Juraat:
2025-11-05@03:02:42 GMT

سوڈان کاالمیہ

اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT

سوڈان کاالمیہ

حمیداللہ بھٹی

غریب ممالک کے معدنی وسائل لوٹنے کے لیے عالمی طاقتیں اب براہ راست حملے نہیں کرتیں بلکہ معاہدوں کا سہارہ لیتی ہیں یاپھر کسی ایک گروہ کی حمایت سے مزموم مقاصد حاصل کرلیتی ہیںبینک اور بندرگاہیں بھی سامراج کا وہ ہتھیارہیں جن کی کاٹ ہتھیاروں سے زیادہ ہے کرنسی کی صورت میں کاغذ کے ٹکڑوں کی تکریم انسانی جان سے زیادہ ہے سوڈان پر کسی ملک نہیں حملہ نہیں کیالیکن اِس کی معدنیات نے خطرات کو جنم دیاہے ایک گروہ کی بیرونی حمایت نے اِس بدنصیب ملک کوخانہ جنگی سے دوچارکررکھاہے ملک میں دوبرس سے شدید جنگ جاری ہے سرکاری فوج اور نیم فوجی تنظیم آر ایس ایف (ریپڈ سپورٹ فورس ) ایک دوسرے پر حملہ آور ہیں ویسے تو دونوں ہی قتلِ عام میں مصروف ہیں مگر عرب امارات کی حمایت یافتہ آرایس ایف کی درندگی نمایاں ہے ایساشاید ہی کوئی جرم ہو جس میں یہ ملوث نہ ہو بچوں کے سامنے والدین مارے جارہے ہیں ِس طرح تو کوئی جانوروں سے بھی برتائو نہیں کرتاجس طرح کاسوڈان کے شہریوں سے ہورہا ہے مگر اِتنے مظالم دیکھ کربھی عالمی طاقتیں اور اِدارے خاموش تماشائی ہیں ایک جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو قیامت خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتاجارہا ہے۔ افسوس کہ خونی واقعات سے آگاہی کے باوجوداقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کے اِدارے امن کے لیے کوئی پیش رفت نہیں کرپارہے مسلم ممالک کی او آئی سی نامی تنظیم بھی لاتعلق ہے کیونکہ آرایس ایف کی پشت پر عرب امارات ہے اور اسرائیل بھی خانہ جنگی جاری رکھنے کا متمنی ہے۔
موجودہ خانہ جنگی سے سوڈان ایک بارپھر تقسیم کے دہانے پر ہے یہ ملک عملی طورپر مشرقی اور مغربی دو حصوں میں بٹ چکا ہے ماضی میں عیسائی اکثریتی علاقے دارفرکو آزاد وخودمختار بناکر خانہ جنگی ختم کرائی گئی اب ایک بارپھر اجتماعی قتلِ عام،جنسی تشدد،لوٹ ماراور اغواجیسے واقعات معمول بن چکے ہیں تاوان کے لیے عمر،نسل اور جنس کی بنیاد پرشہریوں کو حراستی مراکزمیں بندکیاجارہا ہے اِس بدنصیب ملک کے سواکروڑ شہری بے گھر ہوچکے جن میں سے پچیس لاکھ ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہیں املاک کی تباہی کے ساتھ دسیوں ہزاراموات ہو چکیں خواراک اورادویات کی قلت سے انسانی المیہ شدیدہوتاجا رہا ہے مگر دنیا ایسے چُپ ہے جیسے یہ سب معمول کا واقعہ ہو عیسائیوں کے قتلِ عام کا الزام لگاکر نائیجریا میں فوجی کاروائی کی تیاری کاحکم دینے والے امریکی صدر ٹرمپ کی آنکھیں سوڈان میں جاری درندگی دیکھنے سے قاصرہیں اِسی لیے جنگ بندی کرانے کا خیال نہیں آیایہ خاموشی،لاتعلقی ، تماشائی جیساکرداراور انصاف کا دوہرامعیار سمجھ سے بالاتر ہے۔
اپریل 2023سے فوج اور آرایس ایف میں جھڑپیں جاری ہیں جواِس وقت دارالحکومت خرطوم سے لیکر دارفر تک وسیع ہو چکی ہیں کئی علاقوں میں قحط جیسی صورتحال ہے اقوامِ متحدہ نے دنیا کے المناک ترین بحرانوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوڈان میں تین
کروڑ سے زائد لوگوں کو فوری طورپر غذائی امداد کی ضرورت ہے وگرنہ اموات کی تعداد بڑھنے کاخدشہ ہے مگر سوال یہ ہے کہ یہ اِدارہ امن کی بحالی میں کیوں ناکام ہے ؟ ۔
یہ درست ہے کہ سوڈان کے المیے میں اقتدارکی داخلی کشمکش کا اہم کردار ہے مگرکچھ ایسی طاقتیں بھی ہیں جو اپنے مفاد کے لیے جنگ کوبڑھاوادینے میں پیش پیش ہیں ہیں سوڈان میں جاری خانہ جنگی میں اندرونی کشمکش کے ساتھ بیرونی مداخلت بھی کارفرما ہے جس کی ایک وجہ تو سونے کی کانیں ہیں اور اِس ملک کا بحیرہ احمر کے نزدیک ہوناہے اگر بیرونی دنیا کے یہاں معاشی اور سیاسی عزام نہ ہوتے تو یہ ملک ہرگز خانہ جنگ اور بدامنی کا مرکز نہ بنتاخطے پر نظر رکھنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ سوڈان میں خانہ جنگی کو ہوا دینے میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کی سوچ ایک ہے عرب امارات کی کوشش ہے کہ چاہے ملک مزید ٹکڑوں میں تقسیم ہو جائے مگر سونے کی کانوں پراُس کا قبضہ مستحکم رہے آر ایس ایف کو ہتھیار ومالی مددکا زریعہ عرب امارات ہی ہے ۔
