Jasarat News:
2025-11-05@01:10:25 GMT

سروے کے مطابق صرف 12.03 فیصد مصنوعات پر ٹیکس اسٹیمپ پائے

اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(کامرس رپورٹر)حالیہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ریٹیل مارکیٹ میں دستیاب سگریٹ برانڈز میں سے 81.01 فیصد پر ٹیکس اسٹیمپ موجود نہیں ہے، یہ رجحان وسیع پیمانے پر ایکسائز ڈیوٹی چوری کی نشاندہی کرتا ہے۔ سروے کے مطابق صرف 12.

03 فیصد مصنوعات پر ٹیکس اسٹیمپ پائے گئے، جبکہ 6.96 فیصد سگریٹ برانڈز ٹیکس کی ادائیگی کرکے اور بغیر ٹیکس دونوں شکلوں میں فروخت ہو رہے تھے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ باقاعدہ سگریٹ برانڈز کے ساتھ ساتھ ایک متوازی غیر قانونی تقسیم کا نظام بھی چل رہا ہے۔ملک میں غیر قانونی تجارت کے خاتمے کے لیے ایک مشاورتی فورم اسٹاپ الیگل ٹریڈ کے تحت کئے گئے سروے ‘‘پاکستان میں غیر قانونی سگریٹوں کا بے قابو پھیلاو ¿’’ میں سگریٹ کی ریٹیل مارکیٹ میں ٹیکس اور تمباکو کنٹرول کے قوانین کی خلاف ورزیوں کی تشویشناک سطح کو اجاگر کیا گیا ہے۔ نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں سگریٹ کی بلیک مارکیٹ تیزی سے پھل پھول رہی ہے اور غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لیے ضوابط کے سختی سے اطلاق کی فوری ضرورت ہے۔سروے کے مطابق تقریباً 47 فیصد سگریٹ برانڈز نے پیکنگ پر لازمی صحت سے متعلق وارننگز ظاہر نہیں کیں، جو قومی تمباکو کنٹرول قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ صرف 53.16 فیصد برانڈز نے ان قوانین کی پاسداری کی۔ غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ سگریٹ برانڈز کی وسیع موجودگی انفورسمنٹ نظام کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکی ہے۔

کامرس رپورٹر گلزار

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سگریٹ برانڈز

پڑھیں:

اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ

وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سگریٹ برانڈز کی جانب سے اربوں روپے کے ٹیکس غائب، بڑے پیمانے پر چوری کا انکشاف
  • 59 فیصد امریکی صدر ٹرمپ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، تازہ ترین سروے
  • ملک میں 81 فیصد سگریٹس برانڈز پر ٹیکس اسٹمپ نہ ہونے سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا انکشاف
  • ڈیڑھ کروڑ کا ایک اشتہار، ورلڈ کپ جیتنے کے بعد بھارتی خواتین کرکٹ ٹیم کی برانڈ ویلیو میں کتنا اضافہ ہوا؟
  • 47فیصد پاکستانیوں نے کبھی ٹرین کا سفر نہیں کیا، سروے میں انکشاف
  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