نتیجے میں شہریوں کو درپیش شدید مشکلات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے سندھ حکومت کی سنگین مجرمانہ غفلت قرار دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پہلے ہی ریڈ لائن پروجیکٹ نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر رکھی تھی، اور اب اس پر پانی کی لائن کی کھدائی نے اس اہم شاہراہ کو ایک جنگ زدہ علاقے سے کم نہیں بنایا، حکمران مکمل طور پر بے حس ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوامی نمائندوں سے مشاورت کیے بغیر سڑکیں کھود دینا ایک غیر جمہوری اور شہری دشمن اقدام ہے، جس کی وجہ سے طلبا، مریض اور ملازمین گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں، ترقی کے نام پر درحقیقت کراچی کو کھنڈر بنایا جا رہا ہے اور شہریوں کو ریلیف کے بجائے صرف اور صرف تکلیف مل رہی ہے۔ علی خورشیدی نے مطالبہ کیا کہ ٹریفک پلان کے بغیر سڑکیں بند کرنا ایک ناقابلِ معافی جرم ہے، صوبائی حکومت فوری طور پر ایک موثر متبادل ٹریفک پلان جاری کرے اور عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لے کر ترقیاتی کاموں کی رفتار تیز کرے تاکہ کراچی کے شہریوں کی مشکلات کا فوری ازالہ ہو سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ٹریفک پلان

پڑھیں:

کراچی ٹریفک حادثات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251110-03-3

 

کراچی میں ٹریفک حادثات اب روزمرہ کا معمول بنتے جا رہے ہیں۔ ای چلان میں مست حکومت دیگر ٹریفک کے ایشوز پر توجہ دینے سے قاصر ہے۔ شہر کا کوئی کونہ، کوئی چورنگی، کوئی شاہراہ ایسی نہیں بچی جہاں انسانی جان محفوظ ہو۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں پیش آنے والے تین الگ الگ حادثات میں دو افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے جبکہ ایک خاتون سمیت دو افراد شدید زخمی ہوئے۔ مگر یہ صرف چند گھنٹوں کے اندر پیش آنے والے واقعات ہیں؛ اگر پورے مہینے یا سال کا جائزہ لیا جائے تو صورتحال کہیں زیادہ سنگین دکھائی دیتی ہے۔ یہ امر تشویشناک ہے کہ کراچی میں ہر سال اوسطاً 1,500 سے زائد افراد ٹریفک حادثات میں جان سے جاتے ہیں، جبکہ 25 ہزار ٹریفک پولیس کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں ہونے والے 35 فی صد مہلک حادثات بھاری گاڑیوں کی تیز رفتاری یا لاپروائی کے باعث ہوتے ہیں۔ مسئلہ صرف حادثات کا نہیں، بلکہ پورے نظام کے بگاڑ کا ہے۔ سڑکوں کی حالت بگڑتی جا رہی ہے، بھاری گاڑیوں کی چیکنگ رسمی کارروائی بن چکی ہے، اور شہریوں میں بھی قوانین کی پاسداری کا شعور مسلسل گر رہا ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ یہ سلسلہ کب رکے گا؟ حکومت کب سمجھے گی کہ روڈ سیفٹی محض ایک ’ٹریفک ایشو‘ نہیں بلکہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے؟ یہ وقت ہے کہ سندھ حکومت صرف میڈیا پر دعوئوں کے بجائے عملی اقدامات پر توجہ دے، ڈمپر مافیا ایک طرف للکار رہی ہے حکومت بے بس ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ صرف ایک عام آدمی کو نہیں اشرافیہ اور مافیا کو بھی قانون کے دائرے میں لایا جائے، ورنہ یہ شہر یوں ہی خون سے رنگا رہے گا۔

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • کراچی ، 14 دن، 48 ہزار ای چالان، 4.5ہزار معافی کیلئے پہنچ گئے
  • آئینی ترمیم کی منظوری : نمبر گیم پوری کرنے کیلئے حکومت نے پلان بی پر کام شروع کردیا،اپوزیشن کے4ممبران سے رابطوں کا انکشاف
  • 27ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ؛ نمبر گیم پوری کرنے کیلئے حکومت نے پلان بی پر کام شروع کردیا
  • یونیورسٹی روڈ کومقامی حکومت کے محکمہ کی نگرانی میں نئی پینے کے پانی کی لائنوں کے نظام کی تعمیراتی کام جاری ہے واضح رہے کہ یونیورسٹی روڈ ٹریفک کے لیے 50دن کے لیے بند کردیاگیاہے
  • کراچی ٹریفک حادثات
  • حکومت کی بدترین نااہلی کی وجہ سے عوام لوڈشیڈنگ کا عذاب بھگت رہے ہیں، حفیظ الرحمن
  • خیبر پختونخوا حکومت کا 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں تبدیلی کا فیصلہ
  • قائداعظم یونیورسٹی کے مخصوص طلبا کے لیے کیفے سے مفت کھانے کی سہولت
  • امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم