پاکستان میزبانوں کی درخواست پر افغان طالبان کیساتھ دوبارہ مذاکرات پر رضامند
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک:پاکستان نے افغان طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کیلئے میزبانوں کی درخواست پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد جو استنبول سے وطن واپسی کے لیے تیار تھا، اب مزید قیام کرے گا، پاکستان نے میزبانوں کی درخواست پر افغان طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
پاک افغان مذاکرات کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکراتی عمل کو دوبارہ جاری رکھ کر امن کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم اس بار بھی مذاکرات پاکستان کے اُسی مرکزی مطالبے پر ہوں گے کہ افغانستان دہشت گردوں کے خلاف واضح، قابلِ تصدیق اور مؤثر کاروائی کرے۔
لیسکو کا سموگ کے دوران بجلی بریک ڈاؤن سے بچاؤ کیلئے اقدامات کا آغاز
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔
یاد رہے کہ اس سے قبل فریقین کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے تھے، اس حوالے سے وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ مذاکرات کا واحد ایجنڈا افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی روک تھام تھا مگر افغان فریق نے منطقی اور جائز مطالبات تسلیم کرنے کے باوجود کسی قابلِ عمل یقین دہانی سے گریز کیا۔
ماضی کی معروف اداکارہ سیمی زیدی کس حال میں اور کہاں؟
عطاء تارڑ کے مطابق پاکستان نے افغان طالبان حکومت سے بارہا بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیمیں فتنہ الخوارج (TTP) اور فتنہ الہند (BLA) کی سرحد پار کارروائیوں کے خلاف احتجاج کیا اور دوحا معاہدے کے تحریری وعدوں پر عمل درآمد کا مطالبہ سامنے رکھا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے مذاکرات میں دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اور ناقابلِ تردید شواہد بھی پیش کیے جنہیں میزبان ممالک اور افغان وفد نے تسلیم تو کیا مگر کوئی عملی یقین دہانی نہیں کرائی گئی،وزیر اطلاعات نے استنبول مذاکرات کی ناکامی کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان وفد نے مذاکرات کے بنیادی ایجنڈے سے انحراف کیا، الزام تراشی، ٹال مٹول اور حیلے بہانوں کا سہارا لیا اور ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کیا۔
تجارتی معاہدہ: امریکی خام تیل کا پہلا بحری جہاز پاکستان پہنچ گیا
دریں اثنا وزیردفاع خواجہ آصف نے اپنے بیان میں کہا کہ طالبان حکومت نے ہماری سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی تو ہم بھی حملہ کریں گے، خلاف ورزی پر ہمیں افغانستان کے اندر جا کر جواب دینا پڑا تو دیں گے۔
مزید پڑھیں:یکم نومبر کوچھٹی کا اعلان،نوٹیفکیشن بھی جاری
گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک افغان استنبول مذاکرات کا معاملہ کل شام کو مکمل ہوا، ثالثوں پر بھی یہ چیزعیاں ہوگئی کہ کابل کی نیت کیا ہے، کابل کی نیت میں فتور سب پر ظاہر ہوگیا ہے، اب دوا تو کوئی نہیں ہے دعا ہی کی جاسکتی ہے۔
بحیرہ عرب پر موجود دباؤ کا فاصلہ کراچی سے مزید کم، سندھ میں بارش کا امکان؛ محکمہ موسمیات
اس سے قبل بھی خواجہ آصف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو طالبان رجیم کو شکست دے کر دنیا کے لیے مثال بنا سکتے ہیں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: افغان طالبان پاکستان نے کے خلاف
پڑھیں:
استنبول، پاک افغان مذاکرات بے نتیجہ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کا عزم دہرایا
اسلام آباد(صغیر چوہدری )استنبول پاک افغان مذاکرات بے نتیجہ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کا عزم دہرایا،افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد سے پاکستان نے بارہا کابل انتظامیہ کو بھارتی سرپرستی میں سرگرم ’’فتنہ الخوارج‘‘ (ٹی ٹی پی) اور ’’فتنہ الہندستان‘‘ (بی ایل اے) کی جانب سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی پر شدید تحفظات سے آگاہ کیا اور دوحہ معاہدے کے تحت کیے گئے تحریری وعدوں کی یاد دہانی کرائی۔ تاہم طالبان انتظامیہ کی مسلسل عدم سنجیدگی اور دہشت گردوں کو بدستور پناہ و مدد فراہم کرنے کے باعث یہ کوششیں بارآور نہ ہو سکیں۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغان طالبان حکومت نہ عوام کی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے اور نہ ہی امن کی خواہاں ہے، بلکہ جنگی معیشت پر چلتے ہوئے افغان عوام کو ایک نئی لڑائی میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پاکستان نے افغانستان کے امن و استحکام کیلئے ہمہ پہلو کوششیں اور بڑی قربانیاں دی ہیں، مگر چار برس میں جانی و مالی نقصانات کے بعد اب پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے برادر ممالک قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے ایک بار پھر امن کی خاطر مذاکرات کو موقع دینے کے لیے پہلے دوحہ اور پھر استنبول میں طالبان انتظامیہ سے بات چیت کی۔ مذاکرات کا محور صرف ایک نکتہ تھا افغان سرزمین کو پاکستان میں دہشت گرد حملوں کے لیے تربیتی و لاجسٹک مرکز کے طور پر استعمال ہونے سے روکنے کیلئے طالبان حکومت عملی اقدامات کرے۔
چار روزہ مذاکرات کے دوران افغان وفد نے پاکستان کے واضح، منطقی اور جائز مطالبے سے اصولی اتفاق تو کیا، پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے ناقابل تردید شواہد کو بھی میزبان اور افغان فریق نے تسلیم کیا، لیکن افغان طالبان کسی قسم کی عملی یقین دہانی دینے سے باز رہے۔ اصل مسئلے سے گریز، الزام تراشی اور معاملے کو دوسری سمت موڑنے کی کوشش کے باعث یہ مذاکرات کسی قابلِ عمل نتیجے تک نہ پہنچ سکے۔
پاکستان نے مذاکرات کی میزبانی اور سہولت کاری پر قطر و ترکیہ اور دیگر دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دوطرفہ و علاقائی امن کی کوششوں کو سراہا۔
پاکستانی موقف کے مطابق اپنے شہریوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔ حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ریاست تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گی اور دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں، سہولت کاروں اور مددگاروں کو پوری قوت سے نشانہ بنایا جائے گا۔