اسرائیل کی دلچسپی صرف سونے کی کانوں تک محدودنہیں بلکہ دیگر عوامل بھی ہیں جن میں سے ایک حماس کی حمایت کرنا ہے اِس پر اُسے غصہ ہے جس کی وہ سوڈان کوسزادے رہا ہے اوراُس کی وحدت کو نقصان سے دورچارکرناچاہتاہے تاکہ اِس حد تک سوڈان کو کمزور و ناتواں کردیا جائے کہ مستقبل میں کبھی اسرائیل مخالف موقف کی جرات نہ کرسکے۔ 2019 میں صدر عمر البشیر کی برطرفی کے بعد سوڈان کی عوام کو توقع تھی کہ جمہوری تبدیلی سے ملک میں امن آئے گا مگر ایسا کچھ نہیں ہوسکاکیونکہ طاقت کی اندرونی کشمکش اور بیرونی مداخلت نے مزید انتشار و افراتفری میں دھکیل دیاہے جس سے یہ ملک سنبھل نہیں رہا اور مسلسل عدمِ استحکام سے دوچارہے ۔
اندورنی اور بیرونی عوامل نے صورتحال کو ازحد پچیدہ اور سنگین کر دیا ہے آرایس ایف کی نظر میں غیر عرب سوڈانی دراصل اقلیت ہیں جس کی وجہ سے انھیں معاشی یا سیاسی حقوق دینے سے انکاری ہے مگر فوج ایسی کسی سوچ سے اتفاق نہیں کرتی اور عرب اور غیر عرب پالیسی کے
خلاف مزاحمت کررہی ہے آرایس ایف ہر گز ایک طویل لڑائی کی متحمل نہیں تھی مگر بیرونی کمک نے استعداد میں اِتنا اضافہ کردیا ہے کہ ایک طویل لڑائی کے قابل چکی ہے مگر اُس کے وحشیانہ حملوں سے ملک تباہی کے دہانے پر آگیاہے سوڈان کے المیے کی شدت کم کرنا ہے تو آر ایس ایف کو غیر مسلح کرنا ہوگا عربوں کے حقوق کا حامی بن کر یہ تنظیم دراصل ملک میں نسلی خلیج کا موجب ہے اب تواِس درندہ صفت تنظیم کے پاس بڑی تعداد میں ڈرونز ہیں جس کی وجہ سے اُسے فوج پر برتری حاصل ہے مگر یہ برتری سوڈان کے لیے بہت تباہ کُن ثابت ہورہی ہے الفاشر شہر میں آر ایس ایف نے جو کیا ہے وہ حقیقی نسل کشی ہے یہ نیم فوجی گروہ سترہ ماہ کے محاصرے کے بعد اِس شہر پر قابض ہوکر پانچ دنوں میں ہزاروں افراد کو موت کے گھاٹ اُتار چکا ہے الفاشر کے سقوط کے بعد آرایس ایف کابظاہرپورے دارفر پر قبضہ تو ہوگیا ہے لیکن ملکی وحدت شدیدخطرے میں ہے کیونکہ ایک طرف تو سوڈان کی ایک اور تقسیم کی راہ ہموار ہوئی ہے بلکہ نسلی حوالے سے بھی مزیدفسادات ہوسکتے ہیں اگر مہذب دنیافوری طورپر اپنی زمہ داری محسوس کرتے ہوئے کردارادا کرے تو یہ ملک مزید قتل و غارت سے محفوظ رہنے کے ساتھ ٹوٹ پھوٹ سے بچ سکتا ہے ۔
٭٭٭

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: عرب امارات آر ایس ایف سوڈان میں خانہ جنگی آرایس ایف سوڈان کے کے لیے یہ ملک ہے مگر

پڑھیں:

سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں

خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔

جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • سوڈان میں جنگی جرائم کا خدشہ، عالمی فوجداری عدالت کا سخت انتباہ
  •  سعودی عرب سے تعلقات مضبوط اور تاریخی ہیں‘ برطانوی وزیر خارجہ
  • سوڈان میں انسانی بحران، الفاشر سے 62 ہزار سے زائد بے گھر افراد کی ہجرت
  • سوڈان میں جنگبندی کیلئے ڈونلڈ ٹرامپ نے تجاویز پیش کردیں
  • سوڈان میں والدین کے سامنے سیکڑوں بچے قتل،ہزاروں افراد محصور
  • سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے بچے قتل
  • سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
  • سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
  • سوڈان کی قیامت خیز جنگ سے فرار کے دوران خاندان بچھڑ گئے، بچے والدین کے سامنے قتل