27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر حکومتی قبضے کی کوشش ہے، صورت قبول نہیں ،حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیرِ جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر حکومتی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش ہے، جسے جماعت اسلامی ہرگز قبول نہیں کرے گی۔
ادارہ نورِ حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ماضی میں 26ویں آئینی ترمیم کو بھی مکمل طور پر مسترد کیا تھا کیونکہ اس نے عدلیہ کی خودمختاری کو نقصان پہنچایا، 27ویں ترمیم کے ذریعے ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلوں کا اختیار حکومت کو دینے کی کوشش کی جارہی ہے جو آئین اور جمہوریت دونوں کے ساتھ مذاق ہے۔ آزاد کشمیر میں خرید و فروخت کی سیاست نے عوام کا اعتماد ہلا دیا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام غربت مٹانے کے بجائے سیاسی فائدے کے لیے استعمال ہو رہا ہے، اس کا شفاف فرانزک آڈٹ کیا جائے تاکہ حقائق سامنے آئیں، وزیر اعظم شہباز شریف کو ڈونلڈ ٹرمپ کی خوشامد کے بجائے اسرائیل سے جواب طلب کرنا چاہیے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کیوں کر رہا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پاکستانی فورسز کو غزہ بھیج کر انہیں حماس کے مقابلے پر کھڑا کیا گیا تو یہ انتہائی غیر دانشمندانہ فیصلہ ہوگا، حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق مہنگائی میں پونے دو فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ تعلیم بدحالی کا شکار ہے، اگر حکومت آئی ٹی کورسز اور گریجویشن کو مفت کردے تو اگلے پانچ سے سات سال میں ملک میں آئی ٹی ایکسپورٹ میں انقلاب آسکتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بیوروکریسی کے ہاؤس رینٹ میں 85 فیصد اضافہ کیا گیا ہے لیکن کسان بدحالی میں مبتلا ہیں، شوگر اور فلور ملز پر جاگیردار قابض ہیں، اب چہرےنہیں، نظام کی تبدیلی ضروری ہے، شہر میں ڈمپرز، ٹینکرز اور ٹرالرز کے باعث حادثات بڑھ گئے ہیں اور کچھ عناصر انہیں لسانی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، کراچی کے عوام باشعور ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ افراد کا مسئلہ ہے، قومیت کا نہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ 21 تا 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور میں بدل دو نظام کے عنوان سے اجتماعِ عام ہوگا جس میں خواتین چارٹر، قراردادِ معیشت اور نظامِ ظلم کے خاتمے کے لیے عملی لائحہ عمل پیش کیا جائے گا، یہ اجتماع پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا جس میں خواتین کی شرکت بھی تاریخی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کی تباہی کے ذمہ دار وہی عناصر ہیں جنہیں فارم 47 کے ذریعے دوبارہ مسلط کیا گیا۔ جماعت اسلامی لسانی سیاست کو مسترد کرتی ہے، کیونکہ کراچی 40 سال سے اس کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ جماعت اسلامی سندھ کے عوام کے ساتھ مل کر ظلم اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی تاکہ لسانی دیواریں ٹوٹیں اور اتحاد و یکجہتی پیدا ہو۔
انہوں نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے رکے ہوئے ہیں۔ شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، سیوریج لائنیں تباہ ہوچکی ہیں اور جو منصوبے دو سال میں مکمل ہونے تھے وہ دس سال بعد بھی نامکمل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبہ اہلِ کراچی کے لیے عذاب بن چکا ہے، کے-فور منصوبہ تاخیر کا شکار ہے جبکہ ٹینکر مافیا کا راج قائم ہے، جماعت اسلامی کے نمائندے کراچی کے 9 ٹاؤنز میں محدود وسائل کے باوجود بہترین کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ وہ سڑکوں، پارکس، اوپن ایئر جم، یوتھ سینٹرز، اسکولوں اور ہیلتھ یونٹس کی بہتری کے منصوبے مکمل کر رہے ہیں۔
ای چالان کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کی کہ جماعت اسلامی چالان کے خلاف نہیں بلکہ غلط طریقہ کار اور کرپشن زدہ نظام کے خلاف ہے۔ گزشتہ 9 ماہ میں 50 ہزار گاڑیاں چھننے کے واقعات ہوئے ہیں لیکن ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ سیف سٹی پروجیکٹ 12 سال سے تاخیر کا شکار ہے، مجرموں کو پکڑنے کے لیے کیمرے نہیں لگائے گئے مگر چالان کے لیے فوراً لگا دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی کے باعث 50 لاکھ موٹر سائیکلیں چل رہی ہیں اور خراب سڑکوں پر 5000 روپے تک کے بھاری چالان عوام پر ظلم ہیں، جبکہ دیگر شہروں میں یہی چالان صرف 200 روپے کا ہوتا ہے۔
حافظ نعیم نے آخر میں کہا کہ پاکستان کو فلسطینیوں کی آزادی کے لیے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ حماس ایک جائز فورس ہے جس نے امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند کیا، اور جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ پاکستان میں حماس کے دفاتر قائم کیے جانے چاہئیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود 250 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے جبکہ 8 مسلم ممالک کے اعلامیے میں واضح ہے کہ حماس نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا مگر اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا کہ انہوں نے کی کوشش کیا گیا کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ہے: حافظ نعیم
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے شہر میں سڑکیں بنی ہوئی نہیں ہیں لیکن شہریوں کو ہزاروں کے ای چالان آ رہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے شہر کو آزادی دلائیں گے۔ایک تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی بساط سے زیادہ کام کر رہے ہیں اور کریں گے، ایک مرتبہ پھر 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ان کا کہنا تھا مرتضیٰ وہاب کے کام بھی ان کو دیکھنے پڑتے ہیں، ایس تھری منصوبہ کہاں چلا گیا، شہر میں ٹرانسپورٹ ہے نہیں، سڑکیں بنی نہیں ہیں اور ای چالان ہزاروں میں آرہا ہے، کراچی سرکلر ریلوے نہیں بن رہا ہے، ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کا برا حال کر رکھا ہے، اورنج لائن میں بھی پورے اورنگی کو کور نہیں کیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں قبضے کی سیاست جاری ہے، گاؤں اور دیہات پر قبضے کے بعد شہروں پر قبضہ کر لیا گیا ہے، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے سندھ میں 5 ہزار روپے کا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کیے جارہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے کراچی شہر کو آزادی دلائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی کی سیٹوں میں من پسند حلقہ بندیوں کی وجہ اضافہ ہوا، پیپلز پارٹی نے دھاندلی کرکے اپنا میئر بنایا، بلدیاتی انتخابات جیت کر لوگ کہتے تھے اختیارات ملیں گے نہیں تو کام کیسے کریں گے، ابھی تک پیپلزپارٹی نے ٹاؤن کو اختیارات منتقل نہیں کیے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی سندھ حکومت کے پاس ہے، گھر سے جو کچرا اٹھایا جاتا ہے اس کے پیسے لوگ خود ادا کرتے ہیں، سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کے پاس گھر سے کچرا اٹھا کر لینڈ فیلڈ سائٹ تک پہنچانے کا پورا میکنزم موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹاؤنز کو کام کرنے سے روکا جا رہا ہے، سٹی وارڈنز کو استعمال کرکے کام میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں، جماعت اسلامی اپنے ٹاؤن میں اختیارات سے بڑھ کر کام کر رہی ہے، جماعت اسلامی کے تحت تعمیر و ترقی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، نارتھ ناظم آباد میں کچھ بلاک کے لوگ شکایت کر رہے ہیں، ٹاؤن چیئرمین وہاں پر بھی کام کریں، شہر کی اونر شپ لیں۔ان کا کہنا تھا 12 سے 15 سال سے کراچی کے بڑے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، 15 سالوں میں پیپلز پارٹی نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا، سیوریج کا نظام بھی ٹاؤن کو دیکھنا پڑ رہا ہے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر لیا ہے، کراچی کے نوجوانوں کو روزگار سے دور کر دیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا تعلیم خیرات نہیں یہ ہمارے بچوں کا حق ہے، جنریشن زی دنیا میں انقلاب لا رہی ہے، اسی جنریشن زی کو مایوس کیا جا رہا ہے، جنریشن زی اگر مایوس ہوگئی تو پھر غلط راہ پر لگے گی، جماعت اسلامی بنو قابل پروگرام کے ذریعے جنریشن زی کو باصلاحیت بنا رہی ہے۔انہوں نے کہا حکومت سے کہنا چاہتا ہوں ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، جماعت اسلامی تیاری کر رہی ہے اگر لوگ ہمارے ساتھ نکلے تو آپ کو جانا ہو گا۔